ٹکے دی بوڈھی آنہ سر منائی

منگل 28 جنوری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

عوام نے موجودہ حکومت سے بڑی امیدیں لگا رکھیں تھیں اور تبدیلی کے منتظرتھے مگر ایسی تبدیلی آئی عوام کی مہنگائی کے سونامی نے نیندیں اُڑا دیں ہر نئی صبح مہنگائی کا اضافہ کا پیغام کے ساتھ آغا اشیاء خوردونوش کی قیمتوں اور بجلی گیس کے بلوں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بار بار اضافہ تبدیلی سرکار کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کمر توڑ مہنگائی کے ساتھ بے روزگاری کرپشن رشوت میں اضافہ اس قدر جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی عوام مسائل مشکلات سے دوچار علاج ومعالج اورتعلیم کے بھاری اخراجات بھی ان کی برداشت سے باہراور حزب اقتداراورحزب اقتدار کے درمیان سیاسی تناوٴ اور ایسی گفتگواور ہلچل میں موجودہ حکومت کے اٹھارہ ماہ گزر گئے مقدمات گرفتاریوں اور جیلوں میں پہنچانے عدالتوں میں لانے لے جانے کا سلسلہ اور مستقبل کے معماروں کو منفی رویوں کا پیغام مل رہا ہے۔

(جاری ہے)

مخالفین پرکرپشن لوٹ مار کے الزامات اور ان کو لانے کے جانے اور سیکورٹی علاج ومعالج پر بھاری اخراجات مگر حاصل کچھ نہ اور قومی خزانہ پر ان اخراجات کا بوجھ پنجابی کی یہ کہاوت ،،،ٹکے دی بوڈھی آنہ سر منائی،،،وصولی نہ ہوسکی اور اخراجات کی بھر مارجوکہ قومی سرمایہ کا سراسر ضیاع ۔ 
اٹھارہ ماہ سیاسی اور اقتدار الزامات توں توں میں میں کرتے کرتے گزر گیا اور عوام کے پلے کمر توڑ مہنگائی مسائل مشکلات پڑے اور ملک وقوم کی امیدیں خاک میں مل گئیں جبکہ کچھ منتخب نمائندوں جن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے بھی ہے رشوت کرپشن بڑھنے کا اظہار کرتے آرہے ہیں موجودہ حکومت کے ان دعووٴں کی نفی ہوتی آ رہی ہے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کر کے دم لیں گے مگر کرپشن تو کیا ختم ہونی تھی باہر سے دمری بھی نہ لا سکے اور ذمہ داروں کے خلاف مقدمات ان بھاری اخراجات برداشت کئے جا رہے ہیں اور عوام کے مسائل کم کرنے کے بجائے ان کو مسائل مشکلات میں جکڑ کر رکھا دیا گیا ہے اور ان کی زندگی اجیرن کر دی گئے ہے۔

 ایسی صورت ان کے بچوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھنے کے مترادف ہے احتساب اور اقتدار کی کشمکش میں جکڑی ہو ئی سیاست نے عوام کے کنددھوں پر اس قدر بوجھ ڈال دیا ہے عوام کی چیخیں نکلنے لگیں ہیں بہتر تو یہ ہی تھا حکومت کرپشن پر اپنی توانائی وقت کا ضیاع کرنے کے بجائے یہ تمام معمالات عدالتوں پر چھوڑ دیتی اور ملک وقوم کے مسائل مشکلات کا ازالہ کرانے کی جانب توجہ دیتی تو اس قدر مہنگائی بیروزگاری اور مسائل نہ پیدا ہوتے پاکستان قدرتی وسائل اور افرادی قوت سے مالامال ہے ان سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے عام پاکستانی تو بی ڈی ممبر بنے کیلئے نہ سوچ سکتاہے نہ بھاری اخراجات براشت کرنے کی سکت رکھتا ہے حکومت اقتدار اپوزیشن تو طاقتور طبقہ غالب ہے عوام کو کسی سیاسی پارٹی کے اقتدار میں آنے جانے سے سروکار نہیں ان کو ریلیف ملنا چاہیے وہ ہی عوام کیلئے اچھی حکومت ہے حکومت کو اپنے صنعت کاروں تاجروں سرمایہ داروں زمینداروں کو چند سالوں کیلئے ٹیکس ریلیف اور مراعات کا اعلان کرنا چاہیے اس سے روزگار کے وسائل پیدا ہوں گے ملک ترقی کی راہ پر چل نکلے گا ۔

پاکستانی صنعت کار بنگلہ دیش میں جا کر اس کو ترقی پر گامزن کر سکتے ہیں پاکستان کی بھی حالت بدل سکتے ہیں غیروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنوں اور ملکی وسائل پر انحصار کریں افرادی قوت سے بھرپور استفادہ حاصل کریں تو ملک ترقی کی جانب رواں دواں ہو گا اندورنی لڑائی جھگڑوں سیاسی ہلچل کو ختم کر کے قوم کو محنت کام اور کام کی سوچ دیں جذباتی فیصلوں سے گریز کریں دشمن کو ہر گز موقع نہ دیں اور ایک قوم ایک سوچ ایک پیج کا تاثر دیں۔

 حکومت اور اپوزیشن کو عوام کی بھلائی اور ملک کی بہتری کیلئے سوچ بچار کرنی چاہیے ان کے حقوق کا تحفظ ان کی مشکلات کا ازالہ کرانا بھی حکومت فرض ہے اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کرپشن دیمک کی طرح ترقی خوشحالی کی دشمن ہے نیچے سے اوپر تک ہر شعبہ میں کرپشن نکلے گی کرپشن سے نجات پانے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے ایسا قانون بنائیں کوئی طاقت ور بھی کرپشن کا نہ سوچ سکے ہم سب کو مل جل کر معاشرہ سے کرپشن کا خاتمہ اس سوچ کے ساتھ کرنا ہے ،ہم سب نے اللہ تعالی کے سامنے جوابد ہ ہونا ہے اللہ تعالی سے خوف کھائیں گے تو بتدریج معاشرہ کی اصلا ح گی اور اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ملک وقوم ترقی کی جانب بڑھے گا۔

حکومت کو کم آمدنی دیہاڑری داروں اور تنخواہ دار طبقہ کے مسائل اورمشکلات کو بھی فوکس کرنا چاہیے اور ان کی امیدوں کے مطابق داد رسی کریں ماضی کی تلخیوں پر وقت اور قومی دولت کا ضیاع کرنے کے بجائے مستقبل کے چیلنجوں سے نپٹنے کی سوچ لیکر ملک وقوم کیلئے کام جاری رکھیں”ٹکے دی بوڈھی آنہ سر منائی“ والارویہ نہ اپنائیں جس سے کچھ بھی نہ حاصل ہو سکے الٹا قومی خزانہ سے خرچ ہوحکومت وقت کا فرض ہے وہ عوام کو ہرممکن ریلیف دے اور ان کے دکھوں کامداوہ کرے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :