عابد چھلاوا اور پنجاب حکومت۔۔

اتوار 20 ستمبر 2020

Shafqat Rasheed

شفقت رشید

کچھ روز قبل موٹر وے پر ہونے والے سانحے کا مرکزی ملزم عابد پنجاب حکومت سے برابر آنکھ مچولی کھیل رہا ہے۔۔
زرائع کے مطابق ملزم عابد کی گرفتاری کے لیے پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے مگر ملزم ہاتھ نہیں آ رہا۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران ملزم تین دفعہ گھر آیا۔۔
نہ صرف گھر آیا بلکے ڈیڑھ گھنٹہ وہاں رہا چائے پی اور اپنی سالی سے آدھ گھنٹہ بات کی اور پھر فرار ہو گیا۔

۔
دوسری طرف پنجاب حکومت ہے جو مسلسل کریڈٹ لینے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔۔
اگر آپ ٹویٹر کا جائزہ لیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ وزیر،مشیر اور معاونین عثمان بزدار کی تعریفیں کرتے ہوئے زمین آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں۔۔
شہباز گل نے ٹویٹ کی اور لکھا کہ عثمان بزدار صبح چار بجے تک کام کرتے ہیں اور نام نہیں کام بولا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔اور دو ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں تیسرا جلد گرفتار ہو گا۔

۔
تیسرا وہی مرکزی ملزم ہے جو مسلسل پولیس کو نچا رہا ہے۔۔۔
کریڈٹ لینے کی بات کریں تو مرکز بھی کسی سے کم نہیں ۔۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے موٹر وے اور نواز شریف کا زکر بھی کیا۔۔۔
وفاقی وزیر مراد سعید بھی پیچھے نہ رہے اور فرمایا کہ سانحے تو موٹر وے پر ہوا ہی نہیں۔ کیونکہ شہباز شریف نے موٹر وے کے نام کے ساتھ نواز شریف کا نام کو منسوب کیا تھا۔

۔
سیاسی جماعتوں کے لیے سانحے کی جگہ کی اہمیت ہے اور سانحہ کی اہمیت نہیں۔۔
پنجاب حکومت جس پر کریڈٹ لے رہی ہے اگر دیکھا جائے تو یہ فرانزک لیب کا کام ہے جنہوں نے دین این اے رپورٹ جلد تیار کر لی۔۔۔
ایک ملزم نے خود گرفتاری دی۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے ابھی تک کیا کیا جو کریڈٹ لینے کی دوڑ میں ہیں۔۔
اس کریڈٹ لینے کے چکر میں پوری حکومتی مشینری یہ بھول گئی کہ ابھی گرفتاری نہیں ہوئی تو ملزم کا نام میڈیا پر نہیں آنا چاہیے لیکن نام قبل از وقت میڈیا پر لا کر ملزم کو فرار ہونے میں سہولت فراہم کر دی۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ ابتداء میں ہی یہ حال ہے تو کیا حکومت اس کیس کو انجام تک پہنچا پائے گی یا سانحہ ساہیوال والا حشر ہی ہو گا؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :