لوگ تو پھر باتیں کرینگے

ہفتہ 25 ستمبر 2021

Saif Awan

سیف اعوان

کبھی کبھی ہم سے کچھ غلطیاں دانستہ طور پر ہو جاتی ہیں اور کبھی ہم انجانے میں غلطی کر بیٹھتے ہیں ۔انجانے میں کی غلطیوں کا اکثر ازالہ ممکن ہوتا ہے لیکن دانستہ غلطیوں کا ازالہ بعض اوقات پانچ نسلوں کو بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ایسی ہی ایک دانستہ غلطی ریاست بنگال کے نواب علی وردی کے مہتم خاص اور بعد میں نواب سراج الدولہ کی فوج کے جنرل میر جعفر نے کی۔

جنرل میر جعفر نے نواب سراج الدولہ سے ذاتی رنجش کی بناء پر انگریز فوج کے کمانڈر لارڈ کلائیو سے ہاتھ ملالیا جبکہ نواب سراج الدولہ میر جعفر کو دو بار پہلے اپنے دربار سے رسوا کرکے نکال چکے تھے ۔پھر منتیں سماجتیں کرکے جنرل میر جعفر دوبارہ داخل ہوا ۔پھر میر جعفر دربار میں ایسا داخل ہوا کہ اس نے نواب سراج الدولہ کو ہی دربار سے باہر نکال دیا۔

(جاری ہے)

جنرل میر جعفر کی ایک دانستہ غلطی نے پورے برصغیر کی پانچ نسلوں کو انگریزوں کا غلام بنادیا ۔انگریز وں نے بنگال سے شروعات کیں پھر دہلی اور لاہور پر بھی قابض ہو گئے۔
میر جعفر جیسی دانستہ غلطیاں آج بھی دوہرائی جارہی ہیں ۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم غلطیوں اور تاریخ سے سیکھنے کی بجائے مزید غلطیاں کرنا اپنا پسندیدہ مشغلہ بنالیتے ہیں ۔

ایسی ہی غلطیاں ہم پاکستان بننے کے بعد سے مسلسل کرتے آرہے ہیں ۔پہلے لوگ تاریخ سے سبق سیکھنے کی باتیں کرتے تھے اب تو ہم نے تاریخ کو بھی اپنی مرضی سے لکھوانا شروع کردیا ہے۔اس کی مثال حالیہ دنوں میں ایک تعلیمی نصاب کی کتاب میں قوم کو دیکھنے کو ملی کہ ایک حکمران نے ماضی کے حکمران کا پورا دور ہی تعلیمی نصاب سے ختم کردیا ۔کیا ایسے ہم تاریخ ختم کرسکتے ہیں ؟کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جو ہمیشہ کیلئے لوگوں کے دلوں پر چھاپ لگادیتی ہیں ۔

اگر آپ چاہتے ہوکہ لوگ آپ کی عزت کریں تو اس کیلئے آپ کو ایسے کام بھی کرنے ہونگے ۔صرف اپنے حق میں نغمے ،قصیدے ،بیانات اور تقریریں کروانے سے لوگ آپ کی عزت نہیں کرسکتے۔زبردستی اپنی عزت کروانے اور اپنا روب دبدبہ قائم کرنے کیلئے کبھی کبھی مخالف اٹھتی آوازوں کو دبانے،ڈرانے،دھمکانے ،غائب کرانے،تشدد کرانے یا گرفتار کرانے سے بھی لوگ آپ کی عزت نہیں کرسکتے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی سچ میں عزت کریں تو آپ کو وہی کرنا چاہیے جس کی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی ہے۔اگر آپ کا کام ہے فائلوں پر دستخط کرنا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے اپنے لوگ کی خدمت کرنا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے لوگوں کو تحفظ دینا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے سلوٹ مارنا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے ملک کو محفوظ بنانا تو وہی کرو۔

جب کوئی بھی شخص اپنے دائرہ کار سے باہر نکلتا ہے تو پھر اس پر سوالات بھی اٹھتے اور تنقید بھی ہوتی ہے۔اگر آپ اپنے عہدے،اختیارات اور پوزیشن کا غلط استعمال کررہے ہیں تو لوگ باتیں تو کرینگے۔کیونکہ لوگوں کا کام تو پھر باتیں کرنا ہی ہے۔پھر آپ ان کو اپنی طاقت کے زور پر کنٹرول کرنہیں سکتے۔جب کسی چیز کو دبانے اور طاقت کے زور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو وہ اتنی تیزی سے اورشدت کے ساتھ پروان چڑھتی ہے۔


کبھی کبھی ہم نمایاں ہونے کے چکروں میں افغانستان چائے پینے چلے جاتے ہیں ۔وہ چائے ہمیں اتنی مہنگی پڑتی ہے کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے شیڈول دورے کینسل ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے جذبات نہیں بڑکتے۔کبھی خدمت گزار اور ہمدرد ہونے کے چکر میں افغانستان امدادی سامان کے ٹرک بھیجتے ہیں تو افغان ہمارے قومی پرچم کی تذلیل کرتے لیکن ہماری عزت نفس مجروح نہیں ہوتی ۔

لیکن جب ایک سابق حکمران ہم پر الزامات لگاتا ہے تو ہماری تذلیل بھی ہوتی ہے اور جذبات بھی مجروح ہوتے ہیں ۔وقت بدل رہا ہے لوگوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہورہا ہے لہذا ہمیں اپنے جذبات کو صرف ملک کے تحفظ کیلئے ہی بڑکانا چاہیے ۔جن کا کام ہے قوم کی خدمت کرنا ان کو خدمت کرنی دی جائے اور جن کا کام ہے انصاف کرنا ان کو انصاف کرنے دیا جائے ۔جو لوگ ملک کو چاہتے ہیں وہ صرف ملک کا ہی سوچتے ہیں اور جو لوگ اپنی ذات کا سوچتے ہیں پھر وہی ترقی کرتے ہیں اور ملک زوال پذیر ہی ہوتا جاتا ہے۔

لہذاب سب کو ملک کا سوچنا چاہیے کیونکہ دنیا بھی اب سمجھدار ہو گئی ہے ۔اب ہمیں دنیا کی طرف سے مال مفت ملنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے ۔اگر ہم نے چائے پینی ہے یا ہمدردی دیکھانی ہے تو اپنے لوگوں کے ساتھ چائے بھی پیئیں اور ہمدردیاں بھی دیکھائیں ۔پھر دنیا کے حکمران یہاں چل کر بھی آئیں اور آپ کے ساتھ کھڑے ہونا فخربھی محسوس کریں گے۔اگر آپ خودار اور ذمہ دار بنیں گے تو لوگ آپ کو سلوٹ ماریں گے ۔اگر آپ بیوقوف بنیں گے تو پھر نہ آپ کی کوئی کال سننے گا اور نہ آپ سے ملنے کی کی خواہش کا اظہار کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :