نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت

منگل 28 ستمبر 2021

Saif Awan

سیف اعوان

4اکتوبر 2019کو پاکستان کے بڑے اور نامور بزنس مینوں نے آرمی چیف سے ملاقات کی ۔آرمی چیف سے ملاقات کرنے والوں میں میاں منشاء ،عارف حبیب،حسین داؤد ،سلطان علی ،گوہر اعجازسمیت دیگر بڑے نام شامل تھے۔ان بزنس مینوں نے نیب،سکڑتی معیشت،شرح سود،تعمیراتی شعبے سمیت متعدد ایشوز پر کھل کر بات کی۔اس ملاقات کے کچھ عرصے بعد ایمسٹی سکیم بھی آئی،نیب کچھ عرصہ خاموش رہا،شرح سود میں بھی کمی کی گئی،معیشت کی عشاریے بھی اچانک اوپر اٹھ گئے،تعمیراتی شعبے کو بھی حکومتی سطح پر ریلیف دیا گیا۔

لیکن جیسے جیسے ملاقات کا اثر کم ہوا تمام چیزیں اپنی اپنی جگہ پر واپس آنے لگیں۔اس ملاقات کا بنیادی ایجنڈا نیب کی کاروباری لوگوں کیخلاف کاروائیاں اور نوٹسز جاری کرنا تھا۔

(جاری ہے)

پھر ایک ملاقات لاہور میں چیئر مین نیب جاوید اقبال نے بھی تاجروں سے کی ۔اس میں بھی کاروباری شعبے کو مزید تنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ان ملاقاتوں کا اثر بھی کم ہوتا گیا۔

آج شرح سود 7فیصد سے بھی اوپر کردی گئی ہے۔لاہور کی احتساب عدالت میں قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف کیخلاف جعلی اکاؤنٹس کا کیس چل رہا ہے جس میں 25بڑے بینکوں کے افسران عدالت میں پیش ہورہے ہیں ۔19ستمبر 2021کو ایف آئی اے نے لاہور سے جعلی اکاوٴنٹس کیس میں ایم سی بی کے نائب صدر عاصم سوری کو گرفتار کرلیا جبکہ گروپ ہیڈ اظہر محمود کی گرفتاری کے لیے بھی ایف آئی اے جگہ جگہ چھاپے مار رہا ہے۔

ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق اظہر محمود ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے، اظہر محمود ایف آئی اے کی اندرونی باتیں نکال کر میاں منشا کو دیتے تھے۔عاصم سوری کا تعلق ایم سی بینک سے ہے جس کے مالک میاں منشاء ہیں ۔یہ وہی میاں منشاء ہیں جہنوں نے آرمی چیف سے ملاقات کے دوران انہی خدشات کا اظہار کیا تھا ۔ان کے بینک کے نائب صدر کو گرفتار بھی شہبازشریف کے ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تاکہ میاں منشاء کا تعلق شریف فیملی سے جوڑا جا سکے۔

کچھ لوگ بتاتے ہیں میاں نوازشریف کے دور حکومت میں ہی میاں منشاء کو ایم سی بینک 11ارب روپے میں فروخت کیا گیا تھا ۔
یہ تھا تصویر کا ایک غیر سیاسی رخ آنے والے چند دنوں میں اس کیس کو باقاعدہ سیاسی رخ بھی دیے جانے کا امکان ہے۔عمران حکومت کی پوری کوشش ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں کسی بھی طریقے سے شہبازشریف کو انکے بڑے بھائی میاں نوازشریف اور بھتیجی مریم نواز کی طرح نااہل قراردیا جائے۔

کیونکہ مسلم لیگ(ن) کے علاوہ کوئی بھی سیاسی جماعت 2023کے الیکشن میں تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتی۔اگر ہم بات کریں نیب اور ایف آئی اے کے سیاسی کیسز کی تو اس احتسابی ڈرامے کا شکار نوازشریف سے لے کر لاہور پارکنگ سکینڈل میں حافظ نعمان تک جیسے لوگ بن چکے ہیں۔نیب کو سب سے پہلے میاں نوازشریف اور مریم نواز نے بھگتا ۔اس کے بعد شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے نمبر آئے۔

ان کے بعد نوازشریف کے بھتیجے یوسف عباس ،شہبازشریف کی بیٹی رابعہ عمران ،داما علی عمران،بیٹے سلمان شہباز اور بیوی نصرت شہبازنیب کیسز کی وجہ سے عدالتوں میں دھکے کھاچکے ہیں ۔یہ سلسلہ یہاں نہیں روکا نیب نے پھر خواجہ سعد رفیق،خواجہ سلمان رفیق،کامران مائیکل،شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال ،خواجہ آصف سمیت کئی ایسے لوگ ہیں جن کو گرفتار کیا۔

نیب کے گرفتار شدہ تمام افراد کو جب ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانتیں ملی تو سب کیسز کے فیصلوں میں دو تین چیزیں مشترکہ طور پر سامنے آئی۔جن میں عدالتوں نے نیب کو پولیٹیکل انجیئنرنگ ،حکومت مخالفت اٹھتی آوازوں کو دبانے اور انتقامی ادارہ قراردیا۔ان سب کیسز میں عدالت نے کہا نیب کسی کیس میں بھی کرپشن کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

عدالتوں نے واضح اپنے فیصلوں میں لکھا کہ نیب شریف لوگوں اور سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالنے کا ادارہ بن چکا ہے۔
اگر دوسری طرف حکومت اور ان کے اتحادیوں کے کیسز دیکھیں جو نیب میں ایک عرصے سے التواء کا شکار ہیں ان فائلوں سے کبھی گرد نہیں ہٹی۔ایک بار چیئر مین نیب نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ اب نیب کی ہواؤں کا رخ تبدیل ہوگا ۔

پھر اس کے چند دن بعد چیئر مین نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی۔پھر نیب کا رخ تو تبدیل نہ ہوا لیکن چیئر مین نیب کا رخ لازمی تبدیل ہوگیا ۔چیئرمین نیب کا اس ویڈیو کے بعد ایسا رخ تبدیل ہوا کہ دوبارہ سیدھا نہ ہوسکا۔نیب میں عمران خان کے ہیلی کاپٹر استعمال کیس،پرویز خٹک،محمود خان،شہرام ترکئی،عاطف خان، عثمان بزدار،سمیع اللہ چوہدری،میاں اسلم اقبال،عثمان بزدار،اسد عمر،خسرو بختیار،مخدوم ہاشم،محسن لغاری،مراد راس،سمیت کئی حکومتی لوگوں کے کیسز زیر التواء ہیں۔

مالم جبہ،بی آر ٹی،بلین ٹری،ادویات سکینڈل،گندم سکینڈل،چینی سکینڈل کے کیسز الگ سے زیر التواء ہیں جبکہ کچھ عرصہ قبل نیب نے چوہدری برادران کیخلاف غیر قانونی بھرتیوں کا کیس دوبارہ کھولا تو انہوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دے دی۔پھر چیئر مین نیب کو وہ ویڈیو دوبارہ یاد کرائی گئی۔
نیب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اوپر نہیں اٹھنے کا نام لے رہی،پاکستان کی شرح ترقی آٹھ فیصد سے تین فیصد تک آگئی ہے ۔

بڑے کاروباری لوگ نیب کی وجہ سے پریشان ہیں ۔حکومتی وزراء نیب پر کھلے عام تنقید کررہے ہیں ۔ان میں شیخ رشید،شوکت ترین اور اسد عمر سر فہرست ہیں۔لیکن عمران خان چیئر مین نیب کی کارکردگی سے اتنے ہی مطمئین ہیں جتنے وہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال سے مطمئین ہیں ۔بس چیئر مین نیب جاوید اقبال سرپاؤں تک نئے پاکستان کی خدمت کرنے میں لگے ہیں۔یہاں ایک مزے کی بات یاد آئی وہ طیبہ گل اور فاروق نول احتساب عدالت سے باعزت بری بھی ہو چکے ہیں۔اگر نیب اور عمران خان کے اس رویے کو کہی بریک نہ لگی تو پاکستان میں سیاسی عدم استحکام،نفرتیں،سیاسی دوریاں اور پارلیمنٹ کی بے توقیری کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :