
پیربزرگ کا آندھی باندھنے والا عمل
منگل 14 مئی 2019

سید سردار احمد پیرزادہ
(جاری ہے)
البتہ اگر کبھی گردوغبار کے بعد شدید طوفان آتا تو دیہی لوگ کہتے کہ جس عمل سے آندھی کو باندھا گیا تھا وہ ٹوٹ گیا ہے۔
ہماری اِن دنوں کی سیاست بازی کو اُس وقت کی آندھی باندھنے کے منظر سے تشبیہ دی جاسکتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی قیادت میں 30اکتوبر 2011ء سے لے کر جولائی 2018ء کے انتخابات میں جیت تک جو غیرفطری اور ناممکن دعوے کیے وہ پاکستان میں موجود تمام سیاسی، معاشی اور معاشرتی برائیوں کے لیے طوفان عظیم کی آمد کا اعلان تھے۔ عمران خان نے لوگوں کی معاشی کسمپرسی کو ایکسپولائٹ کرتے ہوئے سپرسونک دعوے کیے کہ اُن کی حکومت بنتے ہی پاکستان کی معیشت دنیا کے خوشحال ممالک کے مقابلے میں آجائے گی، پاکستان قرض لینے کی بجائے دوسرے ممالک کو قرض دے گا، پاکستانی بیرون ملک روزگار تلاش کرنے کی بجائے پاکستان میں ہی خوشحالی کی بلندیوں کو چھوئیں گے اور دنیا بھر سے لوگ پاکستان میں روزگار کے لیے آنا شروع ہو جائیں گے۔ تحریک انصاف سے بامراد لوگ اپنی سیاسی تقریروں میں سینے کی پوری طاقت لگا کر گرجتے رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت بنتے ہی اگلے روز لوٹی ہوئی 300 ارب کی رقم پاکستان واپس لے آئیں گے۔ عمران خان نے آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کے پاس جاکر قرضہ مانگنے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دی تھی۔ وہ کہتے تھے کہ سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک کے سامنے بھی جاکر بھیک مانگنا اُن کے لیے باعث شرم ہے۔ عمران خان اور تحریک انصاف نے اِن غیرفطری اور ناممکن سپرسونک دعوؤں کے ذریعے پاکستانی سیاست میں دو تاثر بنانے کی کوشش کی۔ پہلا یہ کہ عمران خان جیسا مافوق الفطرت اور جادوئی کرامات سے بھرپور لیڈر پہلے کبھی نہیں آیا۔ عمران خان اپنی بڑائی اور ایمانداری کے مقابلے میں قائداعظم کے علاوہ کسی کو خاطر میں نہیں لارہے تھے۔ جناح کا نام بھی انہوں نے شاید تکلفاً ہی استعمال کیا ہوگا۔ دوسرا تاثر یہ بنانے کی کوشش کی گئی کہ اُن سے پہلے کے سیاسی رہنماؤں نے ہمیشہ پاکستانی عوام کو ذلت کی زندگی ہی دی ہے، اب تحریک انصاف کی حکومت عوام کی بے عزت انا کو عزت دار خودداری دے گی۔ ان دونوں تاثرات کی کئی برس تک ہرممکن آب یاری کی گئی۔ اتنی محنت اور منصوبہ بندی کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ تحریک انصاف 2018ء کے انتخابات میں ”دودھوں نہاتی اور پوتو پھلتی“ لیکن عمران خان کو حکومت بنانے کے لیے بمشکل اکثریت ملی۔ پاکستان کی گزشتہ برسوں کی سیاست کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ایک حکومت کو گھر بھیجنے کے بعد دوسری حکومت لانے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا تھا لیکن عمران خان کو سپرسونک لیڈر بناکر تحریک انصاف کو بمشکل حکومت کروانے کا کیا مقصد تھا؟ اس بات کا جواب ہی اصل سوال ہے۔ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو جس طرح نکالا گیا اور ذلت کا نشان بنایا گیا اُس کی وجہ کیا صرف اناپسندی تھی یا جس طرح پاکستان کی سابقہ ہسٹری میں جس لیڈر نے بھی اپنا رخ چین اور روس کی طرف کیا اُسے عبرت کا نشان بنا دیا گیا، کیا ویسے ہی نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو سبق سکھایا گیا؟ عمران خان اور تحریک انصاف کی صورت میں جو اپوزیشنی طوفان امڈ رہا تھا اُس کی عملی شدت اب کہیں محسوس نہیں ہوتی۔ لگتا ہے اُس آندھی کو کسی پیربزرگ نے باندھ دیا ہے اور اب ہرطرف گردوغبار ہی اڑ رہا ہے۔ تحریک انصاف کی پوری مالیاتی ٹیم آئی ایم ایف کے ملازمین پر مبنی ہے لیکن کسی نے خودکشی نہیں کی۔ بچی کچھی اہم عہدوں کی ٹیم ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہے لیکن جمہوری پارلیمنٹ کا جھنڈا پھربھی بلند ہے۔ سعودی عرب سے لے کر چین تک ہر طرح کے قرضے مانگے جارہے ہیں لیکن بھیک پر شرمندہ ہونے والے شرمندہ نہیں ہیں۔ بے روزگاری اور مہنگائی کی شرح آپے سے باہر ہو رہی ہے۔ وزراء کے مضحکہ خیز بیانات انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستانی سیاست کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کسی بھی معمولی سی عملی منصوبہ بندی کی بجائے صرف فینٹسی کے ذریعے حکومت چلا رہی ہے۔ یہ سب تو ٹھیک ہے لیکن سوال تو پھر وہی ہے کہ تحریک انصاف کو حکومت میں کیوں لایا گیا؟ نواز شریف کی انا کو توڑنے یا چین اور روس کی طرف سوچنے پر سبق سکھانے جیسی وجوہات زیادہ منطقی نہیں لگتیں۔ ہوسکتا ہے کچھ ایسی وجوہات ہوں جو ابھی تک عام لوگوں کے سامنے نہ آئی ہوں اور جنہیں پرانے دیہاتوں میں آنے والی آندھی کو باندھنے کی طرح باندھ دیا گیا ہو لیکن ڈر یہ ہے کہ اگر پیر بزرگ کا آندھی باندھنے والا عمل ٹوٹ گیا تو خوفناک طوفان سے ہونے والے نقصان کو ہسٹری پاکستانی سیاست کی ایک اور بڑی بدقسمتی لکھے گی۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.