۔۔۔نظریات کا تنوع ۔۔۔

جمعرات 28 جنوری 2021

Professor Shahid Ahmad Solehria

پروفیسر شاہد احمد سلہریا

دو نظریات کا تصادم روز اول سے ہی جاری ہے۔
ایک نظریہ طبعی ہے جسے  مادی،سیکولر، اور عقلیت پسندی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔
جبکہ دوسرا مابعدالطبیعی نظریہ ہے
جسے غیرمادی،روحانی،مذہبی،نفسیاتی، میٹا فزکس جیسے عنوانات دیے جا سکتے ہیں۔
اول الذکر عقلی تعبیر کو ترجیح دیتا ہے۔عملیت پسندی کی علمبرداری کا دعویدار ہے جبکہ مؤخر الذکر روحانی اور  ما بعد الطبیعاتی تشریحات کو ترجیح دیتا ہے۔

انسانی طبعیت اپنے اپنے ودیعتی(inbuilt) مزاج اور ساخت کے مطابق ان نظریات و افکار کی طرف مائل ہوتی ہے اور ان کو اپنانے اور اشاعت میں
اپنے جینیاتی رحجان(inbuilt trend) کی وجہ سے سکون بھی محسوس کرتی ہے۔
انسان اشرف المخلوقات بلا سبب نہیں ہے۔
شعور، فطرت،طبعیت کا(By Default Trend) رحجان اسے انہی نظریات وعقائد وافکار کی طرف مائل کرتا ہے جو اسکی ودیعتی فطرت (By Default Nature) سے مطابقت (compatibility) رکھتے ہوں۔

(جاری ہے)


یہی ودیعتی قدرتی رحجانات۔۔۔۔۔ عقائد ، نظریات و افکار کے اپنانے اور فروغ و اشاعت کا باعث ھوتے ھیں۔
ودیعتی رحجان انسانی فطرت کو مطابقتی افکار، ہی کی طرف مائل کرتاہے اور یوں انسان کی ایک فکری شخصیت نمودار ہونا شروع ہوتی ہے جو تداول ایام کیساتھ شعوری پختگی کے مراحل طے کرتی ہوئی اپنی نوک پلک درست کرتی رہتی ہے۔
تا آنکہ انسان کی فکری شخصیت ایک واضح روپ دھار  لیتی ہے اور اتنی آسانی سے اپنے نظریاتی خدوخال کو تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہوتی۔

بلکہ وہ اپنی بقا و اشاعت کی جدوجہد میں مصروف ھو جاتی ھے کہ اپنی فکری اساس کا تحفظ اور فروغ اسےسکون بخشتا ہے۔اسی لئے یہ روزمرہ مشاہدے کی بات ہے کہ لوگ اتنی آسانی سے اپنی رائے بدلنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔دراصل ان کا طبعی ودیعتی رحجان (inbuilt trend) انہیں غیر مطابقتی (incompatible) دلائل سے متاثر ہی نہیں ہونے دیتا۔
طبیعتوں کا یہ تنوع قدرتی ہے اور مقصود فطرت بھی ہے۔

عقلی تجزیہ بھی اسی نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اگر سب ایک ہی نظریہ کی تقلید و پیروی کریں تو وہ شاید مقصود و مطلوب ہی نہ ہو۔
بقول ذوق۔۔۔
گلہائے رنگ رنگ سے ہے زینت چمن
ھے ذوق اس جہاں کو زیب اختلاف سے
ایک( مبینہ) حدیث کا مفہوم بھی کچھ یہی ہے کہ
اختلاف ایک رحمت ہے۔
لہذا نظریات کا تنوع ایک فطری امر اور عمل ہے اور عین مقصود فطرت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :