
اپارتھائیڈ ریاست
منگل 18 مئی 2021

سمیع اللہ
اپارتھائیڈ ایک مکمل اصطلاح ہے جس کی تعریف ان الفاظ میں کی جاسکتی ہے کہ ایسے غیر انسانی اور نسل پرستانہ اقدام جو کسی ریاست کے لوگوں پر غلبہ پانے اور ظلم ڈھانے کی غرض سے کیے جائیں اور ان انسانیت سوز مظالم کا واحد مقصد اس ریاست کو مٹانااور اپنا کنٹرول قائم کرنا ہو۔
(جاری ہے)
سلطنت عثمانیہ کے جنگ عظیم اول میں شکست اور خاتمے کے بعد برطانیہ نے فلسطین کا کنٹرول سنبھال لیا۔اس وقت تک عرب اور یہودیوں نے اس علاقے کو آباد کیا ہوا تھا۔ پہلی مرتبہ دونوں مذاہب کے لوگوں کے درمیان تنازعات میں شدت اس وقت آئی جب بین الاقوامی برادری نے انگلینڈ کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ یہودیوں کی آباد کاری کو سرز مین فلسطین میں لازمی بنائے۔ پھر 1920 سے 1940 کے درمیان یورپ سے بھاگنے کے بعد یہودیوں نے فلسطین کو اپنا مسکن بنا نا شروع کیا۔جنگ عظیم دوئم اور ہولوکاسٹ میں ہٹلر نے یہودیوں کو جرمنی چھوڑنے پر مجبور کیا اور عبرتنا ک انجام سے دوچار کیاجس طرح آج فلسطینیوں کے ساتھ ہورہا ہے۔ اس سلسلے کی جھلک ہالی ووڈ کی ایک فلم "دی پیانسٹ" میں نظر آتی ہے جس میں یہودیوں کو بطور مظلوم ظاہر کیا گیاہے۔ غیر منصفانہ آباد کاری پر عرب اسرائیل جنگیں بھی ہوچکی ہیں جن کے نتیجے میں یہودی مسلسل فلسطینی علاقوں اور رہائشوں پر قبضہ کرتے چلے آرہے ہیں۔
فلسطین 6220 مربع کلومیٹر پر محیط خوبصور ت ملک ہے جو دریائے اردن اور میڈیٹرینین سی کے درمیان واقع ہے۔ یوں تو اقوام عالم کے 135 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرتے ہیں اور ساتھ یہ بھی مانتے ہیں کہ اسرائیل فلسطین پر ناجائز اور غیر قانونی طور پر قابض ہے لیکن عالمی برادری فلسطین اور اسرائیل کے بارڈر بارے کوئی متفقہ رائے نہیں رکھتی۔
اقوام عالم اور اس جیسے دیگر کئی پلیٹ فارمز پر بے شمار قراردادیں منظور ہوچکی ہیں جن سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ مسائل جلد حل ہوجائیں گے لیکن اپنے آپ کو سپر پاور ماننے والا امریکہ اپنے ناجائز بچے اسرائیل کی ہر فورم پر پشت پناہی کرتا رہتا ہے ۔حالیہ اسرائیل فلسطین تنازعہ پر امریکہ کی طرف سے اسرائیلی جارحیت کو جارحیت تصور ہی نہیں کیاگیا۔ صحافی بار بار امریکی عہدیدار کی توجہ اس بحران کی جانب مبذول کرواتے رہے لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ شاید اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہو کہ امریکہ اس معاملے کو اپنے اوپر نہیں لینا چاہتا۔ کیونکہ امریکہ اسرائیل کے ان غیر قانونی اقدام کے پیچھے اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔
ایک طرف فلسطینیوں پر مظالم کی لہر لمبے عرصے سے جاری ہے تو دوسری طرف چند اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے میں حکمت اور بہتری سمجھتے ہیں۔ سعود عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے والے نئے اسلامی ممالک کے پیچھے کھڑا ہے۔یہ سب سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کی پالیسی کا حصہ ہےجو وہ گزشتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کرتے رہے۔ شہزادہ سلمان نے فلسطینی مسلمانوں کی پیٹھ پیچھے چھرا گونپ دیا اور یہ ثابت کردیا کہ ان کے اپنے مفادات ہیں جوان کومسلم امہ کے مقابلے میں عزیز ہیں۔ مسلم امہ کا ٹھیکیدار کہلانے والا سعودی عرب حالیہ اسرائیل فلسطینی کشیدگی پر آگے بڑھ کر کردار کیوں ادا نہیں کرتا؟ صرف ترکی اس معاملے میں 57 اسلامی ممالک سے سبق لے گیا اورترک صدر نے سب سے پہلے اسرائیل کے ان مظالم پر نہ صرف کھلے عام تنقید کی بلکہ امت مسلمہ کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے کی کوشش بھی کی۔
پاکستان بطور ریاست اور پاکستانی کی تمام حکومتیں اسرائیل پر موقف سخت رکھتی ہیں کہ اسرائیل کوبطور ایک آزاد اور جائز ریاست تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔ اسرائیل ایک اپارتھائیڈ ریاست ہے ۔بین الاقوامی برادری مسلسل اپارتھائیڈ ریاست اور اس ضمن میں ہونے والی تمام کاروائیوں پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ سرزمین فلسطین پر پیدا ہونے والا ہر مسلمان بچہ اپنے بنیادی حقوق اور آزادی سے محروم ہے جس کی ذمہ داری ان ممالک کے کاندھوں پر ہے جواسرائیل کو معرض وجود لانے میں پیش پیش تھے۔کیا اسرائیل کو تسلیم کرنے والےاسلامی ممالک کے بس میں اتنا بھی نہیں کہ وہ اسرائیل سے تعلقات منقطع کردیں؟ کیا مسلمان ہر اس یہودی پراڈکٹ کا بائیکاٹ کرکے اسرائیل کو معاشی طور پر کمزور نہیں کرسکتے؟کیا ہم سوشل میڈیا پر ہولوکاسٹ کی تشہیر نہیں کرسکتے ؟ہمیں ان سوالوں کا جواب ضرور سوچنا ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سمیع اللہ کے کالمز
-
تیسرا فریق
اتوار 29 اگست 2021
-
طالبان اور پاکستان کی پوزیشن
بدھ 25 اگست 2021
-
مستقبل کا افغانستان
بدھ 18 اگست 2021
-
بھارت و افغانستان
منگل 10 اگست 2021
-
امریکہ یا چین
ہفتہ 3 جولائی 2021
-
فرینڈز ناٹ ماسٹرز
جمعہ 28 مئی 2021
-
اپارتھائیڈ ریاست
منگل 18 مئی 2021
-
ظریف گیٹ سکینڈل
پیر 10 مئی 2021
سمیع اللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.