حقیقی خوشی کیسے حاصل کی جائے؟

ہفتہ 27 فروری 2021

Saleem Saqi

سلیم ساقی

آج جبکہ اکیسویں صدی اپنے جوبن پہ آ کر دمک رہی ہے انسان نے ہر مشکل کا حل ڈھونڈ نکالا ہے پھر چاہے وہ پرندوں کو دیکھ کر اڑنے کا ہو یا مچھلیوں کا دیکھ کر سمندر کی گہرائی میں جانا ہی کیوں نہ ہو ٹیکنالوجی کی دنیا اس قدر تیز رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے کہ سالوں کے کام مہینوں میں مہینوں کے دنوں میں اور دنوں میں سیکنڈوں میں ہونے لگے ہیں لیکن ان سب چیزوں کے ہوتے ہوئے بھی انسان مطئمن نہیں ہے خوش نہیں ہے جوں جوں انسان کی زندگی میں پیسے کی ریل پیل ہونا شروع ہوئی توں توں ڈپریشن جیسی بیماریاں انسانی دماغ پہ حاوی ہونا شروع ہو گئیں اب سوال یہ آتا ہے کہ خوشی ہے کیا؟ خوشی کیسے ملتی ہے؟ کہاں سے ملتی ہے؟ اور کیسے حاصل کی جاتی ہے
بیسیکلی خوشی ایک روحانی کیفیت کا نام ہے جیسے ہی ہماری روح سکھ کا سانس لیتی ہے تو ہم خود کو بہت ہی ہلکا محسوس کرتے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ روح کی خوشی کس میں ہے وہ کب خوش ہے کب ناخوش ہے یہ ہمیں کیسے پتا چلے گا؟ کیونکہ روح تو انسانی جسم کے اندر ہے ہم نہ تو اسے دیکھ سکتے ہیں اسکا جواب بہت ہی آسان سا ہے ایسا کوئی بھی کام جس کو کرنے سے پہلے آپ کے دل میں کوئی چور نہ کھٹکے وہ کام روح کی تسکین کا باعث بنے گا کیونکہ رب قرآن پاک میں فرماتا ہے
ترجمہ۔

(جاری ہے)

روح اللہ کا امر(حکم) ہے
یعنی یہ خدا کے حکم سے ہی انسان کے جسم میں داخل ہوئی تھی اور اللہ کے حکم سے ہی خارج بھی ہو گی اور رحمن کا رستہ ہمیشہ سچائی کا رستہ ہے جب روح کو ڈالا ہی رحمن نے ہے پھر وہ کیونکر غلط کام پہ خوش ہو گی؟ کیونکر غلط ارادوں سے اپنا مقصد پا کر ہم حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟ اس سے ہمیں عارضی سکون تو مل جائے حا لیکن ہماری روح ہمیشہ بے چین رہے گی اور ہمارا دل ہمیں کوستا رہے گا جو بعدازاں سوچتے سوچتے ڈپریشن میں منتقلی کا باعث بنے گا۔


جہاں تک بات آتی ہے کہ خوشی حاصل کیسے کی جائے تو بتاتا چلوں خوشی دو قسم کی ہوتی ہے ایک عارضی اور ایک مستقلی ،عارضی خوشی میں تمام خوشیاں آتی ہے جنکا تعلق ہمارے جسم کے ساتھ ہوتا ہے مثلا اگر آپ کے گھر میں آپ کی پسند کا کھانا پکا ہو گا یا باہر سے گھر لوٹنے پر گھر والے آپکو سرپرائز کے طور پر آپ کی کوئی بھی پسندیدہ شے آپ کے لئے لا کے رکھ دیں اس صورت میں جو خوشی آپ کو حاصل ہو گی وہ عارضی خوشی ہو گی عارضی خوشی ہم خرید بھی سکتے ہیں۔


اگر بات کی جائے مستقل خوشی کی تو اسکا تعلق جسم سے نہیں بلکہ روح سے ہے روحانی خوشی ہمیں کسی بھی صورت میں دنیاوی کام سے حاصل نہیں ہو سکتی ہے حقیقی اور مستقل خوشی پانے کے لئے ہمیں خدا کے سامنے سجدہ ریز ہونا پڑتا ہے ہر وہ کام جو ہمارے خدا اور اسکے رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتلایا ہے اسے بجا لانا ہو گا تبھی ہماری روح حقیقتا خوش ہو گی۔


اسکی مثال لے لیں آپ کہ ایک چھوٹا بچہ ہے وہ ہاسٹل میں یا ماں باپ سے کہیں دور کسی خالہ ماما کے گھر رہتا ہے اسے وہاں رہتے ہوئے آپ چاہیں دنیا کی ہر آسائش و آرام کا سامان اسے مہیا کر دیں لیکن آپ اسے وہ خوشی ہرگز نہیں دے پائیں گے جو خوشی وہ اپنے ماں باپ کے پاس رہ کر بنا کچھ لیئے بنا کسی آسائش کے محسوس کرے گا بالکل اسی طرح جب روح امر ہی رب کا ہے پھر اسکی خوشی ہی اسکے بنانے والے لے دیئے گئے حکموں میں ہو گی نہ کہ جو ہم اپنی مرضی سے کریں گے۔
اس لیئے اگر ہمیں حقیقی خوشی چاہیے تو ہمیں خدا سے رجوع کرنا ہو گا اس کے اور اسکے رسول کے بنائے ہوئے طور و اطوار کو اپنانا ہو گا۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :