ابھی وقت ہے جوانوں

منگل 1 دسمبر 2020

Sheraz Hussain

شیراز حسین

اس رہتی دنیا میں آپ کو بہت لوگ ملتے ہیں آپ ہزاروں لوگوں سے ملتے ہیں لیکن آج میں آپ کو کچھ اہم لوگوں کے بارے میں بتاتا ہوں توچلیں زندگی پر غور کرتے ہیں اور تھوڑی دیر کیلئے ایک ویران جگہ پرجاکر بیٹھ جاتے ہیں اور سوچنا شروع کرتے ہیں تو ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس نظامِ کائنات میں تما م انسان برابر ہیں اور اللہ تعائی اپنے بندوں میں بلکل فرق نہیں کرتالیکن پھر بھی یہ سوال ذہن میں آتا ہے اور تنگ کرتاہے کہ آخر تمام انسان برابرہے لیکن پھربھی کچھ لوگ زندگی میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگ ناکام ہوتے ہیں۔

مجھے معلوم ہے کہ ابھی آپ کے دل سے آہ نکل رہی ہے اور باربارخود سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ میں ایسا کیوں ہوں؟ میں زندگی میں ناکام کیوں ہوں؟  آپ کو خودپر غصہ ہے اور سوچتے ہیں کہ میں دوسروں کے طرح کیوں نہیں بن سکتا؟  میں اکیلا کیوں ہوں؟  آپ کے ذہن میں اس طرح کے بہت سارے سوالات اٹھ رہے ہیں اور خود کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔

(جاری ہے)

وقت ابھی بھی ہے آپ خود کو بدل سکتے ہیں، حضرت محمد ﷺ فرما تے ہیں جس نے کوشش کی اس نے پالیا۔

شاید ابھی آپ کو سمجھ آگئی ہوگی کہ دنیا میں کامیابی اور ناکامی کی اصل وجہ کیا ہے؟میں تو اتنا کہہ سکتا ہوں کہ جب تک آپ زندہ ہے آپ محنت کریں اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں موت کی خبر ہے بلکہ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب تک آپ اس دنیا میں ہے آپ کو آن تک محنت کرنی چاہیئے،  اس زندگی میں کامیاب لوگ آخر کامیاب کیوں ہیں؟  اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ بچپن سے سوچتا ہے کہ اللہ نے ہمیں کسی خاص مقصد کیلئے بنایا ہے، میں دنیا سے مختلف اس لیئے ہوں کیونکہ مجھے کچھ الگ کرنا ہے کچھ نیا کرنا ہے اور ہمیشہ یہ سوچ کر آگے بڑھتا ہے کہ جو کچھ میں سوچ سکتا ہوں میں اسے حاصل کرسکتا ہوں،کامیاب انسان خود آگے بڑھتاہے وہ لوگوں سے امیدوں وابستہ نہیں رکھتا وہ صرف اللہ پر یقین رکھتاہے اور اللہ تعائی سے کامیابی کیلئے دعائیں مانگتا ہے، کامیاب انسان لوگوں کے سامنے نہیں روتا وہ صرف سجدوں میں روتا ہے اس لیئے اللہ اس کو کبھی تقدیر پہ رونے نہیں دیتا، وہ صرف اللہ کے آگے جھکتاہے اس لیئے اللہ اس کو دنیا کے سامنے جھکنے نہیں دیتا۔

جو لوگ زندگی میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں ان کے سامنے ایک منزل ہوتی ہے اور وہ منزل کو حاصل کرنے کیلئے حالات سے لڑتا ہے، ان کے سامنے ہزاروں مشکلیں آتی ہے وہ اس کا مقابلہ کرتا ہے، دنیا اس کو نیچا دکھاتی ہے پھر بھی وہ آگے بڑھتاہے، کبھی کبھی تو وہ اتنا نا امید ہو جاتا ہے کہ ایک جگہ پر بیٹھ کر خود کے ساتھ روتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ اب میں کچھ نہیں کرسکتاکیونکہ یہ دنیا بہت ظالم ہے لیکن ایک بار پھر سے اٹھتاہے اور اپنی منزل کو حاصل کرنے کیلئے دن رات ایک کرتاہے اور ایک وقت آتا ہے کہ وہ کامیاب ہوجاتاہے۔

پھر لوگ اس کے اوپر تنقید کرتے ہیں، اس کو گالیاں دیتے ہیں  ابھی آپ یہی سوچ رہے ہونگے کہ یہ کون لوگ ہیں؟  یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈالتے ہیں اور آخر میں ان کے پاس کاش،اگر،مگر جیسے الفاظ رہ جاتے ہیں۔ ایسے لوگ حالات سے ڈر جاتے ہیں،لوگوں کے ڈر سے اپنے فیصلے بدل دیتے ہیں اور منزل سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں، وقت ابھی بھی ہے آئیں اٹھیں اور ایک نئی شروعات کریں اور برے دنوں سے ڈرنا چھوڑ دے کیونکہ اللہ جب بہترین سے نوازتا ہے تو پہلے بدترین سے گزارتا ہے۔

دنیا کے تمام کامیاب افراد آپ ہی کی طرح انسان ہیں، یقین جانیں ایسا ممکن ہے کہ آپ بھی ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں صرف بات اتنی ہے کہ اپنی سوچ اور خیالات کو وسعت دو رکھوں اور آپ نے تو سنا ہوگا کہ جیسے خیالات اور توقعات ویسے ہی زندگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :