
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
میر جعفر جیسی دانستہ غلطیاں آج بھی دوہرائی جارہی ہیں ۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم غلطیوں اور تاریخ سے سیکھنے کی بجائے مزید غلطیاں کرنا اپنا پسندیدہ مشغلہ بنالیتے ہیں ۔ایسی ہی غلطیاں ہم پاکستان بننے کے بعد سے مسلسل کرتے آرہے ہیں ۔پہلے لوگ تاریخ سے سبق سیکھنے کی باتیں کرتے تھے اب تو ہم نے تاریخ کو بھی اپنی مرضی سے لکھوانا شروع کردیا ہے۔اس کی مثال حالیہ دنوں میں ایک تعلیمی نصاب کی کتاب میں قوم کو دیکھنے کو ملی کہ ایک حکمران نے ماضی کے حکمران کا پورا دور ہی تعلیمی نصاب سے ختم کردیا ۔کیا ایسے ہم تاریخ ختم کرسکتے ہیں ؟کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جو ہمیشہ کیلئے لوگوں کے دلوں پر چھاپ لگادیتی ہیں ۔اگر آپ چاہتے ہوکہ لوگ آپ کی عزت کریں تو اس کیلئے آپ کو ایسے کام بھی کرنے ہونگے ۔صرف اپنے حق میں نغمے ،قصیدے ،بیانات اور تقریریں کروانے سے لوگ آپ کی عزت نہیں کرسکتے۔زبردستی اپنی عزت کروانے اور اپنا روب دبدبہ قائم کرنے کیلئے کبھی کبھی مخالف اٹھتی آوازوں کو دبانے،ڈرانے،دھمکانے ،غائب کرانے،تشدد کرانے یا گرفتار کرانے سے بھی لوگ آپ کی عزت نہیں کرسکتے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی سچ میں عزت کریں تو آپ کو وہی کرنا چاہیے جس کی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی ہے۔اگر آپ کا کام ہے فائلوں پر دستخط کرنا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے اپنے لوگ کی خدمت کرنا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے لوگوں کو تحفظ دینا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے سلوٹ مارنا تو وہی کرو،اگر آپ کا کام ہے ملک کو محفوظ بنانا تو وہی کرو۔جب کوئی بھی شخص اپنے دائرہ کار سے باہر نکلتا ہے تو پھر اس پر سوالات بھی اٹھتے اور تنقید بھی ہوتی ہے۔اگر آپ اپنے عہدے،اختیارات اور پوزیشن کا غلط استعمال کررہے ہیں تو لوگ باتیں تو کرینگے۔کیونکہ لوگوں کا کام تو پھر باتیں کرنا ہی ہے۔پھر آپ ان کو اپنی طاقت کے زور پر کنٹرول کرنہیں سکتے۔جب کسی چیز کو دبانے اور طاقت کے زور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو وہ اتنی تیزی سے اورشدت کے ساتھ پروان چڑھتی ہے۔
کبھی کبھی ہم نمایاں ہونے کے چکروں میں افغانستان چائے پینے چلے جاتے ہیں ۔وہ چائے ہمیں اتنی مہنگی پڑتی ہے کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے شیڈول دورے کینسل ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے جذبات نہیں بڑکتے۔کبھی خدمت گزار اور ہمدرد ہونے کے چکر میں افغانستان امدادی سامان کے ٹرک بھیجتے ہیں تو افغان ہمارے قومی پرچم کی تذلیل کرتے لیکن ہماری عزت نفس مجروح نہیں ہوتی ۔لیکن جب ایک سابق حکمران ہم پر الزامات لگاتا ہے تو ہماری تذلیل بھی ہوتی ہے اور جذبات بھی مجروح ہوتے ہیں ۔وقت بدل رہا ہے لوگوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہورہا ہے لہذا ہمیں اپنے جذبات کو صرف ملک کے تحفظ کیلئے ہی بڑکانا چاہیے ۔جن کا کام ہے قوم کی خدمت کرنا ان کو خدمت کرنی دی جائے اور جن کا کام ہے انصاف کرنا ان کو انصاف کرنے دیا جائے ۔جو لوگ ملک کو چاہتے ہیں وہ صرف ملک کا ہی سوچتے ہیں اور جو لوگ اپنی ذات کا سوچتے ہیں پھر وہی ترقی کرتے ہیں اور ملک زوال پذیر ہی ہوتا جاتا ہے۔لہذاب سب کو ملک کا سوچنا چاہیے کیونکہ دنیا بھی اب سمجھدار ہو گئی ہے ۔اب ہمیں دنیا کی طرف سے مال مفت ملنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے ۔اگر ہم نے چائے پینی ہے یا ہمدردی دیکھانی ہے تو اپنے لوگوں کے ساتھ چائے بھی پیئیں اور ہمدردیاں بھی دیکھائیں ۔پھر دنیا کے حکمران یہاں چل کر بھی آئیں اور آپ کے ساتھ کھڑے ہونا فخربھی محسوس کریں گے۔اگر آپ خودار اور ذمہ دار بنیں گے تو لوگ آپ کو سلوٹ ماریں گے ۔اگر آپ بیوقوف بنیں گے تو پھر نہ آپ کی کوئی کال سننے گا اور نہ آپ سے ملنے کی کی خواہش کا اظہار کرے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.