
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- پروفیسرخورشید اختر
- عید ٹرو، اور مولانا غلام حیدر خان جنڈالوی کے مزار پر حاضری!!!
عید ٹرو، اور مولانا غلام حیدر خان جنڈالوی کے مزار پر حاضری!!!
بدھ 19 مئی 2021

پروفیسرخورشید اختر
(جاری ہے)
اسی طرح الحاج غازی یوسف علی خاں مرحوم کی جنڈالی کے لیے بے مثال سیاسی، سماجی اور فلاحی خدمات ایک منفرد درجہ رکھتی ہیں، تراڑکھل تا چھوٹا گلہ سڑک کی تعمیر میں" اپنی مدد آپ" اور برادری کے تعاون سے قائدانہ کردار ادا کیا، سیاسی محاذ پر چیئرمین یونین کونسل اور تحریک آزادی کشمیر میں ڈوگرہ فوج کے خلاف جدوجہد میں کردار ادا کیا، تعلیمی اداروں اور تعلیمی و مذھبی، سیاسی اور معاشی شعور کے لیے بڑا کام کیا، ان کے کئی کارناموں کے ھم چشم دید گواہ ہیں، جبکہ اسی طرح کیپٹن یوسف خان مرحوم کے سیاسی، سماجی اور فلاحی کاموں کی ایک طویل فہرست ہے جو نوجوان نسل کو بتانے کی ضرورت ہے، یہ لوگ دراصل انسانیت کا ایک روشن باب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ھم جیسے کئی کم علم لوگ بھی پہچانے جاتے ہیں، وگرنہ ھم کیا ہیں! میں دور کیا جاؤں سردار اشرف صاحب مرحوم کی تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات کا بھی کوئی نعم البدل نہیں ہے، ان سے کئی تاریخی، قانونی اور سماجی موضوعات پر طویل نشستیں ہوئیں، ھمارے استاد اور قریبی رشتہ دار تھے اس کے باجود کئی کئی راتیں علمی اور تاریخی مباحث رہے جو میری خوبصورت یاد گار ہیں، ان کے ھم نام سردار اشرف صاحب حادثاتی موت کا شکار ہوئے، دارالحکومت مظفرآباد میں اپنے گاؤں اور تمام علاقوں کے لیے ان کی خدمات قابل فخر اور نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہیں، سردار شہزاد ایڈووکیٹ مرحوم کی سیاسی خدمات ایک قابل امتیاز حثیت رکھتی ہیں، ماسٹر سید اکبر خان کی فلاحی ، اصلاحی سوچ اور عملی خدمات ہوں ، ھمارے استاد، جنڈالی کی منفرد پہچان مولانا عارف صاحب مرحوم جن کی کمی اس مرتبہ شدت سے محسوس ہوئی ان کے کارنامے ھو ں یا خدمات قابلِ قدر مقام رکھتے ہیں ، یہ لوگ تو روشن چراغ کی مانند تھے اور ان کے کیے ھوئے کام خود بولتے ہیں، مگر چند دیے ایسے بھی ہیں جن کے جلنے سے ھمارا گاؤں اور گرد و نواح کے علاقے روشنی حاصل کرتے رہے،
شمال مشرقی جنڈالی ایک خوبصورت اور دلکش نظاروں کا مرکز ہے، دوتھان، پوٹھی چھپریاں، تتہ پانی، ھجیرہ کے خوبصورت مناظر آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں، ڈاکٹر نور حسین صاحب مرحوم کے گھر کے قریب مسجد میں نماز جمعہ ادا کی، قاری افتخار صاحب کی خوبصورت اور دل میں اترنے والی قرآت کے ساتھ روحانی لطف دوبالا ہو گیا، حسین اتفاق یہ تھا کہ سترہ سال پہلے ان کے امامت میں نماز پڑھی تھی اور جو سورہ انہوں نے اس وقت تلاوت کی تھی ، وہی سورہ آج بھی جمعہ کی نماز میں انہوں نے پڑھی ، خوبصورت نظاروں کو دیکھنے کے لیے دل بھی خوبصورت اور آنکھیں بھی متلاشی ہونی چاہیئے، لوگ انمول تھے، نظارے انمول ہیں، صد افسوس کہ انمول ھمیشہ بے مول جاتے ہیں، کاش اس انمول حیثیت کو ھم پہچان سکیں،اور اپنی زندگی میں انسانیت کی فلاح کے لیے کام کر جائیں، سرخرو رہیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.