آرمی کا براہ راست یا بلواسطہ سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔آرمی چیف

جمعرات 24 ستمبر 2020

Shafqat Rasheed

شفقت رشید

اے پی سی سے چند روز قبل ممبران پارلیمان ،ارمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ایک میٹنگ ہوئی جو شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کے حوالے سے منعقد کی گئی تھی۔۔
یہ میٹنگ آرمی چیف کی جانب سے  کال کی گئی تھی جس میں اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف،بلاول،شیریں رحمان،اور دیگر اراکین پر مشتمل تھی۔

؟؟
اگرچیکہ یہ میٹنگ خفیہ نہیں تھی مگر معاملہ کی حساسیت کی پیش نظر میڈیا پر نہ لائی گئی۔۔
مگر اے پی سی میں نواز شریف کی تقریر کے بعد شیخ رشید نے میٹنگ کا راز فاش کیا تو بیانات کا ایک سلسلہ چل نکلا۔۔
شیخ رشید صاحب کا خوش آمد اور چاپلوسی کے لیے دروغ گوئی سے کام لینا بھی کام نہ ایا۔۔
جب بات کھلی تو پتہ چلا کہ پی پی کی رکن پارلیمنٹ شریں رحمان کے اٹھائے جانے والے سوال نے ساری پول کھول دی۔

(جاری ہے)


شیریں رحمان نے پوچھا کہ ایک انتہائی اہم معاملے پر ممبران پارلیمان کی ہونے والی میٹنگ کو وزیر اعظم کیوں نہیں چئیر کر رہے تو ایک آرمی چیف چئیر کر رہے ہیں؟؟؟
میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی آرمی چیف کا بیان دلچسپ تبصروں کے ساتھ موضوع بنا رہا۔۔۔
بظائر یہ سوال سادہ سا تھا لیکن اس سوال نے آرمی چیف کے بیان کی واٹ لگا دی۔۔۔
اگر آرمی سیاسی اور حکومتی معاملات میں مداخلت سے پاک ہے تو کیسے ممکن ہے کہ جس میٹنگ کی صدارت ملک کے چیف ایگزیکٹو یعنی وزیر اعظم کو کرنی چاہیے۔

اس کی جگہ ایک سرکاری آفیسر صدارت کر رہا ہے بلکہ جس میٹنگ کو وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے کال کیا جانا چاہیے تھا اسے آرمی چیف کال کر رہا ہے۔۔
اور اسی کرسی پر براجمان ہو کر قبلہ فرما رہے کہ فوج غیر جانبدار ہے سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔
اس پر مختلف جگہوں پر مختلف سوال اٹھائے گئے۔۔۔
ن لیگ کے حوالے سے یہ سوال کیا گیا کہ نواز شریف نے ادروں کو زمہ دار ٹھہرایا اور اور اس سے دو روز قبل ہی شہباز شریف نے آرمی چیف سے ملاقات کی تو مسلم لیگ کو وضاحت دینا پڑی کہ ہمیں تو یہ کہہ کر بلایا گیا تھا کہ گلگت بلتستان کے معاملے سے متعلق میٹنگ ہے۔

۔باقی باتیں تو بر سبیل تذکرہ کی گئی۔۔۔
معروف تجزیہ نگار رؤف کلاسرا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی رویے سے متعلق اپوزیشن کے سوال کے جواب میں آرمی چیف نے اپوزیشن لیڈر اور بلاول بھٹو زرداری کو ڈانٹا۔۔۔
بڑے احترام سے کلاسرا صاحب سے سوال ہے کہ ایک طرف آپ آرمی چیف کے بیان کی تائید کر رہے ہیں تو دوسری جانب خود ہی اسکی نفی کر رہے ہیں۔

۔۔
اگر ملک میں جمہوریت ہے اور فوجی مداخلت نے ہی تو کیسے ایک آفیسر ممبران پارلیمان اور اپوزیشن لیڈر کو ڈانٹ سکتا ہے۔۔۔۔۔
 اگر ہم آرمی چیف کے بیان کا جائزہ لیں کہ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی غیر جانبدار اور 2018 کے الیکشن میں کوئی کردار نہیں تو ہم باجوہ صاحب کے دور میں ہونے والے واقعات ہی کافی ہیں۔۔۔
بذات خود چیف صاحب دوران ایلکشن ملکی معیشت کے بارے میں کئی بار بات کر چکے ہیں۔


سابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے باضابط پرس کانفرنس کی اور کہا کہ آلو پیاز اور پیمپرز کی قیمت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔۔
تاجران اپنے مسائل کا رونا رونے وزیراعظم کے پاس نہیں بلکے آرمی چیف کے پاس جاتے رہے۔؟
ہمسایہ اور دوست ملک چین سے معاملات خراب ہوں تو وزارت خارجہ کے بجائے آرمی چیف کو جانا پڑا سیٹلمنٹ کرنے؟
دوسرے دوست ملک سعودی عرب سے سفارتی تعلقات میں خلل آیا تو وزیر اعظم کے بجائے آرمی چیف کو جانا پڑا؟
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عدالت نے فیصلہ دیا اور مشرف نے آئین سے غداری کی ہے اور اسے سزائے موت دی جاتی ہے۔

۔اگر سزا سے پہلے موت واقع ہو تو لاش کو تین دن تک ڈی چوک میں لٹکا کر رکھا جائے۔۔۔۔
اس مقدمہ میں حکومت مدعی مقدمہ تھی اور فیصلہ عدالت نے سنایا لیکن اگلے چند گھنٹے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے پرس کانفرنس کی اور موقف اپنایا کے فیصلے سے متعلق آرمی میں شدید غم و اضطراب ہے۔۔اور پھر ہم نے دیکھا کہ وہ عدالت ہی ختم کر دی گئی اور سزا اور فیصلہ دونوں ردی کی ٹوکری میں چلے گئے۔

۔۔
ارم چیف کے بیان کے بعد یہ سارے معاملات سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے رہے اور ساتھ ساتھ سوال بھی اٹھایا گیا کہ اور مداخلت اور جانبداری کیا ہوتی ہے؟؟؟؟؟
یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ عوام اگرچیکہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے مگر آندھی اور بیوقوف نہیں ہے اور نہ بنانے کی کوشش کی جائے۔۔۔
سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر فوج غیر جانبدار رہی ہے تو تین مرتبہ مارشل لاء کیا محکمہ زراعت نے لگایا تھا؟؟؟
 اگر شیخ رشید صاحب دروغ گوئی کر کے اپوزیشن کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کرتے تو فوج کو اتنی سبکی نہ اٹھانی پڑتی۔

۔۔۔۔
شیریں کے سوال نے نہ صرف آرمی چیف کے بیان کو مذاق بنا دیا بلکے اپوزیشن کے بیانیے کو بھی تقویت دی کہ نیازی حکومت۔ آئی نہیں بلکہ لائی گئی ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :