
دھاندلی کہاں پر ہے۔۔۔؟
بدھ 18 نومبر 2020

سید عارف مصطفیٰ
(جاری ہے)
یہ بھی واضح رہے کہ اس بار سخت سردی اور بارش و ژالہ باری کے باوجود گلگت بلتستان کے الیکشن کا ٹرن آؤٹ تقریباً ساٹھ فیصد سے بھی زیادہ رہا ہے جو کہ انکی اس بے پناہ بیچینی و تڑپ کا ثبوت ہے کہ جو وہ اس علاقے کو صؤبائی تشخص دلانے کی دیرینہ آرزو کی صورت اپنے دلوں میں رکھتےہیں - ایک اور سچائی یہ بھی ہے کہ ان الیکشنز میں روایتی اکا دکا واقعات کے سوا دھاندلی کے بہت بڑے بڑے حوالے سامنے نہیں آئے ہیں- اب جبکہ جی بی الیکشن کے تمام نتائج آچکےہیں صورتحال بالکل واضح ہے جنکے مطابق اسمبلی کی 23 نشستوں میں سے تحریک انصاف نے 9 نشستیں جیت کر سب سے زیادہ کامیابی سمیٹی ہے جبکہ آزاد امیدواروں نے 7 نشستیں حاصل کی ہیں- پیپلز پارٹی کے نصیب میں 3 سیٹیںآئی ہیں اور کل 2 نشستیں نون لیگ کا مقدر بنی ہیں جب کہ جے یو آئی ف اور مجلس وحدت المسلمین کو ایک ایک سیٹ ہی مل پائی ہے اور یہ وہ نتائج ہیں کہ جو اس سے قبل دو معتبر گیلپ سروے کے اداروںکے سروے کے نتائج میں بھی جھلک رہے تھے ۔۔ بلکہ ان میں تو پی ٹی آئی کی کامیابی زرا زیادہ بڑی دکھائی دے رہی تھی
گلگت بلتستان کے الیکشن باقی ملک سے خاصے مختلف انداز لئے ہوئے ہوتےہیں کیونکہ یہاں کے اکثر حلقے بالعموم 14-15 ہزار کے لگ بھگ ووٹوں کے حامل ہوتےہیں اور ان میں بھی ووٹنگ کا تناسب نصف کے لگ بھگ ہی رہتا ہے اسی لئے اکثر مقابلے بہت قریب قریب اعداو شمار لئے ہوتے ہیں اور اس بار بھی 23 مجموعی نشستوں کے نتائج میں 9 نشستوںکے نتائج میںتو کامیاب اور ناکام امیدواروں کے مابین محض 500 کےلگ بھگ ووٹوںہی کا فرق ہے جبکہ 3 نشستوں کے ناکام امیدوار صرف 100 کےلگ بھگ ووٹوں ہی کی دوری سے ناکام ہوئے اور ایک نشست ایسی بھی ہے یعنی گلگت 2 کہ جہاں پہ یہ فرق صرف 2 ووٹوں ہی کا تھا اور یہاں کے انتخابی نتیجے نے پیلپز پارٹی کے جمیل احمد کے 6694 کے مقابل تحریک انصاف کے فتح اللہ کو 6696 ووٹ دلاکے انکے نام کی لاج رکھ لی - آخر میں راقم یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے نتائج اس سفاک حقیقت کے غماز ہیں اور پیپلز پارٹی و نون لیگ کے لئے یہ کھلا پیغام لئے ہوئے ہیں کہ آپ عوام کو ہمیشہ اور محض وعدوں پہ نہیں ٹرخاسکتے اور اسی لئے اس بار انہوںنے پی ٹی آئی کو نسبتاً زیادہ ووٹ دیدیئے ہیں ۔۔ یہ الگ بات کہ قومی سطح پہ وعدہ خلافیوں کی مد میں عمران خان اور انکی جماعت باقی دو جماعتوں سے بھی بہت آگے ہی نظر آتے ہیں مگر گلگت بلتستان کے عوام آخر کرتے ۔
بھی تو کیا کرتے۔۔۔ انکے پاس اور کوئی اچھی آپشن موجود بھی تو نہیں تھی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عارف مصطفیٰ کے کالمز
-
بعضے کتے تو بہت ہی کتے ہوتے ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ان کی مرتی سیاست کو پھر لاشوں اور تماشوںکی ضروت ہے۔۔۔
جمعہ 28 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
عدالت نے کیا پہلے درگزر نہیں دکھائی جو اب نہیں دکھاسکتی ۔۔۔؟؟
پیر 10 جنوری 2022
-
بجی ہیں خطرے کی گھنٹیاں نون لیگ سے زیادہ پی ٹی آئی کے لئے
بدھ 8 دسمبر 2021
-
لؤ جہاد بمقابلہ لؤ کرکٹ جہاد ۔۔۔۔
جمعہ 5 نومبر 2021
-
عمر شریف چلے گئے، جائے استاد خالی است
منگل 5 اکتوبر 2021
سید عارف مصطفیٰ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.