قوم کے معماروں سے تعلیم کے اغیاروں تک

پیر 15 اکتوبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

قوم کے معماروں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں دیکھ کرہم اس ملک اورقوم کی تباہی اوربربادی کارازجان گئے۔جس ملک میں قوم کے معماروں کوہتھکڑیاں لگاکرعدالت میں پیش کیاجائے وہ ملک لاکھ کوششوں کے باوجودبھی کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ترقی تعلیم سے ہے اورتعلیم کے لئے استادکاادب واحترام ضروری ہے۔جولوگ استادکی توہین ،بے عزتی اوراستحصال کومعمول بناتے ہیں وہ لوگ پھرہماری طرح امریکہ،برطانیہ اورآسٹریلیاجیسے ترقی یافتہ ممالک میں تعلیمی ترقی کا صرف دیداراورنظارہ ہی کرسکتے ہیں ۔

لاکھ کوششوں اورنظام تعلیم میں کروڑوں اصلاحات کے باوجودبھی پھرتعلیمی ترقی ایسے لوگوں کوکبھی نصیب نہیں ہوتی۔قدرت کاقانون ہے جس نعمت کاشکرکیاجائے اللہ اس نعمت میں مزیداضافہ کردیتاہے لیکن اگرہماری طرح ناشکری کومعمول بنالیاجائے توپھرہاتھ میں موجودنعمت کاوجودبھی باقی نہیں رہتا۔

(جاری ہے)

اندھیروں میں روشنی پھیلانے والے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں ۔

آج تک جنہوں نے بھی اس نعمت کی توہین کی وہ پھراندھیروں میں بھٹکنے اورجاہلیت کی وادیوں میں زندہ درگورہونے سے کبھی بھی بچ نہیں سکے۔اس مٹی پر استادکے معصوم ہاتھوں میں نیب کے بے حس اورظالم افسران کی جانب سے ہتھکڑیوں کاتحفہ دیکھ کردل افسردہ اورسرشرم سے جھک گیا۔کیاہم اتنے گرگئے ہیں کہ اب قوم کے معماروں کی عزت اورتوقیربھی ہم سے محفوظ نہیں ۔

۔؟استادکے ہاتھ ہتھکڑیوں سے وہی لوگ ہی باندھ سکتے ہیں جواخلاقی پستی کی آخری حدوں کوچھونے کے ساتھ جاہلیت کی وادیوں میں بھٹک رہے ہوں۔پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلرکوہتھکڑیاں لگاتے ہوئے نیب کے بے حس اوربے ضمیرافسران کواپنے استادوں کابھی خیال نہیں آیا۔۔؟ماناکہ مجاہدکامران نیب کے افسروں اوراہلکاروں کے استاد نہیں ہوں گے،یہ بھی ماناکہ نیب کے افسروں اوراہلکاروں نے سابق وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی سے ایک لفظ بھی نہیں پڑھاہوگانہ کچھ سیکھاہوگالیکن استادتواستادہوتاہے ۔

چاہے وہ اپناہویابیگانا۔اس سے کچھ پڑھاہویانہ۔کچھ سیکھاہویانہ۔استادتوپھربھی استادہی ہوتاہے۔استادہی کے بارے میں توکہاجاتاہے کہ استادکسی ایک فرد کانہیں ہوتا،کسی بھی مہذب معاشرے میں کوئی بھی استادپوری قوم،ملک اورملت کااستادشمارہوتاہے۔اسی وجہ سے استادکوئی بھی ہواسے عزت واحترام کی نظروں سے دیکھاجاتاہے۔ہم نے تواپنے بزرگوں کوایک دونہیں ہزارباریہ کہتے ہوئے سناکہ جولوگ اپنے استادکی قدرنہیں کرتے وہ پھرزندگی بھرایک لفظ پڑھنے اورسیکھنے کے لئے بھی مارے مارے پھرتے ہیں مگران کی زبان پرپھروہ ایک لفظ بھی نہیں چڑھتا۔

