زندگی سفر ہے،مسافر کی طرح گزارئیے۔!

جمعرات 23 اپریل 2020

Reha Altaf

ریحا الطاف

زندگی کتنی عجیب اور خواب سی ہے۔ پل میں کیا سے کیا ہو جاتا ہے مستقبل کے لئے بنائے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ Eternal، ابدی ،دائمی زندگی تو موت کے بعد کی زندگی ہے۔ یہ زندگی تو Transit ہے، اور ہم مسافر۔ Passengers کی طرح اسTransit سے گزر رہے ہیں اور دائمی زندگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
 مگر ہم نے اس Transition کو اتنا Permenent سمجھ لیا ہے کہ بس یہی ہے،یہیں ہم نے رہنا ہے۔

اور ادھر ادھر سے جو ہاتھ لگتا ہے سمیٹ رہے ہیں۔ زندگی Survival of fittest کا نام ہے۔مگر fittest کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بڑی گاڑی بڑا گھر، تکبر اور مغرور ہو کر آپ سمجھیں کہ یہ Survival of fittestہے۔،ہم عجیب سا مرکب اور مکسچر بن گئے ہیں۔ فانی اور ختم ہونے والی اس زندگی کے لئے بے حس ہو گئے ہیں، انسان کو زندگی کو بیلنس کرنا چاہئے جو اسے بیلنس کرنا نہیں آ رہا۔

(جاری ہے)

انتہا پسندی عروج پر ہے۔ایک طرف Modern لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ Modernity، جدت پسندی کی بھی حد ہے،کہاں رکنا ہے، کس حد تک جانا ہے۔اور ایک طرف Fanaticsہیں۔ جو Fanaticismکی ایسی سائیڈ پر چل پڑے ہیں کہ ان کو ادھر کی روکاوٹیں سمجھ نہیں آرہی کہ انہوں نے کہاں حد بندی کرنی ہے۔کہاں boundary لگانی ہے۔ اور جو درمیان کے لوگ ہیں جو Fanaticبھی ہیں اور Modern سائیڈ پر بھی ان کو بھی سمجھ نہیں آ رہی کے خود کو کیسے بیلنس کریں، اور اس بیلنس کرنے میں یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کے جائیں کس طرف!۔

۔۔ پھر بھی کہیں نا کہیں یہی لوگ معاشرے کو آگے بڑھنے میں مدد کر رہے ہیں دھکا لگا رہے ہیں۔ توازن انسانی زندگی میں بہت ضروری ہے۔ کہیں نا کہیں ہمیں لائن ضرور لگانی ہے Modernityکی بھی اور Fanaticism کی بھی۔ جبکہ ہمیں یہی سمجھ نہیں آ رہا کہ ہمیں زندگی جینی کیسے ہے۔۔!!ہم نے زندگی کو انجوائے کرنا ہے یا وائلڈ ہونا ہے۔ ہم نے زندگی کے standard سیٹ کر لئے ہیں۔

کچھ آسائیشیں ، آسانیاں، ذمہ داریاں ازخود ہی خود پر طاری کر لی ہیں ، assume کر لی ہیں، اور assumed چیزوں پر خود کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ایک دوڑ کا حصہ بنا لیا ہے۔جو بے معنی ، بے وقعت Race ہے۔ ہر طبقہ ہی اس کومپلیکس کا شکار ہے۔ اور اصل مقصد ِ حیات کہیں فوت ہو گیا ہے۔ سکون کی بجائے زندگی میں مقابلے بازی، ایک دوسرے سے آگے بڑھنا ، اچھا لگنا، برینڈ ڈ کپڑے پہننا، ہوٹلنگ کرنا، بیرون ِ ملک سیر و تفریح پہ جانا ۔

یہ زندگی کے standards ہیں جو ہم لوگوں نے خود کے لئے سیٹ کر لئے ہیں جو ان پہ پورا نہیں اترتا وہ معاشرے میں عجیب نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔
زندگی بغیر standards کے بھی گزاری جا سکتی ہے۔ ایک سادہ زندگی۔ پہلے اور اب کی زندگیوں میں یہی فرق ہے کہ پہلے زندگی سادہ تھی نا معاشی مسائل تھے، نا معاشرتی و سماجی اور نا ذاتی مسائل۔ آج کا انسان بہتر سے بہترین کی دوڑ میں ہے۔

اس دوڑ میں وہ اپنوں سے کتنا دور ہو رہا ہے۔ بڑا گھر بڑی گاڑی ہے تو کامیاب،نہیں ہے تو ناکام۔ اگر گھر گاڑی کے با وجود آپ کو اطمینان ِ قلب نہیں ، سکون نہیں، فیملی ٹائم نہیں،تو یہ کامیابی کیسے؟؟؟بلکہ یہ انسان کی ناکامی ہے۔ Faliure ہے۔ کامیاب ہونا بہتر سے بہترین زندگی گزارنا ہر انسان کا حق ہے۔ برینڈز کے بغیر بھی زندگی گزاری جا سکتی، اپنے گھر والوں کو وقت دے کے بھی گزاری جا سکتی ہے۔

Isolation کے دنوں نے بتایا کہ زندگی سادگی سے ، اپنوں کو وقت دے کے ،کم خرچ میں بھی گزاری جا سکتی ہے۔ ضرورت ہے تو اس امر کی کہ اس عرصے میں موقع ملا ہے خود سے ملئیے۔ اپنے آپ سے بات کیجئے۔ اپنے نفس اپنے ضمیر کی آواز اور بات سنئیے۔ اسکا حال پوچھیے جسکی آواز ہمیں زندگی کے شور شرابے میں سنائی نہیں دیتی۔ اس تنہائی میں خود سے ملاقات خود کی تعمیر و مرمت کیلئے بہت ضروری ہے،شائید ضمیر کی آواز ہمیں ہم سے ملا دے۔

اور ہم بدل جائیں۔اور سمجھ جائیں کے مقصد ِ حیات کچھ اور ہے۔ اور اللہ نے ہمیں ہلکا سا جھٹکا دیا ہے کہ کہیں نا کہیں ہم رب کی مقرر کردہ حدود کو کرا س کر رہے ہیں ،خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ کہ ہم سدھر جائیں۔اور غفلت کی نیند سے جاگیں اور سادہ اور آسان زندگی گزاریں۔ کرونا شائد اسی بات کی کڑی ہے جو ہمیں یاد دہانی کروا رہی ہے کہ زندگی فانی ہے۔ کوئی Standar ، برینڈ آپ سے معزز ہونے کا حق نہیں چھین سکتا۔

مزہ تو جب ہے کہ لاک ڈاؤن سے نکلیں تو مکمل بدلے ہوئے انسان ہوں ۔اپنے ضمیر کی آواز سننے والے اور اس پہ عمل کرنے والے۔ بیلنس زندگی گزاریں، کیونکہ Universe میں بیلنس ہے۔ جو Universe energies سے آؤٹ ہو گا،وہ سمجھیں آؤٹ ہی ہو جائے گا یا Imbalance ۔
اوراس وقت ہمارے ملک کا جو حال ہے اس وقت ملک مکمل Chaotic میں ہے۔ اللہ کرے اس سب سے جلدی جان چھوٹ جائے۔زندگی نارمل ہو جائے۔

اس عرصے میں سیکھیے،Grow کرئیے ، Self analysis کریئے۔ اس کے لئے ہمیں اپنے Comfort zone سے باہر نکلنا ہو گا۔ باہر آ کر سہی چیزوں پہ Step لینا ہو گا۔بات کرنی ہو گی،کیونکہ خاموشی سے بیٹھ کر سوچیں کہ دنیا بدل جائے گی تو ایسا نہیں ہو گا۔ زندگی سفر ہے ،Unfoldingسفر۔ یہاں بہت سے تجربات و واقعات و حالات کا سامنا ہوتا ہے۔ جن سے آپ سیکھتے ہیں۔ یہ Process ہے ۔ اور اس Process سے ہمیں نہایت Positivityسے گزرنا ہے۔ خواب، گولز،عزت، نام، شہرت سب حاصل کرنا ہے ۔ لیکن اس کی ہوس میں اتنا لالچی نہ ہوں کہ دوسروں کو نوچ لیں اور اپنی موت کا خیال ہی نا رہے۔۔۔۔!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :