
طالبان اور پاکستان کی پوزیشن
بدھ 25 اگست 2021

سمیع اللہ
(جاری ہے)
نائن الیون کے بعد افغان سرزمین امریکہ، روس، ایران اور بھارت کیلئے ایک خونی کھیل کا مید ان بن گئی تھی۔امریکہ کا موقف اور محاذ جنگ واضح تھا ۔ وہ علیحدہ بات ہے کہ امریکہ اپنے اس موقف کے در پردہ کیا کھیل کھیلتا رہا لیکن اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔ ایران اپنی حمایت یافتہ ملیشیاز کی افغانستان میں مالی و عسکری معاونت کرتا رہا کیونکہ ایران پراکسی جنگوں میں ایکٹو ہےاور امریکہ بھی اسے دھول نہیں چٹا سکا۔بھارت تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان میں ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہا جس کا خمیازہ پاک سرزمین کے عوام اور اداروں کو بھگتنا پڑا۔باقی بچا روس تو وہ امریکہ اور پاکستان کے ہاتھوں اپنی شکست نہیں بھول سکا۔ روس امریکہ کے افغانستان میں قدم رکھتے ہی افغان طالبانوں سے ہاتھ ملانے کی کئی بار سعی کرتا رہا اور آخر کار کامیاب ہوگیا۔ روس نے طالبان کی ہر فورم پر مدد کی جس سے ہزاروں امریکی فوجی اس جنگ کا ایندھن بنے۔اورپھر امریکہ کیلئے افغانستان ایک دلدل بنتا چلا گیا۔
پراکسی جنگ کے اس کھیل میں سب سے زیادہ ملک جس کو نقصان پہنچا وہ پاکستان تھا۔ افغانستان میں جاری پراکسی جنگ کی آگ میں ہر ابھرتا ہوا شعلہ پاکستان کی سرزمین پر گرتا۔ایک طرف پاکستان میں بم دھماکے ہوتے جس سے پاکستانی جاں بحق ہوتے دوسری طرف عالمی طاقتیں پاکستان کے امیج کو ہر حد تک متاثر کرتی ۔اس جنگ میں پاکستان پر ایک ایسا وقت بھی گزرا کوئی دن خودکش دھماکوں سے خالی نہ جاتا۔پاکستان کے سول و ملٹری تعلقات کے اتار چڑھاو کے باوجوددہشت گردی کے خلاف بڑے پیمانے پر کاروائیاں کی گئی جس سےپاکستان کا امن بحال ہوا ۔ان کارو ا ئیوں میں در پردہ اندرونی و بیرونی قوتوں کی نشاندہی بھی ہوئی اور ہمیں اپنی پالیسیاں اور گھر درست کرنے کےلیے سر جوڑ کر بیٹھنا پڑا۔اس سے ایک روڈ میپ بھی تشکیل پا گیا جس پر عمل کے ثمرات آج بھی قائم ہیں۔
طالبان جو ایک طویل پراکسی جنگ لڑنے کے بعد افغانستان میں اقتدار پر براجمان ہیں اب ان کی کیا شناخت ہے؟یہ وہی ماضی کےجنگجو ہیں جو صرف اپنے ایک لیڈر کی خاطر پورے اٖفغانستان کو آگ میں دھکیل دیتے ہیں یا یہ اب مستحکم ہوکر عقل مند ہوچکے ہیں؟عالمی برادری کی رائے طالبان کے حق میں بھی ہے اور خلاف بھی۔ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھا کر اپنا کردار ادا کرچکا ہے۔ بھارت طالبان کو اب بھی جنگجو اور بنیاد پرست عقل و شعور سے عاری تصور کرتا ہے۔ شایدبھارتی پالیسی ساز افغانستان میں اپنی شکست ہضم نہیں کرپارہے۔شاید ہندوستان کوافغانستان میں اپنی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اب گنگا میں بہتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ شاید انڈیا پاکستان کی کمر کو کمزور کرنے میں ناکام ہوچکا ہے اور کلبھوشن جیسے ایجنٹس بھارت کے چلے ہوئے وہ کارتوس ہیں جو اپنے ٹارگٹ کو مکمل طور پر ہٹ نہیں کر پائے اور بھارت کی جگ ہنسائی بنے۔
عالمی منظر نامے اور ان کے سہارے بیانیےکے درمیان پاکستان کی کیا پوزیشن ہے؟پاکستان نے واضح کیاہے کہ پاکستان پر امن افغانستان کا خواہاں ہے۔ افغانستان میں دو دہائیوں پر محیط جنگ کا خاتمہ پاکستان کا کردار بھی ہے اور مثبت خارجہ پالیسی بھی۔یہ ہمارے حساس اور عسکری اداروں کی جیت بھی ہے اور پر امن پاکستان ہونےکی ایک دلیل بھی۔بھارت کو یہ بات اب سمجھ آجانی چاہیے کہ سوائے پچھتاوے کہ اب کچھ نہیں بچتا۔ شمالی اتحاد کے تتر بتر جنگجو اب دیوار کے ساتھ لگے ہوئے ہیں جو صرف بقا کی خاطر طالبان سےجھڑپیں کررہے ہیں۔پاکستان کا افغان سرزمین پر بدلتے ہوئے حقائق کی روشنی میں یہ موقف ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو اور نہ ہی افغانستان میں اب شورش کی کوئی گنجائش ہے۔پر امین افغانستان ہی پر امن پاکستان کی ضمانت ہے۔ ڈیورنڈ لائن پر اب کسی بھی جارحیت کو طالبان اور پاکستان کے باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچا سکتی ہے۔
روس کی پوزیشن حالیہ صورتحال پرڈھکی چھپی نہیں۔افغانستان میں روس اور چین کے سفارت خانے ورکنگ میں ہیں۔وہ مسلسل طالبان سے رابطے میں ہیں اور ان کو جذبہ خیر سگالی کے اشارے بھی مل رہے ہیں۔اس سے یہ ظاہر ہوجاتا ہے کہ روس افغانستان میں اب اپنی غلطی سے سیکھ چکا ہے اور وہ طویل عرصہ کے لیے یہاں رہنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ماضی میں جائیں تو یہی طالبان روس کےلیے گلےکی ہڈی بن گئے تھےاور پھر روس نے انہی کو امریکہ کے خلاف استعمال کرکے اپنا حساب چکایا ۔اب وہ ان سے اپنے تعلقات استوار کر رہا ہے۔روس چین کی طرز پر پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک سے برابری کے تعلقات تشکیل پارہا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روس سی پیک کا حصہ ہے۔ اس کا اظہار کسی نہ کسی سفارتی فورم پر ہوتا رہتا ہے۔روس اور چین کا افغانستان کے معاملات میں مفاد اور شرکت امریکہ اور اسکے دیگر اتحادیوں کی پسپائی ہے۔
طالبان کا افغانستان میں سیاسی استحکام اور حکومتی پائیداری کسی طور بھارت، امریکہ اور دیگر قوتوں کو ایک آنکھ نہ بھائے گی۔ امریکہ حسب روایت اپنی ساری شکست کا ذمہ دار پاکستان کو ہی کہے گا۔پاکستا ن اس امریکی روایت کو بخوبی جانتا ہے۔ پاکستان نے اس کے متبادل عین وقت پر اپنا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے جس کے دیر پا اثرات ہوں گے۔لیکن ہمیں اس حوالے ہائبرڈ وار فیئر کے خلاف چکنا رہنا ہوگا۔جلد یا بدیر افغانستا ن میں امن پاکستان کی اقتصادی ترقی اور علاقائی سیاست میں مددگار ثابت ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سمیع اللہ کے کالمز
-
تیسرا فریق
اتوار 29 اگست 2021
-
طالبان اور پاکستان کی پوزیشن
بدھ 25 اگست 2021
-
مستقبل کا افغانستان
بدھ 18 اگست 2021
-
بھارت و افغانستان
منگل 10 اگست 2021
-
امریکہ یا چین
ہفتہ 3 جولائی 2021
-
فرینڈز ناٹ ماسٹرز
جمعہ 28 مئی 2021
-
اپارتھائیڈ ریاست
منگل 18 مئی 2021
-
ظریف گیٹ سکینڈل
پیر 10 مئی 2021
سمیع اللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.