چیلوں کے حملوں کی وجہ

پیر 4 نومبر 2019

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

 لاہور میں چیلوں کی افزائش میں اضافہ دریائے راوی پر گوشت کا صدقہ اور گندگی کے ڈھیروں پر چیلوں کو ملنے والی خوراک ان کی افزائش کا باعث بن رہی ہے اور خوراک بغیر محنت کے ملنے سے چیلیں طاقتور ہو گئیں اور پلٹنے اور جھپٹنے کے دوران موٹر سائیکل سواروں پر حملہ آ ور ہو رہی ہیں یہ خبر جنگلی حیات کیلئے کسی خوشی سے کم نہ ہے چلو لہوریوں کو ایک شکاری پرندہ جو کہ عقاب کا قریبی ہے اور اس کی عادات میں پلٹنا جھپٹنا اور چھینا چھانی ہے ایسے پرندے کا نظارہ کرنے کا مو قعہ ملتا رہے گا لاہور کی آلودہ فضا بارش کے بعد نیلے آ سمان پر چیلوں اور پرندوں کی چہک مہک کادلکش نظارے انسانوں کی تھکان اور ڈیپریشن کو دور کرتے ہیں اور فطری حسن سے مستفید ہوتے ہیں چیلوں کے حملوں سے ڈریں نہ آ ورہ کتوں کے حملوں کو بھی برداشت کرتے آ رہے ماضی چیلوں کے حملوں کے واقعات سے بھراپڑا ہے حملہ کرانا اس پرندے کی فطرت ہے چیلیں قصابوں کی دوکانوں پر بھی گوشت کے لئے جھپٹے مارتی مرغیوں کے چوزوں اور پرندوں کو بھی شکارکرتیں اور عورتوں بچوں کے پاس گوشت دیکھ کر جھپٹے مار کر گوشت چھین لیتی چیلوں کے بارے یہ بھی مشہور بات چلی آ رہی ہے یہ سونا کی بھی عاشق ہیں ماضی میں عورتیں سونے کے زیورات پہن کر نکلتی تھیں اور چیلیں جھپٹا مارکے ان کے کا نوں اور سر سے طلائی زیور چھین کر رفو چکر ہوجاتیں چیلوں کے بارے یہ روایت بھی مشہور ہے چیل اپنے نو مولود بچوں جن کی آ نکھیں بند ہوتی ہیں ان کی آ نکھیں کھولنے کیلئے ان کی آ نکھوں پر سونا لگاتی ہیں اور چیل کا غونسلہ میں سونا ہوتا ہے بر حال یہ بات کہاں تک درست ہے اس کو سونا سے عشق ہے البتہ عورتوں اور لڑکیوں سے زیور چھین کر لے جانے کے واقعات رونما ہوتے رہیے ہیں چیلوں کو شکارکے شائقین انسانوں کی پہچان بھی ہے چند سال قبل میری ایک شکاری دوست محمد اشرف باوٴ کے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آ یا وہ اپنے بھینس کیلئے کھیت سے چارہ کاٹنے میں مصروف تھے اچانک ایک چیل نے اس پر حملہ کر دیا اور وہ چکرا کر گر پڑا بمشکل اس نے اپنے آپ کو سبھالا مگر چیل بار بار حملہ کر رہی تھی اور میرے شکاری دوست نے درانتی لہر ا لہرا کے اور بھاگ کر چیل سے چھٹکارہ پایا اس صورت حال پر شکاری دوستوں نے جائزہ لیا تو معلوم ہوا اس کھیت میں ٹاہلی کے درخت پر چیل کا غونسلہ تھا اور چیل نے شکار ی کو دیکھ کر آ پنے بچوں کے دفاع کیلئے شکاری پر حملہ آ ور ہوئی تھی بات چل نکلی جنگلی حیات کی ساندل بار کا علاقہ جنگلی حیات سے مالا مال تھا گدھ چیلیں کو ئے چرند پرند نے جنگلی حیات سے جنگل فطرت کے حسن کے نظارے پیش کرتا تھا انسانوں نے ٹاہلی بیر گوندھی ون کیکر سمیت درختوں کا صفایا کر کے دم لیا دوسری طرف ان پرندوں کی خوراک زری ادویات کی وجہ سے زہر آ لود ہو گئی اور انسانوں نے مردہ گوشت جو کہ ان پرندوں جانوروں کی خوراک تھی اس کو بھی کہاں ٹھکانے لگایا یہ مردہ جانور دیہاتوں شہروں کے باہر پڑ ی ہوئی ملتی تھیں اب جانورون کے لاشے نہیں دیکھائی دیتے ساند ل بار سے متعد د پرندوں جانوروں کی نسلیں ناپید ہو گئیں جنگلی حیات کا تحفظ تک نہ ہے گدھ بھیڑ ے لومڑیاں ساندل بار سے روٹ گئے آ سمان پر اکا دکا چیلیں ہی دیکھائی دیتی ہیں طوطوں دوڈر سوہن چڑی ہڈ ہڈ نیل کنٹھ سفید چیل فاختہ جگلی کبوتر تلیرسمیت پرندوں جانوروں کی نسلیں ختم ہو گئی ہیں ماحولیاتی آ لودگی اور انسانوں کے لا لچ اور جنگلی حیات عدم تحفظ فظری حسن کو نکل گیا ہے جبکہ جنگلات کا فروغ تحفظ افزائش کے بغیر جنگلی ماحول کی بحالی ممکن نہ ہے شکاری پرندے جانوروں کے حملوں کو بھی انسانوں کو برداشت کرنا معمول ہے لاہور میں چیلوں کی نسل میں اضافہ جنگلی حیات کی جانب پیش رفت سے کم نہ ہے ہونا تو یہ چاہیے ان چیلوں کے تحفظ کیلئے محکمہ جنگلی حیات کو موثر اقدامات کرنے سمیت اور کارگردگی کے اعدوشمار سے ہٹ کر عملی اقدامات کرنے اور عوام میں جنگلی حیات کا شعور بیدار کرنے کی جانب توجہ دینی چاہیے اب بھی اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ہم فظرت کے حسن سے محروم ہو جائیں گے ایک وجہ چیلوں کے حملہ کی یہ بھی ہو سکتی ہے جو لوگ صد قہ کا گوشت دریائے راوی میں پھینکتے ہیں گو شت زیادہ دریا برد ہو جاتا ہے اور چیلوں کو انتہائی کم گوشت ملتا ہے اور چیلوں کو انسانوں یہ رویہ پسند نہیں اور ان نے حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :