مغرب میں مسلمانوں کی نسل کشی

بدھ 16 جون 2021

Sami Uddin Raza

سمیع الدین رضا

دنیا بھرمیں ہر روز بے شمار حادثات وقوع پذیر ہوتے ہیں جن میں بے شمار لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں. ان میں سے کچھ حادثات دل دہلا دیتے ہیں جبکہ کچھ دل اچاٹ کر دیتے ہیں. مگرجوکچھ گذشته دنوں کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ہوا اس نے پوری مسلم دنیا کو ہلا کر رکھ دیا. پولیس کے مطابق ایک ٹرک ڈرائیور نے سڑک کنارے چہل قدمی کرتے پاکستانی نژاد مسلم خاندان کے 5 افراد کو اپنے ٹرک تلے روند ڈالا. روندے جانے والے افراد میں سے چار افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے. جبکہ ایک شدید زخمی حالت میں زیرعلاج ہے .لوگ اس واقعے کو اسلاموفوبیا کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔


 عالمی سطح پر اس واقعے کی شدید مذمت کی جارہی ہے- کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسلامو فوبیا کو کینیڈا سے ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے. اس دلخراش سانحے نے یہ بات تو واضع کردی ہے کہ مغربی ممالک میں مسلمانوں کو ان کے عقائد و نظریات کی بناء پر مسلسل ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مختلف طریقوں سے ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

مثال کے طور پر کبھی ان کو سڑک تلے روندا جارہا ہے تو کبھی مساجد پر حملے کرکے بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ جو کہ ایک افسوسناک عمل ہے.
کینیڈا میں ہونے والے اس سانحے نے یہ سوال بھی کھڑا کیا ہے کہ مسلمان کب تک اس مذہبی دہشت گردی کا نشانہ بن کر قتل ہوتے رہیں گے؟ کب تک مغربی سرزمین اسلاموفوبیا کے نام پر مسلمانوں کے خون سے رنگی جاتی رہے گی؟ یہ کوئی بہلا موقع نہیں ہے جب مسلمانوں کا خون بہا ہو. اس سے پہلے بھی کئی ایسے المناک واقعے پیش آچکے جن میں اسلاموفوبيا کا عنصر نمایاں رہا ہے۔

نیوزی لینڈ کی مسجد پر ہونے والا حملہ, جس میں کئی نمازی شہید ہوئے تھے اس بات کی درخشاں مثال ہے.
مذہبی دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کے قتل عام کے واقعات پریہ انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کے حکمران اس بات کی مذمت تو کرتے ہیں کہ مسلمانوں کا اسلامو فوبیا کے نام پر قتل ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔ مگر کوئی بھی مغربی حکمران مسلمانوں کی مذہلی آزادی کی ضمانت دینے کو تیار نہیں ہے۔

ان مغربي ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کی مذہبی و شخصی آزادی اور ان کی حفاظت یقینی بنانے کی ذمہ داری کس کی ہے ؟ اس سوال کا جواب دینے سے یہ مغربی انسانی حقوق کے علمبردار حکمران قاصر ہیں۔
اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام امت مسلمہ کے حکمران ایک پیج پر جمع ہوں اور اسلاموفوبیا کی روک تھام اور مغربی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے آواز اٹھائیں. دوسری طرف عالمی سطح پر بھی ایسی حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے مسلمانوں کی نسل کشی کی روک تھام ہو اور اسلامو فوبیا جیسے ناسور کا اس دنیا سے خاتمہ ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :