
بہتر ذرائع مواصلات ،ترقی کی مضبوط بنیاد
منگل 22 جون 2021

شاہد افراز خان
عام طور پر دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی صورتحال شہروں کی نسبت کافی کمزور ہوتی ہے اور تبت جیسے سطح سمندر سے انتہائی بلند علاقے میں تو صورتحال قدرے گھمبیر ہونی چاہیے مگر لہاسا شہر سے آپ کسی بھی جانب سفر کریں دو رویہ کشادہ سٹرک آپ کی منتظر ہو گی ،راستے میں آپ کو جابجا زمین دوز راستے یا ٹنلز ملیں گے جن سے ٹریفک کی روانی ہمہ وقت بحال رہتی ہے۔
(جاری ہے)
یہ بات بھی اچھی لگی کہ مختلف علاقوں کو آپس میں ملانے اور شہریوں کی سہولت کی خاطر دریا ،ندی نالوں پر مضبوط پل تعمیر کیے گئے ہیں اور ابھی بھی تعمیراتی کام جاری ہے۔گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل سفر کے دوران کسی شہری دیہی علاقے میں کوئی ایک بھی سٹرک ایسی نہیں ملی جہاں گڑھے ہوں یا پھر سٹرک ناہموار ہو یا پھر گاڑیوں کے لیے مسائل کا سبب ہو۔گزشتہ روز ہی تبت کے شہر شان نان کے مشہور سیاحتی مقام یام دروک جھیل جانے کا اتفاق ہوا ۔ لہاسا سے جھیل تک کا فاصلہ تقریباً 170کلو میٹر ہے اور یہ علاقہ سطح سمند سے پانچ ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہےجس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس قدر ڈھلوانی راستہ ہو گا مگر تمام راستے سٹرکوں کی بہتر صورتحال کے باعث یہ فاصلہ محض ڈھائی گھنٹے میں طے ہوا۔اسی طرح تبت کے تمام گاوں کی سٹرکوں تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے جس کا ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ کسان اور گلہ بان اپنی مصنوعات با آسانی مارکیٹ میں فروخت کر سکتے ہیں ،دوسرا انہیں طبی سہولیات کی فراہمی میں آسانی پیدا ہوئی ،تیسرا تعلیمی اداروں تک ان کی پہنچ ممکن ہو سکی اور چوتھا سیاحوں کی ان علاقوں میں آمد میں اضافہ ہوا۔یہی وجہ ہے کہ تبت میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے سبب سالانہ تقریباً چار کروڑ سیاح آتے ہیں۔ماضی میں تبت کے راستوں کو مسافروں اور ان کے گھوڑوں کے لئے انتہائی کھردرا اور خطرناک قرار دیا جاتا تھا۔ قدیم وقتوں میں تبت اور صوبہ چھنگ ہائی یا سی چھوان کے درمیان آنے جانے میں چھ ماہ سے ایک سال تک کا عرصہ لگ جاتا تھا۔ تبت میں 1951 سے بتدریج شاہراہوں ، ریلوے ، فضائی راستوں پر مشتمل ایک جامع ٹرانسپورٹ نیٹ ورک تشکیل دیا گیا ہے۔حیرت انگیز طور پر اس دشوار گزار علاقے میں 118,800 کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کی گئی ہیں ، جو تبت کے تمام دیہاتوں تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔94 فیصد قصبوں اور 76 فیصد گاؤں کی کنکریٹ اور تارکول سے بنی سڑکوں تک براہ راست رسائی ہے۔اس وقت تبت میں تقریباً 700 کلومیٹر طویل ایکسپریس ویز اور درجہ اول کی شاہراہیں شہریوں کو نقل و حمل کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔اسی طرح ریلوے کے میدان میں چھنگ ہائی۔ تبت ریلوے اور لہاسا۔ شی گازی ریلوے کو مکمل کر کے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہےجبکہ سی چھوان۔ تبت ریلوے کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔تبت کے صدر مقام لہاسا کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی زیلی ائیرپورٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں تاکہ فضائی نقل و حمل میں سہولیات پیدا کی جا سکیں۔اس وقت تبت میں 140 ملکی اور بین الاقوامی فضائی روٹس چل رہے ہیں جن کی پہنچ 66 شہروں تک ہے۔
تبت میں زرائع نقل و حمل کی ترقی کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی پر بھی زور دیا گیا ہے ۔ تبت چین کی انفارمیشن ایکسپریس وے کا ایک حصہ ہے جو جدید مواصلاتی نیٹ ورک کے ساتھ بنیادی طور پر آپٹیکل کیبلز اور سیٹلائٹس پر مشتمل ہے ۔تبت کے تمام گاوں کی موبائل فون تک رسائی ہے اور آپٹیکل کیبل براڈ بینڈ کی کوریج 99 فیصد تک جا پہنچی ہے۔تبت میں شہری 5Gسروس سے بھی وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ تبت میں جدید مواصلاتی نظام کی بدولت شہریوں کو قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں شامل رکھا گیا ہے جس سے تبت میں غربت کے مکمل خاتمے میں نمایاں مدد ملی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.