یکساں نصاب تعلیم سے بہتر ٹیلنٹ ابھرے گا

بدھ 1 جنوری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

نظام تعلیم کسی بھی ملک وقوم کی ترقی خوشحالی کا باعث بنتا ہے پاکستان میں نظام تعلیم یکساں نہ ہونے کے باعث ہمارا معاشرہ طبقات میں تقسیم ہے اور آبادی کی اکثرت کے نوجوان اپنی صلاحیتوں سے استفادہ بہت کم پاتے آرہے ہیں پاکستان میں نظام تعلیم یکساں رائج ہونے سے جو ٹیلٹ ابھرے گا وہی ملک وقوم کی بہتری کا باعث بنے گا اورپاکستان میں یکساں تعلیمی نظام کے نفاذ کیلئے ہر فورم سے آوازیں بلند ہوتی آ رہی ہیں اور حکومت پنجاب نے تعلیم کے شبعہ میں تبدیلیاں لانے کی منظوری دی ہے اس کے تحت پہلی کلاس سے میٹرک تک معاشرتی علوم اسلامیات اور اردو کی درسی کتابوں میں سیرت النبی ﷺاسلامی غزوات، افواج پاکستان کی قربانیاں پاک بھارت جنگ1965ء دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کی جدوجہد اور قربانیاں اور ایک بڑی لعنت منشیات کے خلاف مضامین کوبھی شامل کیا جائے گا پاکستان تحریک انصاف تعلیمی نصاب میں اصلاحات لانے کیلئے پُر عزم ہے مگر ضرورت اس بات کی ہے حکومت کو اس سلسلہ میں پہلا قدم پاکستان میں یکساں نظام تعلیم کی طرف اٹھانا چاہیے کیونکہ یکساں نصاب ترقی کی جانب سفر ہوگا اس سے اونچ نیچ اور قوم کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے نصاب سے چھٹکارہ ملنے کے ساتھ حقیقی معنوں میں جو ٹیلنٹ سامنے آ ئے گا ملک وقوم کی ترقی خوشحالی کا باعث بننے گا جن موضوعات کا تذکرہ حکومت پنجاب کی منظوری میں کیا گیا ہے ان کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے سے یہ نئی نسل کو دینی سماجی قومی اقدار اور ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ اچھا شہری بنے اور قومی وملی سوچ کے فروغ کا بھی باعث بنے گا قومی دھارے میں لانے کیلئے یکساں تعلیمی نصاب لانے کیلئے موجودہ حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی جانب توجہ دینی چاہیے حکومت پنجاب کے ان اقدامات کو سراہا جا رہا ہے اور منشیات کے خلاف نصاب میں مضامین شامل کرنا بہت اچھا اقدام ہے نئی نسل کو منشیات کے نقصانات سے آگاہ کیا جا سکے گا اسی پاک افواج کی انگنت قربانیاں اور ملک وقوم سے محبت سے بھی آگاہی ملے گی اور سیرت النبی ﷺ اوراسلامی عزوات ان کے شعور کو بیدار کر نے کے ساتھ ساتھ ان کی اصلا ح اور کردار سازی میں مدد کرے گی اس کے علاوہ معاشرتی علوم قومی زسسبان اردو اسلامیات کی جانب بھی توجہ کی ضرورت ہے یکساں نصاب تعلیم لانے کے ساتھ ماہرین تعلیم کو طالب علموں کو بھاری بستوں سے بھی نجات دلانے کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا تاکہ بھاری بستوں کے بجائے با مقصد کم کتب نصاب کا حصہ ہوں موجودہ حالات میں بھاری بستہ طالب علموں کی صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتا آرہا ہے ٹیسٹ پیپرز خلاصوں اور فالتوکتب کے ساتھ ٹیوشن کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے اور تعلیمی اداروں میں تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات اور اسا تذہ کے جائز مطالبات پر بھی توجہ وقت کا تقاضا ہے ان کو کسی صورت میں بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ملک میں اس وقت کثیرالجہتی نظام تعلیم رائج ہے جس سے طبقاتی تقسیم کا تاثر ملتا ہے امیر و غریب کا تاثر مٹانے سے ہی مساوی حقوق طالب علموں کو مل سکیں گے کیونکہ عام طبقہ اپنے بچوں کے تعلیمی بھاری اخراجات برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتا اور امیر طبقہ کے طلباء بھاری فیس اور ٹیوشن کا سہارا لیکر منزل مقصود پر پہنچ جاتے ہیں اور عام طبقہ کے طالب علموں کے والدین بھاری اخراجات کو دیکھ کر اعلے تعلیم تک نہیں پہنچ پاتے اور ان کی قابلیت اور امیدوں پر پانی پھر جاتا ہے یکساں نصاب لانے سے قبل کتب اور دیگر تعلیمی اشیاء کی قیمتوں پر بھی کنٹرال کرنے اور کمی لانے کی بھی ضرورت ہے عام طبقہ کو ریلیف دینے سے ہی یکساں نصاب کے مثبت نتائج آنے والے وقت میں بہت اہم ہوں گے وفاقی حکومت کو سب سے پہلے پاکستان بھر میں یکساں نصاب تعلیم کو رائج کرنا چاہیے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کو آگے بڑھانے کیلئے اور ملک وقوم کو ترقی کے دھارے میں لانے کیلئے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کو اس کے نفاذ کیلئے قومی سوچ لیکر آگے بڑھنا ہوگا اس سے قومی سوچ کو بھی فروغ ملے گا تعلیم ہی ایسا زیور ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا اور علم کی شمع سے شمع روشن ہو سکتی ہے تعلیم ہی اقوام کی ترقی خوشحٓالی کا باعث بنتی ہے ماہرین تعلیم کا فرض ہے وہ ایسا یکساں نظام تعلیم لائیں جو طبقات کی تقسیم کا باعث نہ ہو اور امیر وغریب کے طالب علموں کو فرق محسوس نہ ہو۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :