کرتار پور، دیسی مرغیاں اور بھارت کا خلائی پروگرام

پیر 3 دسمبر 2018

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

جس وقت ہمارے حکمران کرتار پور راہداری کھول رہے تھے اور دیسی مرغیوں اور کٹوں کے فضائل بیان کر رہے تھے تقریباً اسی وقت سائنس او ر ٹیکنالوجی کے میدان میں بھارت ایک تاریخی جست لگانے جارہا تھا۔ انتیس نومبر کو بھارت کی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ۔ اسرو) نے خلائی میدان میں ایک عظیم کامیابی حاصل کی اور کامیابی سے خلائی مدار میں اپنا ایک انتہائی جدید زمینی مشاہدے کا مصنوعی سیارہ ( ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ) چھوڑ دیا۔

یہ سیٹلائٹ شارپ آئی یا ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ سیٹلائٹ ( ہائیسز) Hyper-Spectral Imaging Satellite (HysIS)ہے۔اپنے مصنوعی سیارے کے ساتھ بھارت نے ایک ہی دن میں آٹھ دیگر ممالک کے مزید تیس مصنوعی سیارے بھی سری ہاری کوٹا ، آندھرا پردیش کے ستیش دھون اسپیس سینٹر سے خلاء میں پہنچائے۔

(جاری ہے)

ان میں ایک مائکرو اور انتیس نینو سیٹلائٹس تھے۔ ان میں تئیس سیارے امریکہ کے تھے جبکہ باقی آسٹریلیا، کینیڈا، ہالینڈ، فن لینڈ، اسپین ، ملائیشیا اور کولمبیا کے تھے۔

بھارت نے یہ تمام سیارے خلاء میں پہنچانے کے لئے چوالیس اعشاریہ چار میٹر لمبے اور دو سو تیس ٹن وزنی بھارتی ساختہ فور اسٹیجڈ انجن راکٹ، پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (PSLV-C43) کو استعمال کیا۔ اکتیس سیارے چھوڑنے کے اس عمل کی خاص بات یہ تھی کہ ان سیاروں کو دو مختلف مداروں یعنی زیادہ بلندی اور کم بلندی والے مداروں میں چھوڑنا تھا۔ راکٹ نے لانچنگ کے سترہ منٹ انیس سیکنڈوں کے بعد سب سے پہلے بھارتی مصنوعی سیارے کو چھ سو پینتالیس کلومیٹر بلندی پر پولر مدار میں پہنچایا۔

اس کے بعد راکٹ کے فورتھ اسٹیج انجنوں کو ری اسٹارٹ کر کے تیس دیگر مصنوعی سیاروں کو پانچ سوچار کلومیٹر بلندی والے مدار میں چھوڑا گیا۔ بھارتی مصنوعی سیارے ہائیسز کی مشاہداتی قوت 1000 x 66 پکسلز ہے۔ ہائیسز کا بتایا گیا بنیادی مقصد زمین کی سطح اور مقناطیسی میدان کے انفرا ریڈ اور شارٹ ویو انفرا ریڈ ریجنزکا مطالعہ ہے۔اس سیٹلائٹ میں استعمال کی گئی تیکنیک ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ دراصل ڈیجیٹل امیجنگ اور اسپیکٹرو اسکوپی کا مجموعہ ہے۔

اس سیٹلائٹ سے حاصل کئے گئے ڈیٹا کو دفاعی مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔صاف الفاظ میں اس کا یہ مطلب ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دفاعی اور دیگر سرگرمیاں بھارتی سٹلائٹس کی نگاہوں میں ہیں۔ بھارت کی خلائی میدان میں کامیابیوں کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت اب تک مختلف ترقی یافتہ ممالک کے دو سو انہتر سیٹلائٹس خلاء میں پہنچا چکا ہے ، اس کے علاوہ ترپن بھارتی ساختہ سیٹلائٹ بھی خلاء میں پہنچائے گئے ہیں۔

دیگر سائنسی شعبوں میں بھی بھارت قابل قدر پیش رفت کر چکا ہے۔ بھارتی سافٹ ویئر انڈسٹری دنیا میں اپنا لوہا منوا چکی ہے۔ طب کے شعبے میں بھارتی ڈاکٹروں اور ماہرین کا ڈنکا پوری دنیا میں بج رہا ہے۔امریکہ اور مغرب سے تقابل میں سستا ہونے کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک سے بھی لوگ علاج اور کاسمیٹک ٹریٹمنٹس کے لئے بھارت کا رخ کر رہے ہیں۔ بھارت کی برآمدات تین سو ارب ڈالر سے زیادہ اور زر مبادلہ کے ذخائر چار سو ارب ڈالر سے زائد ہیں۔

مضبوط معیشت کی وجہ سے آج دنیا کا کوئی بھی ملک بھارت کو نظر انداز کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ بھارت کی مضبوط معیشت کی وجہ اس کا تسلسل کے ساتھ جاری سیاسی نظام اور اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ پاکستانی عوام کی زندگیوں میں بہتر ی حقیقی سیاسی نظام اور بہتر تعلیمی اور معاشی پالیسیوں سے ہی ممکن ہے۔ آج کے دور میں دیسی مرغی اور انڈہ کٹا پالیسیاں پارٹی کے سوشل میڈیا لشکریوں کے لئے وقت گذاری تو ہو سکتی ہیں مگران سے ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال میں کوئی واضح تبدیلی نہیں آنے والی۔ خیال رہے کہ فوٹو شاپ خوشحالی اور تبدیلی کا بوجھ کہیں ملک کے لئے بہت بھاری نہ ثابت ہو جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :