کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے

جمعہ 15 اکتوبر 2021

Saif Awan

سیف اعوان

بچپن سے ہم کشمیر کے متعلق سنتے آرہے ہیں کہ کشمیر جنت نظیر ہے،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،کشمیر اور پاکستان لازم ملزوم ہیں،کشمیر میں بھارت بلااشتعال فائرنگ کرکے شہری آبادی کو نشانہ بناتا ہے۔یہ سب باتیں درست ثابت ہوئی ہیں سوائے بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے کیونکہ آج کل پاکستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس بیس رابطے شروع ہو چکے ہیں جس کا سب سے زیادہ فائدہ آزاد جموں کشمیر کے رہائشیوں کو ہی ہورہا ہے۔

اٹھ مقام سے کیرن تک مقبوضہ کشمیر جو بھارت کے کنٹرول میں ہے یہاں زیادہ بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے واقعات پیش آتے ہیں جس کے باعث یہاں پاک فوج کی جانب سے کنکریٹ کی دس فٹ اونچی دیوار کی گئی ہے ۔اس علاقے میں دریائے نیلم کی ایک طرف آزاد جموں کشمیر کی ریاست ہے اور دوسری طرف مقبوضہ کشمیر ہے۔

(جاری ہے)

مقامی رہائشیوں کے مطابق پہلے بھارت نے ان علاقوں میں اپنے ترنگے نہیں لگائے تھے لیکن اب دو مقامات پر بھارتی ترنگے باقاعدہ اونچے کرکے لگائے گئے ہیں ۔

گزشتہ ہفتے کے روز ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے آزاد کشمیر کا پانچ روزہ دورہ کرنے کا موقع ملا ۔اس دورے کا اہتمام ایسوسی ایشن کے صدر راشد منظور ،ارسلان حیدر اور رب نواز صاحب کی جانب سے کیا گیا ۔اس دورے کو مزید پرلطف اور پرآسائش بنانے میں فیصل بھائی نے اہم کردار ادا کیا۔فیصل بھائی نے آزاد کشمیر کے وزیر تنویر الیاس صاحب سے رابطہ کرکے ہمارے لیے محکمہ جنگلات کے شاردہ ،کیل،تاؤ بٹ اور کیرن میں ریسٹ ہاؤسز کا اہتمام کیا ۔

ہم نے ہمیشہ کشمیریوں کی مہمان نواز ی کے متعلق زبانی کلامی ہی سنا تھا لیکن آزاد کشمیر میں پہنچ کر اس کا ہم نے عملی طور پر مشاہدہ بھی کرلیا ۔ہم پانچ دن جہاں بھی گئے ہمیں کشمیریوں کی جانب سے پیار،عزت اور احترام ہی ملا۔سب سے بڑھ کر کیل ریسٹ ہاؤس میں خواجہ بدر ، چاچا شفیع اور کیرن ریسٹ ہاؤس میں آفتاب خواجہ نے ہماری خدمت اور خاطر تواضع کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ۔

ان کا ہم جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہو گا۔ایک شخص زندگی میں کبھی آپ کو پہلے ملا تک نہ ہو اور وہ آپ کی اس طرح خدمت کرے کہ جیسے آپ ان کے پیر ہیں یا کسی متبرک گھرانے سے ہیں ۔ہمارا دورہ صرف تین دن کا تھا اور وہاں انتظامات بھی ہمارے لیے صرف تین دن کیلئے کیے گئے لیکن ہمارا دورہ پانچ دن پر مشتمل ہو گیا ۔لیکن اس کے باوجود ہمارے خدمت میں پورے کشمیر میں کوئی کمی نہ آئی ہم جہاں بھی گئے ہمیں عزت ہی ملی۔

لیکن ایک بات جو ہم چھ لاہور کے صحافیوں نے محسوس کی کہ پورے کشمیر کی انظامیہ کو معلوم ہوچکا تھا کہ کشمیر میں لاہور سے کوئی صحافی یہاں دورے پر آئے ہیں ۔ہم سب سے پہلے شاردہ پہنچے ایک رات وہاں گزاری ۔پھر اگلے دن ہم کیل پہنچے ۔شاردہ سے کیل کا ڈیڑھ گھنٹے کا سفر ہے ۔کیل میں ایک رات گزارنے کے بعد ہم تاؤ بٹ کی طرف نکلے۔تاؤ بٹ اور رتی گلی کا سفر آزاد کشمیر کا سب سے خطرناک سفر ثابت ہوا۔

