
کیا ہم سچے عاشق رسول ہیں؟
جمعرات 21 اکتوبر 2021

پروفیسرخورشید اختر
(جاری ہے)
دعویٰ عشقِ رسول کا ہو اور وفاداری کسی اور کے ساتھ کیسے عاشق رسول کہلائیں گے! مسلم معاشرے میں سب سے زیادہ جس چیز نے دعوت کو کمزور کیا یے، وہ اخلاقی زوال ہے، آج بداخلاقی کی وجہ سے مسلمانوں کی بات کوئی نہیں سنتا، ھم بات کرتے ہیں تو پتھر مارتے ہیں، یہاں تک کہ دعوت الہیٰ کا فروغ کمزور پڑ گیا، کیونکہ اخلاقی قدریں ماند پڑ چکی ہیں، ذرا اپنے ذھین میں وہ نقشہ لائیے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی دعوت دی تو کس چیز کو بطور ثبوت پیش کیا، کیا کوئی معجزہ دکھایا، کیا دباؤ ڈالا، کیا تلوار نکال لی یہ سب کچھ نہیں ھوا، لوگو میں نے گزشتہ چالیس سال آپ کے درمیان گزارے ہیں، تو سب کا کیا جواب تھا، ھم گواہی دیتے ہیں کہ آپ امانت دار، سچے اور دیانتدار ہیں، کیا کسی نے اخلاقیات پر کوئی سوال اٹھایا ، ھر گز نہیں ، یہی نہیں آپ تیرہ سالہ مکہ کی زندگی، جدوجہد اور سخت حالات میں بھی ایک نکتہ بھی ایسا نہیں نکال سکتے جہاں اخلاق کا مظاہرہ نہ کیا ھو، یتیموں کے ساتھ سلوک ہو یا بے سہارا لوگوں کی بات،مشرک اور سخت مخالف سے رویہ ہو، ھمیشہ اخلاق کو نمونہ بنایا، حضرت خدیجہ کے ساتھ شادی، گھر میں قدر دانی کی مثال قائم کی ، یا ہجرت سے لے کر دس سالہ مدنی زندگی کو دیکھیں سخت معاشی، معاشرتی اور سماجی حالات میں بھی اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، جنگ میں ، معاہدوں میں پسندیدہ عمل اخلاق ہی تھا،
تیس سال جدوجہد کی اور وہ وقت بھی آیا جب فاتح بن کر مکہ میں داخل ہوئے، لبوں پر تسبیح، نظریں جھکا کر، عام معافی کا اعلان کر دیا، سب سے بڑ کر خطبہ حجتہ الوداع ایک ورلڈ آرڈر کی حیثیت رکھتا ہے جہاں تمام حقوق، ہر طبقے کی نمائندگی اور انسانیت کا چارٹر موجود ہے، آپ حضرت بلال حبشی، سلمان فارسی، اور صہیب الرومی کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق کو دیکھیں، ان کو کیا مقام دیا اور وفاداری کا صلہ کیا ملا، گویا آپ کی ساری زندگی اخلاق کا اعلیٰ نمونہ ھے، آج ھمارا زوال اخلاقی پستی کی وجہ سے ھے، ھم دوسرے کی بات نہیں سنتے، دعوت، دھشت سے دیتے ہیں، رویہ بدسلوکی پر مبنی ہے اور نعرہ عشق رسول کا، یہ وفاداری نہیں ہے، غور کریں گے تو سمجھ آئے گا کہ اخلاق دین کا جزو نہیں کل ھے، اس کو اختیار کریں گے تو دین و دنیا دونوں آپ کے ھاتھ میں اور منزل شاندار ھوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.