قانون ِ قدرت اور دل کا سودا

بدھ 15 اپریل 2020

Reha Altaf

ریحا الطاف

اللہ نے حضرت آدم علیہ اسلام کو پیدا کیا اور زمیں پر بھیجا،اور بنی نوع انسان کی تربیت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر ، صحیفے اور ٓاسمانی کتابیں روئے زمیں پر اتاریں۔ حضرت آدم علیہ اسلام سے لے کر حضرت محمدﷺ تک تمام انبیاء نے انسان اور انسانیت کی تربیت کو ملحوظِ خاطر رکھا۔ تقریباً چودہ ساڑھے چودہ سو سال قبل اللہ نے اپناآخری پیغام اپنے آخری نبی حضرت محمدﷺ ،قر ٓانِ کریم اور دین ِ اسلام کی صورت میں بھیجا اور اسے مکمل ضابطہء حیات قرار دے دیا، کہ اب قیامت تک یہی دین ، کتاب اور نبی آخرالزماں حضرت محمدﷺ کی تعلیمات اور سنت ہی انسان کے لئے ہدایت اور راہنمائی ہے۔

اور اسی میں زندگی کے تمام مروجہ اصول بتا دئیے گئے۔جن پر عمل پیرا ہو کر اانسان اچھے، برے،نیکی بدی، میں تمیز کر سکے۔

(جاری ہے)

تمام انبیاء کی زندگیوں کا بغور مطالعہ کریں تو ہمیں ان کی زندگیوں میں سیلف مینجمنٹ اور ٹائم مینجمنٹ کا Elementنظرآتا ہے۔کیونکہ وقت انسان کی زندگی کی سب سے قیمتی متاع ہے۔ جو گزر جائے تو واپس ہاتھ نہیں آتا۔ اسی طرح جو زندگی انسان کو دی گئی ہے وہ بھی مقررہ وقت کے لئے دی گئی ہے۔

اور مقررہ وقت کے لئے اللہ نے ایک Blank canvas انسان کے ہاتھ میں مکمل راہنمائی کے ساتھ تھما دیا ہے، اور جس پر انسان نے اپنی مرضی کے رنگ بکھیرنے ہیں۔ پیدائش سے لے کر موت تک کے سفر میں ہر چیزاپنے مقررہ وقت پر ہوتی ہے۔ انسان کا پیدا ہونا، مر جانا، زندگی میں وقوع پزیر ہونے والے تمام واقعات سب کی سب چیزیں مقررہ وقت پر ہوتی ہیں۔ اسی طرح نظام ِ کائنات کا جائزہ لیا جائے تو ہر چیز اپنے مقررہ وقت اور مقرر کردہ طریقے سے چل رہی ہے۔

سورج اپنے وقت پر نکلتا اور غروب ہوتا ہے۔ تمام سیارے بشمول زمین کے اپنے اپنے مدار میں اپنے orbitمیں گھوم اور اپنی رفتار سے چل رہے ہیں۔اور اگر اپنے orbit سے نکلیں گے تو تباہی کا باعث بنیں گے۔ ٹائم invaluable ہے، اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔یہ گزرجائے تو کسی صورت واپس نہیں لایا جا سکتا ۔۔ تو یہ ضروری امر ہے کہ خود کو اور وقت کو Manage کریں۔ اپنے وقت کو Arrange کریں۔

Time اور self managementکا Process یہ کہتا ہے کہ ہر کام اپنے مقرر کردہ وقت پر کیا جائے۔ کیونکہ management انسانی زندگی کے لئے امرت کا کا م کرتی ہے۔ اور یہ دو اصول انسان کو بے شمار کامیابیوں سے ہم کنار کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں Time اور self management بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ہم خدا کی طرف سے دئیے وقت کو کسطرح منظم طریقے سے گزاریں۔ management یہ ہے کہ کوئی بھی کام دئیے گئے وقت پر کب اور کیسے کرنا ہے؟آپ کسی بھی Fieldسے ہیں بطورِ طالبعلم، بطور ِ پروفیشنل،یا پھر ٓاپ جدوجہد کے Phase میں ہیں۔

ٓاپ کو یہ جاننے کی اشد ضرورت ہے کے ٓاپ کا وقت کہاں ضائع ہو رہا ہے۔Time management نا ہونے کی وجہ سے انسان بہت سے مسائل کا شکار ہے اور بہت سی oppertunities کو گنوا دیتا ہے۔جس سے اسکی Performance بھی متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ذہنی اور نفسیاتی طور پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسلئیے انسان کو سب سے پہلے اپنی ترجیحات کو جاننا ہے ۔ان سے Aware ہونا ہے۔ یہ Commom sense کی بات ہے کہ اگر زندگی نے آگے بڑھنا ہے اور کامیاب بھی ہونا ہے تو ایک منظم اور با اصول زندگی گزارنی ہو گی۔

انسان اگر طے کر لے اور زندگی کے شب و روز کا ایک Schedual بنا لے۔ سونے جاگنے کا، کھانے پینے کا، اپنے کام کی نوعیت اور اوقات کا ۔ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے وقت کو ترتیب دیں کہ کون سا کام کب کرنا ہے اور کب تک۔جب سب کام اپنے وقت پر ہونا شروع ہو جائیں گے تو زندگی میں توازن کا Element شامل ہو جائے گا۔جو انسان کو ذہنی طور پر پر سکون، زیادہ Productive، زیادہ Satisfied،زیادہGoal oriented بنا دے گا۔

اگر ہم وقت اور خود کو بیلنس کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں، تو اپنی ذاتی اور پروفیشنل زندگی میں توازن قائم رکھ سکتے ہیں۔ Time اور self management کی ایک متوازن زندگی گزارنے کے لئے بے حد ضرورت ہے۔اور یہ بچپن ہی سے بچوں کو سیکھایا جائے اور اسکی عادت ڈالی جائے تو باقی ماندہ زندگی میں یہ بہت معاون اور مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور باقی مخلوق سے افضل قرار دیا اور َ فرمایا کہ انسان زمین پر میرا نائب ہے ۔

کیونکہ صرف انسان ہی کے اندر رب نے شعور، عقل، زندگی گزارنے کا ڈھنگ ، طریقہ اور سلیقہ رکھا ہے۔ ورنہ بے ترتیب زندگی تو بھیڑ بکریاں بھی گزارتی ہیں اور بڑے مزے سے گزارتی ہیں۔ ادھر ادھر پھدکتی پھرتی ہیں۔ کبھی ا ِس جھاڑ میں منہ مارتی ہیں تو کبھی دوسرے میں۔ اللہ نے انسان کو برتری اور فضیلت بس اس بات پر دی کہ انسان ہی طے کر سکتا ہے کہ اپنی زندگی کو متوازن طریقے سے لگی بندھی Routine میں گزارے۔

گو کہ یہ آسان نہیں کہ انسان سائیکل کی چین یا کسی سیارے کی طرح ایک دائرے میں گھومتا رہے۔ مگر متوازن زندگی اور رب کے دئیے وقت کو کام میں لانے کا یہی طریقہ ہے کہ خود کو کسی کھونٹے سے باندھنا پڑتا ہے۔ کسی ایک کا ہو کر رہنا پڑتا ہے۔ ایک Routine کو دل سے رغبت سے follow کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ یہ قانون ِ فطرت اور قدرت ہے۔دل کا سودا نہیں۔۔۔۔۔۔۔!!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :