بہتر ذرائع مواصلات ،ترقی کی مضبوط بنیاد

منگل 22 جون 2021

Shahid Afraz

شاہد افراز خان

کہا جاتا ہے کہ سٹرک یا شاہراہ کسی بھی علاقے میں ترقی اور خوشحالی لاتی ہے اور اگر یہ علاقہ دورافتادہ ہو یا پھر شدید موسمیاتی حالات سے دوچار ہو تو وہاں سڑکوں کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔چین کے علاقے تبت میں گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل سفری سرگرمیاں جاری ہیں اور صدر مقام لہاسا سمیت دیگر شہروں اور دیہی علاقوں میں بھی جانے کے مواقع تواتر سے ملے۔

اس دوران جس چیز نے بے حد متاثر کیا وہ شاہراہوں کی زبردست صورتحال اور  تبت کے شہری اور دیہی علاقوں میں روڈ نیٹ ورک کی مزید بہتری کے لیے تیزی سے جاری تعمیراتی سرگرمیاں ہیں۔
عام طور پر دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی صورتحال شہروں کی نسبت کافی کمزور ہوتی ہے  اور تبت جیسے سطح سمندر سے انتہائی بلند علاقے میں تو صورتحال قدرے گھمبیر ہونی چاہیے مگر لہاسا شہر  سے آپ کسی بھی جانب سفر کریں دو رویہ کشادہ سٹرک آپ کی منتظر ہو گی ،راستے میں آپ کو جابجا  زمین دوز راستے یا ٹنلز ملیں گے جن سے ٹریفک کی روانی ہمہ وقت بحال رہتی ہے۔

(جاری ہے)

میرا تعلق چونکہ خود ایک پہاڑی علاقے سے ہے اور اکثر گاوں جاتے وقت لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شدید ازیت سے دوچار ہونا پڑا بالخصوص ماضی میں کوہالہ کے مقام پر تو مسافروں کو اکثر مسائل کا سامنا کرتے دیکھا لہذا تبت میں شاہراہوں کو دیکھ کر وہ سب باتیں ذہن میں آ گئیں اور  یقین مانیے یہاں کی شاہراہیں دیکھ کر  واقعی ایسا محسوس ہوا کہ آپ بیجنگ یا شنگھائی جیسے بڑے شہروں کی سڑکوں پر رواں دواں ہے۔

لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ٹنلز کے علاوہ دیگر متاثرکن اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔
یہ بات بھی اچھی لگی کہ مختلف علاقوں کو آپس میں ملانے اور شہریوں کی سہولت کی خاطر دریا ،ندی نالوں پر مضبوط پل تعمیر کیے گئے ہیں اور ابھی بھی تعمیراتی کام جاری ہے۔گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل سفر کے دوران کسی شہری دیہی علاقے میں کوئی ایک بھی سٹرک ایسی نہیں ملی جہاں گڑھے ہوں یا پھر سٹرک ناہموار ہو یا  پھر گاڑیوں کے لیے مسائل کا سبب ہو۔

گزشتہ روز ہی تبت کے شہر شان نان کے مشہور سیاحتی مقام یام دروک جھیل جانے کا اتفاق ہوا ۔ لہاسا سے جھیل تک کا فاصلہ تقریباً 170کلو میٹر ہے اور یہ علاقہ سطح سمند سے پانچ ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہےجس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس قدر ڈھلوانی راستہ ہو گا مگر تمام راستے سٹرکوں کی بہتر صورتحال کے باعث یہ فاصلہ محض ڈھائی گھنٹے میں طے ہوا۔

اسی طرح تبت کے تمام گاوں کی سٹرکوں تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے جس کا ایک فائدہ تو یہ ہوا  کہ کسان اور گلہ بان اپنی مصنوعات با آسانی مارکیٹ میں فروخت کر سکتے ہیں ،دوسرا انہیں طبی سہولیات کی فراہمی میں آسانی پیدا ہوئی ،تیسرا تعلیمی اداروں تک ان کی پہنچ ممکن ہو سکی اور چوتھا سیاحوں کی ان علاقوں میں آمد میں اضافہ ہوا۔یہی وجہ ہے کہ تبت میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے سبب سالانہ تقریباً چار کروڑ سیاح آتے ہیں۔

ماضی میں تبت کے راستوں کو مسافروں اور ان کے گھوڑوں کے لئے انتہائی کھردرا اور خطرناک قرار دیا جاتا تھا۔ قدیم  وقتوں میں تبت اور صوبہ چھنگ ہائی یا سی چھوان کے درمیان آنے جانے میں چھ ماہ سے ایک سال تک کا عرصہ لگ جاتا تھا۔ تبت میں 1951 سے بتدریج شاہراہوں ، ریلوے ، فضائی راستوں پر مشتمل ایک جامع ٹرانسپورٹ نیٹ ورک تشکیل دیا گیا ہے۔حیرت انگیز طور پر اس دشوار گزار علاقے میں 118,800  کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کی گئی ہیں ، جو تبت کے تمام دیہاتوں  تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔

94 فیصد قصبوں اور 76 فیصد گاؤں کی کنکریٹ اور تارکول سے بنی سڑکوں تک براہ راست رسائی ہے۔اس وقت تبت میں تقریباً 700 کلومیٹر  طویل ایکسپریس ویز اور درجہ اول کی شاہراہیں شہریوں کو نقل و حمل کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔اسی طرح ریلوے کے میدان میں چھنگ ہائی۔ تبت ریلوے اور لہاسا۔ شی گازی ریلوے کو مکمل کر کے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہےجبکہ سی چھوان۔

تبت ریلوے کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔تبت کے صدر مقام لہاسا کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی زیلی ائیرپورٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں تاکہ فضائی نقل و حمل میں سہولیات پیدا کی جا سکیں۔اس وقت تبت میں 140 ملکی اور بین الاقوامی فضائی روٹس چل رہے ہیں جن کی پہنچ 66 شہروں تک ہے۔
تبت میں زرائع نقل و حمل کی ترقی کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی پر بھی زور دیا گیا ہے ۔

تبت چین کی انفارمیشن ایکسپریس وے کا ایک حصہ ہے جو  جدید مواصلاتی نیٹ ورک کے ساتھ بنیادی طور پر آپٹیکل کیبلز اور سیٹلائٹس پر مشتمل ہے  ۔تبت کے تمام گاوں کی موبائل فون تک رسائی ہے اور آپٹیکل کیبل براڈ بینڈ کی کوریج 99 فیصد تک جا پہنچی ہے۔تبت میں شہری 5Gسروس سے بھی وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ تبت میں جدید مواصلاتی نظام کی بدولت شہریوں کو قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں شامل رکھا گیا ہے جس سے تبت میں غربت کے مکمل خاتمے میں نمایاں مدد ملی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :