کراچی کی بیویاں!

منگل 4 جنوری 2022

Saifullah Saify

سیف اللہ سیفی

گُذَشتہ مضمون”اُصُولی فیصلہ“ ، چودہویں عالمی اُردُو کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں، میزبان کے منہ سے، کراچی کو” سندھ کا دارالخلافہ“سننے پر، حیرانی کے عالم میں ختم ہوا۔کانفرنس کی اِختتامی تقریب میں بھی اُسی میزبان کے ہاتھوں اُردُو کی دیدہ دلیری سے بے قدری کو دیکھ کر طبیعت مزید بوجھل ہوگئی۔مجموعی طور پر اِس مرتبہ کی کانفرنس، پچھلی کانفرنسوں سے زیادہ منظم نظر آئی۔

آرٹس کونسل کے صَدْر احمد شاہ صاحب،مختلف شعبوں کے ماہرین کے عَلاوہ نوجوانوں سمیت دیگر حضرات کو بھی اپنی صلاحیتوں کے اِظہار کا بھر پورموقع فراہم کرتے ہیں۔اب اگر کسی نِشست کے میزبان ہی سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کریں تو اِس میں شاہ صاحب کا کیا قصور؟
آئیے اب کچھ ذِکر میزبان کی میزبانی اور بے اِعتنائی کا۔

(جاری ہے)

محترمہ فرماتی ہیں:’تالیاں جو ہیں ،وہ ذرا جوش و خروش والی ہوں،پتا چلے کہ آئے ہیں ”اِہلیانِ کراچی“،علم وادب کے شایقین۔

‘جوں ہی میزبان کے منہ سے ”اِہلیانِ کراچی“سنا ،تو یوں لگا شاید یہ تقریب صِرف”کراچی کی بیویوں“ کے لیے منعقد کی گئی ہے۔جیسے ہی کیمرے کا رُخ مہمانوں کی جانب ہوا، تو ایسا کچھ بھی نہ تھا ۔ہم سمجھ گئے کہ جب یہ محترمہ کراچی کو سندھ کا دارالخلافہ بنا چکی ہیں تو اِس کے باشندوں کو، کراچی کی بیویاں بنانے سے کیا فرق پڑے گا؟اگر آپ کے ہاتھ میں مائیک ہو ،تو جو چاہے فرمادیجئے ۔

یہاں تک کہ جرمنی اور جاپان کی سرحدیں بھی ملا دیجئے، کسی کی مجال ہے جو آپ کو ٹوک سکے؟بقول حسرت موہانی:
خِرَد کا نام جُنوں پڑگیا، جُنوں کا خِرَد
جو چاہے آپ کا، حُسنِ کرشمہ ساز کرے
یہ تو چند مثالیں تھیں لیکن کئی مواقع پر میزبانی کے مِعیارپر ذہنی کوفت کا سامنا رہا۔ ایسی عالمی کانفرنسوں میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مہمانوں سے تو رعایت برتی جا سکتی ہے لیکن میزبان سے رِعایت کرنا اُردُو سے سَرا سَر زِیادَتی کے مُتَرادِف ہوگا ۔

تقریب کے آخری لمحات میںآ رٹس کونسل کراچی کے نائب صَدْر، منور سعید صاحب کا یہ جملہ کہ:’اَہالیانِ کراچی کی جانب سے آپ تمام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘ اِنتِہائی مَسَرَّت آفْرِیں تھا۔اساتِذہ کے طے کردہ قوائد کے مطابق،”اَہل“کے معنی ہیں: صاحب، رکھنے والایا والے، لوگ اورباشندے۔لفظ ”اَہل“میں جمع کامفہوم موجود ہے،اِس لیے اَہل ِ کراچی کافی ہے۔

یاجمع کا صیغہ لانا ہے تو اَہالیانِ کراچی کہنا اور لکھنا چاہیے۔ اِسی طرح اَہلِ مَحَلَّہ یا اَہالیانِ ِ مَحَلَّہ دُرُسْت ہے۔ اِسی فَہْم کے مطابق اَہلِ وطن، اَہلِ زُباں، اَہلِ عِلم،اَہلِ خانہ، اَہلِ کتاب وغیرہ کی تراکیب اُردُو میں رائج ہیں۔کیا اُردُو کوجوش# صاحب،دِلاور فگار اورجون بھائی جیسے دیگر اساتِذہ کی طرح رہنمائی کرنے والے مہربان دوبارہ نصیب ہوں گے؟ چلتے چلتے اشوک ساحل کا ایک خوب صورت شعر آپ کی نَذْر:
اُردُو کے چند لفظ ہیں جب سے زُبان پر
تہذیب مِہرباں ہے مرے خاندان پر

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :