"آن لائن تعلیمی سروس کا حال"

منگل 11 مئی 2021

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

ویسے تو ہمارے ملک میں مسائل کا انبار لگا ہے اور یہ سلسلہ روز بروز بڑھ رہا ہے، سیاست اور معاشرے کے بہت سے مسائل اپنی جگہ لیکن آجکل تعلیم کا مسئلہ بھی درپیش ہے، پہلے ٹی وی سکرینوں اور اخبارات پر یہ پڑھنے اور سننے کو ملتا تھا کہ پاکستان میں اتنے کروڑ بچے سکول نہیں جاتے، اتنے لاکھ بے روزگار ہیں یا اتنے سکولوں میں عمارت نہیں ہے، لیکن اِن سب سے خطرناک بات تو یہ ہے کہ آجکل آن لائن تعلیمی نظام نے لاکھوں، کروڑوں بچوں کا تعلیمی کیرئیر داؤ پر لگا رکھا ہے، کرونا وباء کے پیشِ نظر پاکستان کے تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں آن لائن پڑھائی کا تجربہ پہلی بار کیا گیا، جو کہیں تو کامیاب ہوا ہے لیکن بہت سی جگہوں یا اداروں میں آن لائن پڑھائی نے تعلیم اور طالبعلموں کی سوچ پر منفی اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بلکل موضوع نہیں ہے اور کئی علاقے انٹرنیٹ سے آجتک محروم ہیں، بہت سے علاقوں میں غریب والدین ایسے بھی ہیں جو اپنے بچوں کو انٹرنیٹ یا موبائل جیسی سہولت دینے سے ہی قاصر ہیں، آن لائن تعلیمی نظام کے یہ مسائل اپنی جگہ لیکن سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ طالبعلم آن لائن تعلیم میں اسناد حاصل تو کر رہے ہیں لیکن دراصل اُن کے تعلیمی کیریئر کا قتلِ عام ہو رہا ہے کیونکہ آن لائن کلاسز میں نہ ٹیچر صحیح معنوں میں پڑھا سکتا ہے اور نہ ہی طالب علم پڑھ سکتے ہیں یہ صرف ایک فارمیلٹی ہی ہے جسے پورا کیا جا رہا ہے، میں آن لائن کلاسز کے تجربے سے خود بھی گزرا ہوں، میں نے دیکھا اور آزمایا بھی ہے کہ آن لائن تعلیم سے بہت سے طالبعلم ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہو چکے ہیں، اُن کی سوچ پر ایک ہی بھوت سوار ہے کہ کسی طرح ہمیں پاس کر دیا جائے تاکہ آگے چل کر یہ کمی بیشی پوری کر لی جائے اور ایسا زیادہ تر یونیورسٹیوں میں ہو رہا ہے، بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک کلاس ہو رہی ہے اور ٹیچر پڑھا رہا ہے لیکن اِس دوران یا تو ٹیچر کا انٹر نیٹ کا ایشو آ جائے گا یا طالبعلم سر پکڑ کر بیٹھ جائے گا، یہ صورتحال بہت سنگین ہے اور ناجانے یہ سلسلہ کب تک برقرار رہے، اِس دوران بہت سے تعلیمی اداروں کے طالبعلم سراپا احتجاج بھی رہے ہیں کیونکہ عموماً ایسا بھی ہوا کہ کلاسز تو آن لائن لی گئیں لیکن امتحانات فزیکل لینے کے لئے کہا گیا، بہت سے طالبعلموں کے لئے یہ صورتحال بلکل موضوع نہیں تھی کیونکہ آن لائن کلاسز میں پڑھانا اور لیکچرز دینے میں وہ گرفت کسی صورت نہیں ہوتی جو فزیکل کلاسز لینے میں ہوتی ہے اِس لیے بہت سا تعلیمی مواد ادھورا رہ جاتا ہے اور فزیکل امتحانات میں مسائل کھڑے ہوتے ہیں، طالبعلموں کو وہ ریلیف بھی نہیں دیا جاتا کہ وہ ذہنی دباؤ سے نکل کر سکون محسوس کریں، آن لائن تعلیم میں تعلیمی اداروں کی طرف سے یہ تو کہا گیا کہ امتحانات کی چیکنگ میں نرمی برتی جائے گی تاکہ طالبعلموں کا زیادہ نقصان نہ ہو لیکن بہت سے تعلیمی اداروں میں وہ طالب علم بھی فیل ہوئے یا کیے گئے جو پڑھائی میں بہت اچھے تھے، یقیناً اُنکا نقصان تو ضرور ہوا اور بعض اوقات وہ بھی بازی لے گئے جن کا جتنا زیادہ داؤ لگا لیکن سب سے قابل غور بات تو یہ ہے کہ جن طالبعلموں کو چند نمبروں کی کمی کی وجہ سے فیل کیا گیا یا پڑھائی کے بالکل برعکس مشکل امتحانات لیے گئے اور بہت سے طالبعلم فیل بھی ہوئے وہ آج بھی سراپا احتجاج ہیں کہ آخر اُنکا کیا قصور ہے جو ایسی پڑھائی کی ناقص صورتحال میں اُنہیں فیل کیا گیا، میں نے اپنی ڈگری کا آخری سمسٹر آن لائن گزارا، الحمد لله بہت سے مسائل کو عبور کرتا ہوا آخر کار ڈگری کا سفر اختتام پزیر ہو بھی گیا، اِس دوران میں جن مسائل سے گزرا ہوں، یقیناً اُن مسائل پر قابو پانے یا بہتر حل نکالنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ کچھ دن پہلے ایک عزیز دوست نے رابطہ کیا اور ڈیرہ غازی خان میڈیکل کالج کی افسوس ناک روداد سنائی کہ کس طرح وہاں طالبعلموں کو فیل کیا گیا ہے، کئی طالبعلموں نے مسئلہ ذمہ دار اتھارٹی تک بھی پہنچایا ہے اور کہا ہے کہ اُنکے مسائل کی جھان بین کی جائے تاکہ اُنکا کیریئر جو کرونا وباء کے دوران آن لائن تعلیم سے تباہ ہوا ہے، مزید تباہ ہونے سے بچایا جا سکے ،اِس ساری صورتحال میں میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے طالبعلم بھی بہت متاثر ہوئے ہیں کیونکہ پچھلے سال کرونا وباء کے پیشِ نظر حکومت نے نویں اور فرسٹ ائیر کے امتحانات کینسل کر دیے تھے اور اِن امتحانات کو دسویں اور سیکنڈ ایئر کے ساتھ نتھی کیا تھا ،اب اِس سال بورڈز ڈیپارٹمنٹ کو طالبعلموں کے لئے آسانیاں فراہم کرنا ہی ہونگی تاکہ مسائل کا ادراک کیا جا سکے ۔

۔اب حکومت اور متعلقہ حکام کی یہ بھاری ذمہ داری بنتی ہے کہ اِس آن لائن تعلیمی تجربے کے بعد جن جن مسائل سے گزرنا پڑا ہے اُن کو آگے دہرانے سے روکا جائے اور طالبعلموں کا وہ خلا ضرور پُر کیا جائے جو اِس آن لائن سیٹ اپ میں متاثر ہوا ہے کیونکہ اگر متاثر طلباء کو ریلیف نہ دیا گیا تو اُن کا تعلیمی کیرئیر تباہ ہو سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :