نمبر گیم

منگل 15 فروری 2022

Syed Tosif Abid

سید توصیف عابد

2018 کے عام انتخابات کے بعد  پاکستان تحریک انصاف کو کامیابی ملی مگر یہ کامیابی بہت حد تک نا مکمل تھی نو عمر اور پہلی دفعہ عام انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت کو حکومتی اہداف کے لیے کچھ نمبرز کی ضرورت تھی چنانچہ جنوبی پنجاب سے جہاز پرواز بھرتا ہے وسطی پنجاب سے لے کر کراچی تک تمام ٹوٹے ہووں کو جوڑنے کی ذمہ داری لے لیتا ہے وہ اس عزم سے تمام چھوٹی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو اپنانے میں کامیاب ہوتا ہے نمبرز پورے ہوتے ہیں اور یہ جماعت حکمراں جمماعت بن جاتی ہے یہ حکومت انتہائی باریک مارجن کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اتنی باریک دھار کے چند دانے اگر بکھر جایئں تو پوری عمارت ہی دھڑن تختہ ہو جاتی مگر خوش قسمتی اس جماعت اور  حکومت کی دہلیز پہ پہلے سے موجود تھی  کمزور  ہوتے ہوئے بھی اس حکومت کو ریاست کی وہ سپورٹ ملی جو آج تک کسی حکومت کو نصیب نہیں ہوئی عدم استحکام شروع سے اس ملک کے حصے میں رہا ہے ہر جماعت وقت کی حکومت کو گرانے میں پیش پیش رہی ہر آئینی اور غیر آئینی طریقہ استعمال کیا گیا مگر یہ حکومت پچھلی تمام حکومتوں سے مختلف تھی ملکی تمام ہی ستونوں کی حمایت حاصل تھی اور باوجود اس تمام اہتمام کے حکومت ڈلیور کرنے میں اب تک ناکام نظر آتی ہے نا احتساب ہوا، نہ ادارے ٹھیک ہوئے، نہ پولیس ریفارمز،  نہ خودمختار معیشت،  نہ تعلیم، اور نہ ہی خارجہ پالیسی ان تمام سیکٹرز میں حکومت بری طرح فیل ہوئی ہے بالاخر  3 سال سے زاہد کا عرصہ گزرنے کے بعد کسی بھلے نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وزرا اور ان کی وزارتوں کو تعریفی اسناد دے کر کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے وزیراعظم کو یہ تجویزپسند آئی اور مختلف وزارتوں کے طے شدہ اور حاصل شدہ اہداف کو دیکھا گیا حالانکہ تمام ہی وزاہ برابرکارکردگی میں یکساں تھے مگر پسند نا پسند نے شاید فہرست ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہےکہ مواصلات اور جدید انفراسٹرکچر میں ہمارے ایک پڑوسی دوست ملک  کا اہم کردار رہا ہے مگر نمبر ون آنے والے وزیر مواصلات اس دوست ملک کا دورہ تک نہیں کر سکتے  اہم وزارتوں کا اس نمبر گیم میں دور دور تک کوئی نام نہیں تھا  اور بقول ایک وزیر کے "جنھوں نے کام ہی نہیں کیا " انہیں کارکردگی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اس ایوارڈ لسٹ نے ماضی قریب میں اس ہی حکومت کے دور میں دیے ایواڈز کی یاد تازہ کر دی جسیا کہ  ایک اداکارہ کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا اور بعد میں راز افشاں ہو کہ وہ سفارش کی بنیاد پر دیا گیا تھا یہاں بھی تمغہ کارکرگی کی بجائے سفارش کا شاخسانہ لگتا ہے بہر حال اس نمبر گیم نے اپنے ہی ایوانوں میں دراڑ ڈال دی ہے دوسری طرف پی ڈی ایم بالاخر ایک نکتے پہ آ ہی گئی ہے  پی ڈی ایم کی آج تک کی آخری بیٹھک میں تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہو گیا مگر دلچسپ بات تو یہ ہے اپنے ہی ہاتھوں سے بنائے صنم کو توڑنے جنوبی پنجاب کا جہاز پھر پرواز بھرنے کو تیار ہے اپوزیشن نمبر گیم کے لیے متحرک ہوچکی ہے اور اس نمبر گیم میں جنوبی پنجاب کا کردار اہم لگتا ہے جیسا کہ پہلے بھی تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :