ایک دن موٹو کے ساتھ۔

منگل 16 اکتوبر 2018

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

ہم دوپہر گیارہ بجے موٹو سے ملنے نئے پاکستان پہنچے۔ بیرونی گیٹ پر موجود درجنوں ملازموں نے ہماری اور گاڑی کی تلاشی لی۔ چند قدم چلے تو وہاں موجود درجنوں ملازموں نے دوبارہ تلاشی کے عمل سے گذارا۔راستے میں کئی دربان موجود تھے اور ان گنت مالی پودوں کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ موٹوایک چھوٹی سی دڑبہ نما رہائش گاہ میں مقیم ہیں۔

موٹو کی خدمت کے لئے صرف دو ملازم ہیں اور اس رہائش گاہ کا کل خرچہ سوا بتیس روپے ماہانہ ہے۔ اسپیشل اسسٹنٹ نے بتایا کہ موٹو مارننگ واک پر جانے کے لئے میک اپ کر وارہے ہیں۔ ہم نے بھی دوپہر گیارہ بجے والی مارننگ واک کی خواہش ظاہر کی۔ اسپیشل اسسٹنٹ نے میڈیا ایڈوائزر سے مشورہ کرکے ہمیں اجازت دے دی۔ اس چھوٹے سے دڑبہ نما مکان کے عظیم الشان باغ میں ہی موٹو کی مارننگ واک کا انتظام کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

آفیشل کیمرہ اور فلم کریو بھی موجود تھا تاکہ موٹو کی مارننگ واک کے تاریخی لمحات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لیا جائے۔ مارننگ واک سے پہلے موٹو کا تاریخی میک اپ کیا گیا۔ میک اپ آرٹسٹ نے موٹو کی ادھر اُدھر لٹکی ہوئی تاریخی کھال کو کھینچ کر فوٹو جینک بنایا ۔ سیکیوریٹی کلیئرنس کے بعد موٹو نے اسٹارٹ لیا اور نپے تلے قدموں سے دوڑنا شروع کیا۔

اسسٹنٹ اور ایڈوائزروں کا گروہ بھی ان کے ساتھ ساتھ دوڑ رہا تھا۔ کِسی ہالی وڈ فلم کا منظر لگ رہا تھا۔ سامنے جھاڑیوں میں پڑی گلابی سی ہڈی کو دیکھ کر موٹو نے اسپیڈ پکڑ لی۔ واک اب ریس میں تبدیل ہوچکی تھی۔ حالت سے صاف ظاہر تھا کہ موٹو اور ایڈوائز ر ’ہف ‘ چکے ہیں۔ دوڑتے ہوئے ہماری نظر دائیں طرف پڑی تو دیکھا موٹو کے چند گوبر میں لت پت ساتھی بھینسوں کی ’کھرلیوں‘ کے قریب بیٹھے جیو گرافک چینل کے لئے فلم بندی کروا رہے تھے ۔

کار پارک کی طرف ایک لشکری اینکرکالک میں لت پت تھے اور کھٹارہ گاڑیوں کا معائنہ کرتے ہوئے ’چولیہ‘ فرما رہے تھے۔ ہم نے اسپیشل اسسٹنٹ سے پوچھا موٹو کی پسندیدہ ڈش کونسی ہے اور یہ کتنا کھاتے ہیں۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ یہاں کسی بھی قسم کے کھانے کی سخت ممانعت ہے ۔ سارے باورچی سارادن خالی دیگچیاں بجاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم بھی چھپ چھپا کر ایک آملیٹ بنواتے ہیں اور پھر اسے آدھا آدھا کرکے فوٹو کھنچواتے ہوئے کھاتے ہیں۔


ابھی ہم فلم بندی سے لطف افروز ہو رہے تھے ، کہ اسپیشل اسسٹنٹ نے ہیلی کاپٹر لگوا دیا ۔ موٹو ایک ’اہم میٹنگ ‘ کے لئے اپنے آبائی گھر جائیں گے۔ اسپیشل اسسٹنٹ نے بتایا کہ قوم کی خاطر موٹو کو کئی بار ’اہم میٹنگ‘ کے لئے آنیاں جانیاں کرنی پڑتی ہیں۔ ہم نے پوچھا سب کچھ پہنچ میں ہوتے ہوئے بھی ہیلی کاپٹر جیسی سستی اور گھٹیا سواری کا استعمال کیوں؟ اسپیشل اسسٹنٹ نے بتایا کہ یہ ساری جدوجہد نوجوانوں کے لئے ہے، موٹو اگر ہالینڈ میں بھی ہوتے تو قوم کی خاطر ہیلی کاپٹر ہی استعمال کرتے۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ موٹو پر کالموں کی سیریز نہیں پوری کتاب چھپے گی، کیلکیولیٹر والے کالم نویس کو کتاب چھاپنے کا ٹھیکہ دے دیا ہے۔ آج کل موٹو ، کالم نویس کی اٹھونجہ کروڑ چھتی ارب والی اسٹوری پر اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تفصیل حاصل کرنے کے موڈ میں ہیں۔
ہم نے پوچھا موٹو کی آج کل کیا مصروفیات ہوتی ہیں۔ معاون خصوصی نے بتایا جب سے یہاں شفٹ ہوئے ہیں فارغ ہی فارغ ہیں، موٹو کو کوئی کام نہیں دیا گیا ۔

بس یہ کہا گیا ہے کھاوٴ پیوٴ عیاشی کرو کام جو کرنا ہوگا وہ ہم خود ہی کرلیں گے۔اب موٹو کے پاس سارا دن سونگھنے کے علاوہ کوئی کام نہیں، کبھی کبھار وقت گذاری کے لئے اپنی دم سے فرش پر جھاڑو پھیرتے رہتے ہیں ۔ ہمیں موٹو کی آنکھوں میں آنسو صاف دکھائی دے رہے تھے، آخر قوم کے لئے اتنی قربانیاں کون دیتا ہے۔ فیض# یاد آگئے اور ہم نے رخصت چاہی۔
 یہ گلیوں کے آوارہ بے کار کتے
 کہ بخشاگیا جن کو ذوق گدائی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :