
بیٹیاں اور والد!
منگل 24 نومبر 2020

سیف اللہ سیفی
(جاری ہے)
بچوں کی پرورش اور نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی خاندان میں اگروالد موجود ہوں تو ان کا بیٹیوں پر کچھ زیادہ ہی اثرہوتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں اگر والد دنیا میں نہیں رہے ،روزگار کے سلسلے میں گھر سے دور ہیں یا والدین کے درمیان جُدائی ہو چکی ہو تو ایسی صورت حال میں کسی بھی نو عمر لڑکی کا عملی زندگی میں کامیاب ہونا کسی معجزے سے کم نہیں۔اگر خوش قسمتی سے والد موجود ہوں توایک ماں کا فرض ہے کہ وہ بیٹی کو صرف اپنی سہیلی بنا نے کے بجائے اسے باپ سے قریب کرنے کے لیے بھی وسیع القلبی کے ساتھ اُس کی حوصلہ افزائی کرے۔
زمانے کے بدلتے تقاضوں کے باوجود نفسیاتی طور پر ابتدائی عمر ہی سے والد اور بیٹی کے درمیان قائم ہونے والا منفی یا مُثبَت بندھن مرتے دم تک برقرار رہتا ہے ۔ بیٹیوں کے لیے سمجھدار اور شفیق والد، اُن کی پرورش، نگہداشت، تحفظ، مَحبَّت اور باہمی احترام کا اہم مرکز ہوتے ہیں۔ اسی لیے ایک اچھے اور ذمے دار والد کا بچیوں کو نئی دنیا سے آگاہی اور سمجھ فراہم کرنا بہت ضَروری ہے۔بیٹیوں کی تعلیم، ان کی جسمانی، نفسیاتی اور سماجی صحت سے متعلق والد کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے۔دراصل اُن کا طرزِ عمل ہی بیٹیوں کی زندگی اور ترجیحات کا تعین کرتا ہے۔
نو عمر لڑکیاں اپنے والد کی شفقت اور رہنمائی کے باعث زندگی کے مسائل کو سمجھنے ،ان کے حل اور تناوٴ سے باہر نکلنے میں زیادہ کامیاب رہتی ہیں۔ اسی طرح وہ اپنے احساسات کو بہتر انداز میں بیان کرنے کی بھی اہل ہو جاتی ہیں ۔والد کی شفقت اور توجہ بچیوں کی خود اعتمادی کو بامِ عُرُوج تک پہنچا سکتی ہے۔ جو بچیاں والد کے زیادہ قریب ہوتی ہیں وہ شادی کے بعد ایک مضبوط اعصاب والی بیویاں اورمائیں ثابت ہوتی ہیں۔ اگر ایک باپ مَحبَّت اور خیال کرنے والا ہو تو ایسی بیٹیاں شدید مصائب میں بھی ثابت قدم رہنے کا فن اچھی طرح جانتی ہیں۔جب کوئی خودمختار لڑکی اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اس موقعے پروالدکامُشاوَرتی کرداربھی اہم ہوتا ہے۔
دورِحاضرکے تقاضوں،مشکلات اورامتحانات سے نبردآزماہونے کے لیے ایک باپ اگر چاہے تو،ذاتی انا،فرسودہ خاندانی رِوایات اورمعاشرے کی تنقیدسے بے نیازہوکربیٹیوں کی پرورش میں اپنابھرپورکرداراداکرسکتاہے۔صحت مند،تعلیم یافتہ،خوداعتماداورخوش حال بیٹی ایک خوبصورت،مضبوط اور با کردار نسل کی بنیاد فراہم کرنے میں ضَرور کامیاب ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اللہ سیفی کے کالمز
-
کراچی کی بیویاں!
منگل 4 جنوری 2022
-
اُصُولی فیصلہ!
پیر 13 دسمبر 2021
-
کھیلن کو مانگے چاند!
منگل 7 دسمبر 2021
-
قَلَم یا کمپیوٹر؟
بدھ 22 ستمبر 2021
-
ستم زدہ اُردو!
بدھ 23 دسمبر 2020
-
ثناء خوانی اور فلمی دھنیں
بدھ 2 دسمبر 2020
-
بیٹیاں اور والد!
منگل 24 نومبر 2020
-
’ ’قتلِ رحیم“ (Euthanasia)!
بدھ 18 نومبر 2020
سیف اللہ سیفی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.