خوابوں کی دنیا

اتوار 16 اگست 2020

Shafqat Rasheed

شفقت رشید

ایسا تاریخ میں کئی بار ہوا
کہ سہانے سپنے دکھا کر لوٹا گیا کبھی خواتین کو،اور کبھی سادہ لوح عوام کو لیکن وہ خواب زرا مختلف ہوتے ہیں دن کی روشنی میں دیکھائے جاتے ہیں۔۔۔۔
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ سیاستدان اپنے مفادات کے لیے سر سبز خواب دکھاتے ہیں۔۔۔
لیکن نہ صرف وطن عزیز بلکے برصغیر میں مزہبی عقیدت کے نام پر سادہ عوام کو آلو بنانے کا رواج تو تھا ہی لیکن اب  برملا اسکا اظہار کیا جاتا ہے۔

۔۔
اب کے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بننے والے خواب مندرجہ ذیل ہیں۔۔
معروف تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے   دیکھا۔۔
"کہتے ہیں کہ میں نے خواب دیکھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے بتایا کہ جنرل باجوہ چیف آف آرمی سٹاف بناتو میری خواہش پوری ہو گئی۔

(جاری ہے)

یہ مجاہد امت ہے۔"
مولانا طارق جمیل صاحب نے پہلے بھی قائد اعظم سے متعلق پہلے بھی اک خواب کا زکر کر رکھا ہے مگر اب پھر سے خواب دیکھا مگر کمال دیکھا۔


کہتے ہیں کہ " قائد اعظم میرے خواب میں آئے تو میں نے پوچھا کیسے ہیں تو کہنے لگے راحت میں ہوں۔۔
پھر مجھے کہا میری دونوں انگلیاں منہ میں لو میں نے ڈرتے ڈرتے انگلیاں منہ میں لے لی اور انگلیوں سے میٹھا گاڑا شہد میرے منہ میں اترتا رہا۔"
خواب دیکھنا کوئی بری بات نہیں ہے۔۔۔نہ شیئر کرنا۔۔۔
لیکن
میں یہ سوچ رہا ہوں کہ امت فرقہ واریت میں بٹ گئی۔


مسلم امت مغلوب ہو کر بڑے نا گفتنی حالات سے دوچار رہی۔۔۔۔
سر نیزوں پر چڑھ گئے ۔۔۔
امت کی بیٹیوں کی عزتیں پامال کر دی گئی
مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) جو قائد  نے انتھک محنت سے حاصل کیا تھا دو لخت ہوگیا۔۔۔۔
کشمیر جو قائد کی خواہش تھی کہ پاکستان کا حصہ بنے انڈیا نے لے لیا۔۔۔
اور بے شمار مسائل میں امت اور پاکستان گھرے رہے لیکن کسی کو خواب میں آ کر نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اور نہ قائد اعظم نے خواب میں کوئی مشورہ دیا۔

۔۔
لیکن سب سے اہم بات خواب دیکھنے والے اور ٹائمنگ ہے۔۔۔۔
اوریا صاحب کو خواب عین اس وقت آتا ہے جب آرمی چیف کی ایکسٹنشن کا معاملہ چل رہا تھا۔۔۔
محترمہ کو بھی پہلے خواب نہیں آیا خواب بھی تب آیا جب خان صاحب وزارت عظمیٰ کی کرسی کے تھوڑے فاصلے پر کھڑے ہیں اور تیسری محترمہ کی تلاش میں ہیں,,,,,
اور مولانا کو بھی خواب اس یوم آزادی کے قریب آیا  جو عمران خان کی حکومت میں بنایا جارہا ہے اور مولانا فضل الرحمان سیاسی وجوہات کی بنا پر اس کے خلاف ہیں۔

۔۔
جہاں تک میرا خیال ہے اور جو تاریخ بتاتی ہے کہ ہمارا سکرپٹ رائٹر بہت ہی کمال کا ہے۔۔۔۔
ماہرین کا خیال ہے کہ شاید مولانا کی اور قائد کی انگلی ملاقات عین اس وقت ہو گی جب عمران خان کی حکومت کو خطرہ ہو گا۔۔۔۔۔
اور قائد بطورِ نصحیت فرمائیں گے کہ۔۔۔میرے بعد یہ واحد نیک اور محب وطن ہے اسکی نیت اچھی ہے اسے مزید موقعہ دو۔۔۔ملک تو بنتے ڈوبتے رہتے ہیں لیکن ایسے صاف نیت حکمران پھر پیدا ہونے بند ہو گئے ہیں۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :