
ٹڈیوں پہ ٹڈیوں کا حملہ
منگل 14 جولائی 2020

تصویر احمد
(جاری ہے)
ملک میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ (NDMA)کے نام سے ایک ادارہ کام کر رہا ہے جسکو ایک باوردی صاحب چلا رہے ہیں۔
ٹڈی دل کے مسلئے پر دوسری بے حسی اور تباہی ملک کے برائے نا م قسم کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اداروں کی بھی ہے ۔ملک میں وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ، نیشنل انجنئیرنگ اینڈ ریسرچ کمیشن، پاکستا ن سائنس اینڈ اپر ایٹماسفئیر ریسرچ کمیشن(سپارکو)، نیشنل ربورٹ سنٹراسلام آباد، نسٹل یونیورسٹی، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجئیرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز، نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر، یونیورسٹیز آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور ٹیکسلا، پاکستان ائیروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے نام سے درجن بھر ادارے قائم ہیں ۔کیا یہ اتنے سارے ادارے ملکر بھی ملک کے لیے کوئی ڈرون یا quad-coptersنہیں بنا سکتے جن کے ساتھ 3-4کلوگرام کا pay-loadلگا کر زرعی فصلوں پر سپرے کیا جا سکے۔کیا یہ اتنے سارے ادارے فیلڈ اور ایگریکلچر ربورٹس نہیں بنا سکے جو اِس ٹڈی دل جیسی مصیبت کا کوئی حل نکال سکے۔ کیا حکومتِ پاکستان نے عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے صرف اِن اداروں کے لوگوں کو تنخواہیں دینے اور اُنکی جیبیں بھرنے کا کام ہی لینا ہے۔کیا اِن بھاری بھر کم تنخواہوں کے بدلے اِن اداروں کے لوگوں نے کچھ ڈیلیور نہیں کرنا۔
آج کل ٹیکنالوجی کے دور میں ٹڈی دل کے حملے پر قابو پا نا کوئی اتنی بڑی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ ملک میں اگر 50-60فٹ اونچائی کے لیے کوئی ڈرون اتنے سارے ادارے بنا پاتے ، جو ٹڈی دل کی فصل پر حملے کی صورت میں سپرے کر سکتا، تو خلائی مشن کے نام سے جو ادارے بنا رکھے ہیں وہ کیاخاک کام کریں گے؟اِس ٹڈی دل کے حملے کی صورت میں اِن اداروں کو 15-20دنوں کے شارٹ نوٹس پر کوئی proto-typeبنا کر لانچ کرنے کا مشن دیا جانا چاہیے تھا جو اِس مشکل کی گھڑی میں ملک وقوم کی مدد کر سکتا ، اور اِن اداروں کی کارکردگی بھی justifyہو جاتی ۔ لیکن اِن تمام اداروں کے لوگ، یونیورسٹیز کے پروفیسرز حضرات اور خود سیاست دان بڑے مزے سے سوئے پڑے ہیں، انہیں صرف اِن اداروں سے بھاری بھرکم تنخواہیں اورمراعات لینے کی پڑی ہے۔ اگرآپ اِن لوگوں سے پرفارمنس یا کارکردگی کا پوچھیں تو یہ آپکے گلے پڑ جائیں گے۔یہ اِن اداروں اور اِن میں کام کرنیوالے لوگوں کے نکمے پن اور نااہلی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کو ٹڈیوں پر قابو پانے کے لیے بھی چائنہ یا کسی اور ملک کی مدد لینے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ ملک میں پاکستان ائیرونٹیکل کمپلیکس کا نام سے اتنا بڑا ادارہ موجود ہے، کیا اِس کے پاس اِس طرح کے پروٹو ٹائپ جہاز موجود نہیں ہیں جو کم بلندی پر پرواز کر کے ٹڈیوں کے حملے پر سپرے کر سکیں ؟کیا اس ائیرونیٹیکل کمپلیکس میں ملکی سطح پر ایسی کوئی Unmanned Aerial Vehicleنہیں بنائی گئی جو فصلوں پر سپرے کی صورت میں استعمال کی جاسکے؟کیا ہمارے اِن اتنے سارے اداروں کے پاس اِس طرح کے UAVs یا الیکڑانک gadgetsموجود نہیں جو سیلاب سے متاثرہ جگہوں یا زلزلہ سے متاثرہ جگہوں کی فضائی مونیٹیرنگ کر سکیں ، اور اِس کا ازالہ یا ریسکیوآپریشن لانچ کرنے میں مدد کر سکیں؟ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس اِسطرح کی کوئی ٹیکنالوجی موجود ہے کیونکہ ہم ایک بڑی ہی سست اور کاہل قوم ہیں جب تک ہم ٹڈیوں جیسی قوم پر کو ئی دوسری ٹڈیا ں حملہ نہ کردیں ،ہمیں اُس وقت تک ہوش نہیں آتا!مصنف ،تصویر احمد۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
تصویر احمد کے کالمز
-
صرف بیس گھنٹوں کا کھیل
منگل 30 نومبر 2021
-
واقعی ہی کورونا کی تیسری لہر یا حکومتی دھوکے بازی؟
منگل 16 مارچ 2021
-
میٹروبس سروس ،واقعی سفید ہاتھی یا ہماری نااہلی
بدھ 24 فروری 2021
-
اپنا ذاتی گھر،ایسٹ نہیں لائیبلٹی
جمعرات 18 فروری 2021
-
میرے شہر میں وزیرِاعظم کی آمد
منگل 9 فروری 2021
-
ڈینیل پرل کی امریکہ جیسی ماں
جمعہ 5 فروری 2021
-
کرپشن کا پرچار
پیر 1 فروری 2021
-
بولنے کا خبط
جمعرات 28 جنوری 2021
تصویر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.