تاؤ بٹ آزاد کشمیر کا آخری علاقہ ہے اس سے آگے مقبوضہ کشمیر کا علاقہ شروع ہوتا ہے ۔جہاں بھارت کا ناجائز قبضہ ہے۔تاؤ بٹ کے مقام پر سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے اگست 2016کو دورہ کیا تو انہوں نے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے گزارش کی کہ یہاں کو اچھا ریسٹ ہاؤس بنایا جائے ۔میاں نوازشریف نے راجہ فاروق حیدر سے پوچھا ریسٹ ہاؤس کتنے دنوں میں بن سکتا ہے ۔

راجہ فاروق حیدر نے کہا ایک ماہ میں بن سکتا ہے کہ میاں نوازشریف نے کہا آپ دو ماہ میں مکمل کرلیں میں دسمبر میں دوبارہ یہاں آوں گا۔دو ماہ بعد ریسٹ ہاؤس مکمل ہوا تو 20دسمبر کو میاں نوازشریف کا تاؤبٹ کا دورہ شیڈول ہو گیا لیکن اس سے قبل 16دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول میں دہشتگردوں نے حملہ کردیا ۔پھر اس سانحے سے میاں نوازشریف سنبھل نہ سکے تھے کہ ان کی حکومت کو ختم کرنے والا پاناما پیپر آگیا ۔

میاں نوازشریف ملکی اور سیاسی مسائل میں ایسے اولجھے کے وہ تاؤ بٹ میں اپنی ہی فرمائش پر بنائے ریسٹ ہاؤس میں قیام نہ کرسکے۔میاں نوازشریف کے بنوائے ریسٹ میں ہمیں ایک رات قیام کا موقع ملا ۔اس ریسٹ ہاؤس کا نام تو ویسے کوئی نہیں رکھا گیا تھا لیکن ہم نے نوازشریف کاٹیج رکھ دیا۔اس ریسٹ ہاؤس کا افتتاح اس وقت کے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر محمد جلال سکندر سلطان نے کیا تھا۔

یہاں ایک مزے کی بات اور بتاتا جاؤں شاردہ،کیل ،کیرن اور تاؤ بٹ میں محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں بنائے گئے ۔باقی مقام پر قائم ریسٹ ہاؤس کے متعلق مجھے معلوم نہیں لیکن یقینا یہ بھی راجہ فاروق حیدر کے دور حکومت میں ہی بننے ہونگے۔سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے 2011میں مظفر آباد کے دورے پر اعلان کیا تھا کہ مظفر آباد سے تاؤ بٹ تک مکمل کارپٹ روڈ تعمیر کی جائے گی جس کیلئے حکومت پاکستان فنڈز مہیا کرے گی۔

لیکن اس وعدے پر عمل نہیں ہوسکا۔پھر مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں مظفر آباد سے رتی گلی تک کارپٹ روڈ بنی ۔ابھی بھی آہستہ آہستہ شار دہ سے کیل تک روڈ کی تعمیر کام جاری ہے۔مظفر آباد سے تاؤ بٹ تک ہمیں صرف دو تین مقامات پر تحریک انصاف کے جھنڈے نظر آئے اس کے علاوہ ہم جہاں بھی گئے ہمیں مسلم لیگ(ن) کے حمایتی اور پیپلزپارٹی جیالے ہی ملے۔اگر تاؤ بٹ ،رتی گلی سمیت دیگر جگہوں پر اچھی سڑکیں بن جائیں تو ہر سال لاکھوں سیاح کشمیر کا رخ کرسکتے ہیں ۔

ہم جب رتی گلی پہنچے تو ہمیں کراچی اور حیدر آباد سے آئے سیاح وہاں ملے۔کشمیر میں صحت اور تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔یہاں مریضوں کو پورے آزاد کشمیر سے مظفر آباد میں قائم ہسپتال میں لایا جاتا ہے جبکہ ایک ہی یونیورسٹی ہے وہ بھی مظفر آباد میں ہے۔کالجز اور سکولز بھی نہ ہونے کے برابر ہیں ۔میری وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی صاحب سے گزارش ہے کہ آزاد کشمیر میں نئے ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ روڈ کی تعمیر پر خصوصی توجہ دیں ۔

اگر عمران خان چاہتے ہیں کشمیر سیاحوں کیلئے سچ میں جنت بن جائے تو اس پر لازمی کام شروع کردیں۔ہماری زبردست مہمان نواز پر محکمہ جنگلات نیلم ڈویژن کے ہیڈ جناب اکرم مغل صاحب کے بھی مشکور ہیں ۔اس کے ساتھ جی سی یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر جناب اصغر زیدی صاحب کے بھی مشکور ہیں جہوں نے ہمارے اس دورے کا اہتمام کیا۔اس دورے میں میرے علاوہ امتیار علی،عدیل مصطفی،جی سی یونیورسٹی کے پی آر او ڈیپاٹمنٹ کے عرفان اور سیف الرحمن ڈرائیو بھی موجود تھے۔ان سب کے تعاون کے بھی مشکور ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :