کیمونزم اور......عمران خان

پیر 21 ستمبر 2020

Qamar Uz Zaman Khan

قمر الزماں خان

نسل انسان روٹی کی جدوجہد میں ہلکان رہ کر اپنی زندگیاں گزارجاتی ہیں۔ انسان پیدا ہونے سے مرنے تک خود کو ہی نہیں جان پاتا۔ لاکھوں سال سے انسان'انسان ہونے کی جستجو میں لگا ہوا ہے۔ اسکے پاوں کی سب سے بڑی بیڑی اسکا آج کے دن زندہ رہنے کیلئے اسباب اکٹھے کرنے کی کشمکش ہے۔ روٹی کا مسئلہ نسل انسان کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ اگر روٹی کا مسئلہ حل ہوجائے۔

جہالت قصہ پارینہ بن جائے۔ ہر کوئی اپنی پسند کے مستقبل کے تعین پر قادر ہوسکے۔ہر انسان فعال اور معاشرے میں اعلی درجے کی زندگی بسر کرنے کے قابل ہوجائے۔ اونچ نیچ کا تصور بھی محال ہو، کوئی کسی پر کسی بھی طرح کی دھونس نا جما سکے ۔محنت کے اوقات کار کم ہوکر اسکی زندگی کے بڑے حصے کوفراغت بخش سکیں جہاں وہ کھیل،فنون، ادب، مطالعہ،تحقیق کیلئے وقت استعمال میں لا سکتاہو، تفریح کے لئے وافر وقت ہو۔

(جاری ہے)

نسل انسان جنگ وجدل، فسادات اور نفرتوں کی دیواریں مسمار کرکے کرہ ارض کو سانجھی بستی بنا دیں، جہاں خوشیوں اور نت نئی راہوں پر چلنے کی تمنا کی آبیاری ہورہی ہو۔ ایسے سماج کو ہی تو کیمونزم کہتے ہیں۔ کیمونزم مستقبل کے نظام کا نام ہے۔ جب تمام ذرائع پیدوار اور قدرتی وسائل دھرتی کے تمام انسانوں کی مشترکہ ملکیت ہونگے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیمونزم نے کیسے قوموں کو تباہ کردیا؟ کہاں کیا؟ کیمونزم تومستقبل کا نظام ہے جب رائج ہوگا تو پورا کرہ کرض انسانیت کی خوشبو سے مہک اٹھے گا۔

قوموں کےتضادات کو ختم کرنے کیلئے اگر کوئی نظریہ ہے تو اسی کو کمیونزم کہا جاتا ہے۔ قوموں کے تضادات یا باہمی اختلافات کی بنیادی وجہ حق تلفی اور قومی جبر ہے، سوشلزم ان بنیادی وجوہات کو مٹادینے کا نام ہے، جہاں کوئی کسی کا نا حق مارسکتا ہے نا جبر کرسکتاہے۔ عمران خان رات کو ٹرمپ کی تصویر دیکھ کر سونے کی بجائے سوشلزم، مارکس ازم اور کیمونزم کا مطالعہ فرمائیں تو طبیعت کو افاقہ ہوگا۔

انکی کھوپڑی میں جو کوئی جس بھی قسم کی کیسٹ ڈال دیتا ہے وہ بیانات داغ دیتے ہیں، نا سیاق نا سباق نا کوئی وجہ اور ناہی پس منظر اور نا ہی موقع کی مناسبت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں۔ کیمونزم اجاڑنے کا نہیں انسانوں کو بسانے اور دائمی طور پر خوش رکھنے کا نظام ہے۔ اگر کسی کوسوشلزم یا کیمونزم پر کوئی اعتراض ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس نظام کا مطالعہ کرکے اس میں جو خامیاں ہیں انکی نشاندہی کرے۔

نا کہ ٹرمپ اور عمران خان کی طرح ہوا میں لٹھ برسائیں۔ کیمونزم اور سوشلزم کے مخالف صرف لٹیرے اور استحصالی طبقات ہیں جو کچھ نا کرکے اربوں کے اثاثے بناتے ہیں جس سے کروڑوں محنت کشوں کی حق تلفی ہوتی ہے۔ ایسے اعتراضات جو ساڑھے سات ارب انسانوں کو انسانی زندگی دینے سے انکار پر مبنی ہوں انکی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ چند لاکھ ارب پتیوں اور چند سو کمپنیوں کی وجہ سے نسل انسانی کا وجود خطرے میں ہے۔

سوشلزم قوت محنت، پیداوار اور تقسیم پیداوار کی اس ترتیب کا نام ہے، جس میں سب کام کریں اپنی طاقت اور استعداد کے مطابق اور انکو ملے انکی ضرورت کے مطابق۔ جب کہ سرمایہ داری میں قدرتی وسائل اور انسانی محنت سے حاصل شدہ پیدوار ایک ایسے فریق کے تصرف میں چلی جاتی ہے جس کا پیداواری عمل میں بہت ہی جذوی کردار ہوتا ہے۔ سوشلزم وہ نظام ہے جو پیدوار پر سب سے پہلے محنت کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔

سوشلزم پیدواری مقاصد کو تبدیل کردیتا ہے۔ سرمایہ دار ی میں پیدوار منافع اور شرح منافع کیلئے معرض وجود میں لاِئی جاتی ہے جبکہ سوشلزم میں پیداوار کا قطعی اور حتمی مقصد لوگوں کی ضروریات کی تکمیل ہوتاہے۔ کیمونزم' سوشلزم کے بعد کے مرحلے کا نام ہے جہاں سارے وسائل اور پیداواری ذرائع تمام انسانوں کی مشترکہ ملکیت میں ہوکر پیدوار کو بھی نسل انسانی کی مشترکہ میراث بنادیا جائے گا۔

جب ممالک کی بجائے ایک ہی ملک ہوگا، جب زمین پر کھینچی گئی مصنوعی لکیروں کی بجائے فطرت کی سانجھ کو تسلیم کرکے اسکا اعلان عام کردیا جائے گا، جب رنگ نسل، جنس اور قوموں کی تقسیم یا تضادات کی بجائے انکے اشتراک اور آھنگ سے گل دستے کے مختلف پھول اورانکی خوشبو سے پورا سماج معطر ہوجائے گا۔ انسان کو بچانے کیلئے کرہ ارض کی سلامتی کیلئے ذاتی ملکیت اور شرح منافع کے نظام کا خاتمہ ضروری ہے۔یہی کیمونزم کا بنیادی مقصد ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :