
غصہ بیماری یا فطری عمل
منگل 16 نومبر 2021

پروفیسرخورشید اختر
علی الصبح ایک گاڑی دوسری سے ھلکی سے ٹکرائی دونوں پارٹیاں بیچ سڑک پر گاڑی کھڑی کرکے" تو تکار "کر ریے ہیں، یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ "غلطی تمھاری ھے"اس کو کنارے لگا کر بھی تو تکار کی جا سکتی ھے مگر نہیں دس بیس اور لوگوں کو بھی غصہ دلانا ھے، آپ نے سنا ہے کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے، غصہ کرنا حرام ہے، غصے میں شیطان ھاوی رہتا ہے، مگر یہ باتیں کتابوں میں اچھی لگتی ہیں، عملاً ان کی کوئی ضرورت نہیں، یہ بھی دانشور کہتے ہیں کہ، غصے میں فیصلہ اور محبت میں وعدہ نہیں کرنا چاہیے، یہ الفاظ افسانوں کے رنگ بھرنے کیلئے اچھے لگتے ہیں عمل سے کوئی تعلق نہیں، ایک زمانہ پڑھانے میں گزری کم ہی استاد ایسے دیکھے جو ذاتی غصے کو کلاس سے باہر چھوڑ کر جاتے ھوں، میری اکثر اساتذہ، بڑے بڑے افسران اور علم و دانش کے بڑے بڑے منصب اٹھائے پھرنے والوں سے بحث بھی ھوئی، استاد وہ ھوتا ھے جو ذاتی جذبات، غصہ، اور نفرت کلاس سے باہر چھوڑ کر جائے تب ھی وہ اپنے پیشے سے انصاف کر سکتا ہے، مرحوم امان اللہ اسٹیج و تھیٹر کے بڑے فنکار تھے، کہتے ہیں کہ اپنے والد کا گھر میں جنازہ چھوڑ کر پہلے سے طے شدہ اسٹیج ڈرامے کے لیے گیا، لوگوں کو ھنسایا، اور پھر گھر آکر رویا، کتنا مشکل کام ہے نا؟، استاد کلاس میں جاتا ہے تو بیوی بچوں کا غصہ، راستے کے مسائل، مالی پریشانی، قرض کا بوجھ، اعلیٰ افسر سے جھگڑے کا غصہ طلباء پر جھاڑ کر واپس آ جائے گا، پھر بچے بھی ایسا ہی کریں گے، گویا سلسلہ چل نکلا، علماء منبر پر بیٹھ کر حکومت، سماج، گھر اور خاندان کا غصہ چلا چلا کر اتار دیں گے، کسی کو کیا سمجھ آنی ھے، بس محفل میں واہ واہ ھو جائے گی، ڈاکٹر مریض پر، دکاندار گاہک پر، ڈرائیور گاڑی پر، یا راہ گیر پر، شوہر دفتر کے عملے پر، مجھ جیسے ناچیز تحریر پر غصہ نکال دیں گے، اہل یونان نے ایک بستی تعمیر کی تھی کہ یہاں صرف علمی و تحقیقی کام کرنے والے رہیں گے جنہیں دنیا کی ہر سہولت دی جائے گی جن کا کام صرف علم و تحقیق ھوگا تاکہ اس میں ذاتی غصہ نفرت ، اور تنقید نہ شامل ھو، مزاحمتی علم نہیں، تعمیری ، جاندار اور مثبت چیزیں فروغ پا سکیں، ھمارے ھاں تو قدم قدم پر چیختے چلاتے مسائل ھوں یا معاشی، معاشرتی اور سماجی ابتری غصہ آنا فطری ھوگا اور یقینی بھی، معاشی عدم مساوات، معاشرتی ناانصافی غصے کی شدت کی بڑی وجوہات ھوتی ھیں، مگر جس دین کے ھم پیرو کار ہیں، اس کے رہنما تو اخلاق و معافی کا منبع ہیں، دعوت ھو، سفر و حضر ھو، پریشانی اور مصیبت، ھو، جنگ و جدل ھو یا فتح و نصرت ؛ عاجزی ، صبر، معافی اور مسکراہٹ نمایاں ہے، کیا اسی پیغام عمل کر کےمعاشرے کو بدل نہیں سکتے، ؟
بات غصے کی ھو رہی تھی میں حیرتوں میں ڈوبا ھوں کہ ایک دانشور، پڑھا لکھا شخص، عالم، استاد اور حکمران غصے میں رہ کر اپنے مقاصد کیسے حاصل کر سکتا ہے؟ معاشرے میں اکثر لوگوں کی یہ عادت بن چکی ہے کہ وہ صرف اپنی بات سنانا اور منوانا چاہتے ہیں، میانہ روی، یا مکالمے۔
(جاری ہے)
بات غصے کی ھو رہی تھی، اگرچیکہ یہ ایک فطری عمل ہے مگر اس کو ھم نے اعصابی اور اخلاقی کمزوری بنا دیا ہے، غصے کی وجوہات معلوم کرکے صبر کا پیمانہ متعین کریں، دوسرے کو بھی سنیں، مکالمہ کریں، ظلم کی حد یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ نے بھی شدت کو ہی ھوا دی ھے، "منا پاس ھوگیا" اتنی بڑی خبر بن گئی کہ روز لاشوں کے انبار دروازے پہ پھینک کر، یا ٹی وی، موبائل کی صورت میں دل و دماغ میں اتار کر لوگ چلے جاتے ہیں، کوئی اپنے اوپر، کوئی دوسروں پہ غصہ اتارتا ہے، اور یوں معاشرہ تیزی سے تنزلی کا شکار ھوتا رہتا ہے، بس دس منٹ اپنے لئے نکالیئے، غور کیجیے، اور راستہ متعین کیجیے، کچھ نا کچھ فرق ضرور پڑے گا، سوچیں آپ کے عمل سے دوسروں کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے، بطور مسلمان صبر و تحمل، اخلاق و اعمال کا پیمانہ کیا ھونا چاھیے، غصہ عادت ہے تو عادت بدلنے کی کوشش کریں، محنت، تسلسل اور یقین ھم سب کو بدل سکتا ہے۔ مجھے غصہ آرہا ہے کہ کوئی نہیں سمجھے گا، کاش سمجھ جائے،
اور پتھر اپنی صورت دیکھنا نہیں چاہتے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.