
کلثوم کا ”باوٴ جی“
پیر 17 ستمبر 2018

پروفیسر رفعت مظہر
اچھا ہوا جو اُس بے سُدھ نے مریم کی پلکوں پر جھلملاتے موتی نہیں دیکھے، حسن اور حسین کے چہروں پر چھائی اُداسی کی گہری لکیریں نہیں دیکھیں اور اپنے ”باوٴ جی“ کی درد میں ڈوبی کلثوم ،کلثوم کی صدائیں نہیں سنیں۔
(جاری ہے)
مشرقی شرم وحیا کی وہ تصویر تو مر کے اَمر ہو گئی لیکن اُس کا ”باوٴجی“ تنہا رہ گیا ۔۔۔۔ تنہا اور اُداس۔ نمازِجنازہ میں شریک ”باوٴجی“ کی اُداسیوں کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا تھا جیسے وہ کہہ رہا ہو
اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں
اُس کی رحلت نے پاکستانی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی، کئی پرانے زخم پھر سے ہرے ہو گئے اوردَورِآمریت کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ وہ ایک عہد کی داستان تھی جس کا آخری باب دیارِغیر میں لکھا گیا۔ شریف میڈیکل سٹی کے فُٹ بال گراوٴنڈ میں اُن کی نمازِجنازہ ہوئی جس میں شرکاء کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل۔ بس اتنا معلوم کہ تمام نیوزچینلز کے رپورٹرز متواتر چیخ رہے تھے ”شریف میڈیکل سٹی کے فُٹ بال گراوٴنڈ میں کھڑے ہونے کی جگہ بھی باقی نہیں بچی لیکن لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے“۔ تا حدّ ِ نظر سَر ہی سَر تھے جو تین بار خاتونِ اوّل رہنے والی مرنجاں مرنج کلثوم نواز کو سلامِ عقیدت پیش کرنے آئے تھے۔ جاتی اُمرا میں میاں نوازشریف کی رہائش گاہ پر خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی جو بیگم صاحبہ کا آخری دیدار کرنے اور مریم نواز سے تعزیت کرنے پہنچی تھی۔
پاکستان کی تقریباََ تمام سیاسی جماعتوں کے وفود نے نمازِجنازہ میں شرکت کی۔ وضعدار چودھری برادران (چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی) نمازِ جنازہ میں شریک تھے۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ جب لیاقت باغ راولپنڈی میں بینظیر بھٹو کو گولی کا نشانہ بنایا گیا تو عین اُسی وقت میاں نوازشریف کے قافلے پر بھی گولیاں چلائی گئیں۔ اِس کے باوجود کہ خطرات سَر پر منڈلا رہے تھے اورمیاں نوازشریف کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ اُن کی زندگی کو شدید خطرہ ہے، وہ جنرل ہسپتال راولپنڈی میں زخمی بینظیر کی عیادت کے لیے پہنچنے والے پہلے قومی رَہنماء تھے۔ پھر اُنہوں نے انتخابی کمپین موٴخر کی اور گڑھی خُدا بخش جا کر بینظیر بھٹو کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ وہ تو اِس سانحے پر 2008ء کے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کر چکے تھے لیکن آصف زرداری کے کہنے پر وہ الیکشن میں حصّہ لینے پر آمادہ ہوئے۔ محترمہ کلثوم نواز کی نمازِجنازہ میں پیپلزپارٹی کا وفد تو موجود تھا لیکن کہیں آصف زرداری نظر آئے نہ بلاول زرداری۔ تحریکِ انصاف کے وفد نے بھی نمازِ جنازہ میں شرکت کی لیکن شاید وزیرِاعظم عمران خاں کو یہ یاد نہیں رہا کہ 2013ء کے انتخابات سے عین پہلے جب وہ لاہور کے ایک جلسے میں سٹیج سے گر کر زخمی ہوئے تو شریف برادران انتخابی کمپین موٴخر کرکے شوکت خانم کینسر ہسپتال میں اُن کی عیادت کو جا پہنچے، حالانکہ اُن دنوں کپتان ہر جگہ شریف برادران کے خلاف زہر اگلتے رہتے تھے۔ اگر وزیرِاعظم عمران خاں، بیگم کلثوم نواز کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے پہنچ جاتے تو اُن کا اپنا سیاسی قد ہی اونچا ہوتا لیکن اللہ تعالےٰ نے اُنہیں یہ توفیق ہی نہیں دی۔
بیگم کلثوم نواز کی بیماری کے دوران ہی حکم صادر ہوا کہ ایک مخصوص وقت تک ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ شاید کچھ طاقتوں کو میاں نوازشریف کو جیل بھیجنے کی جلدی ہی بہت تھی ۔ احتساب عدالت سے استثنیٰ بھی منظور نہیں ہوا حالانکہ کیس تو شریف خاندان کے وکیل لڑ رہے تھے۔ میاں صاحب، مریم نواز اور کیپٹن صفدر تو عدالت میں صرف حاضری لگوانے ہی جاتے تھے۔ اگر بیگم صاحبہ کی بیماری کے دوران اُنہیں مستقل استثنیٰ مل جاتا (جیسے کہ عمران خاں کو مِل چکا ہے) تو کم از کم وہ یہ عرصہ بیگم صاحبہ کے ساتھ گزار کر اُس کرب میں کچھ کمی تو کر لیتے جس سے وہ آج گزر رہے ہیں۔ بیگم صاحبہ اپنی بیٹی اور باوٴجی کو پکارتی رہیں لیکن عدل کا جَبر جاری رہا۔ حیرت ہے کہ پہلے ایک آمر نے باپ (میاں شریف) کی میت پر بیٹوں کو نہیں آنے دیا اور آج ایک ماں (بیگم کلثوم نواز) کی میت پر بیٹے نہیں۔ اِس کربناک کیفیت کو وہی جان سکتا ہے جو اِس سے گزر رہا ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.