ایسے لوگ پھرزندگی بھران پڑھ اورجاہل رہتے ہیں ۔لگتاہے کہ مجاہدکامران کوجن لوگوں نے ہتھکڑیاں لگانے کاحکم دیایاایک استادکوہتھکڑیوں میں جکڑنے کاناپاک خواب جنہوں نے پوراکیاوہ لوگ کبھی کسی سکول اورکالج سے ہوکربھی نہیں گزرے۔نہ ہی ان لوگوں کاکبھی کسی استادسے کوئی تعلق،ناطہ اوررشتہ رہا۔یہ لوگ اگرکسی سکول اورکالج میں پڑھتے یاکسی استادکے شاگردرہتے توایک استادکوہتھکڑیاں لگاتے ہوئے ان کے ضمیرانہیں ایک لمحے کے لئے ضرورجھنجوڑتی مگرافسوس ایسے بڑے عہدوں پرپہنچ کربھی ان لوگوں کوکسی نے استادکی عزت ومقام سے آگاہ نہیں کیا۔

ملک میں کرپشن کے خلاف مہم اورجنگ اپنی جگہ لیکن نیب کے ذریعے شرفاء کی پگڑیاں اچھالنے کاجوسلسلہ اس ملک میں شروع ہوچکاہے وہ انتہائی خطرناک اورپریشان کن ہے۔کرپشن،لوٹ مار،الزامات اورتحقیقات کے نام پرنیب افسران اوراہلکاروں کی جہاں مرضی چھاپہ مارے،جس کی چاہے پگڑی اچھالے۔ہم چوروں اورلٹیروں پرہاتھ ڈالنے کے ہرگزخلاف نہیں لیکن کرپشن کے نام پرشرفاء کی پگڑیاں اچھالنے کی ہم کبھی حمایت نہیں کرسکتے۔

آج کے اس دورمیں جہاں قدم قدم اورہرپتھرکے نیچے انتقام کی آگ جل رہی ہے ،ہرشخص یہاں تک کہ بھائی بھائی کے پیچھے ہاتھ دھوکے پڑاہے ۔ایسے میں الزام کوئی بھی لگاسکتاہے اوریہ کسی پربھی لگ سکتاہے۔محض الزامات پراس ملک کی گلیوں اورمحلوں میں شرفاء کی جوپگڑیاں اچھالی جارہی ہیں اس کاسلسلہ فوری طورپرختم ہوناچاہئے۔استادفرشتہ تونہیں لیکن قوم کامعمارہوتاہے،قوم کے معمارکی اس طرح تذلیل ہرگزمناسب نہیں۔

سیاستدانوں،وزیروں ،مشیروں،خانوں ،نوابوں اورچوہدریوں ورئیسوں کی طرح غلطیاں اساتذہ سے بھی سرزدہوسکتی ہیں۔لوٹ مار،کرپشن،چوری چکاری اورقتل وغارت میں ملوث یاالزامات کی زدمیں آنے والے سیاستدانوں،بیوروکریٹ،پولیس افسران،وزیروں اورمشیروں کوہتھکڑیاں لگانے کے بغیراگرکام چل سکتاہے توپھرایک استادجس کے احسان کابدلہ ہم زندگی بھر نہیں چکاسکتے کوہتھکڑیاں لگانے کے بغیرہمارانظام کیوں نہیں چل سکتا۔

۔؟چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے قوم کے ایک معمارکوہتھکڑیاں لگانے اوردنیاکے سامنے تماشابنانے کاازخودنوٹس لے کراساتذہ دوستی کانہ صرف ثبوت دیاہے بلکہ اساتذہ کی عزت واحترام کے معاملے میں اپناحق بھی اداکردیاہے۔اساتذہ کی قدروقیمت کوئی جاہلیت کی اندھیروادیوں میں بھٹکنے والے ان پڑھوں سے پوچھے۔اساتذہ کامقام کیاہے۔ ۔؟یہ سوال کوئی ایک لفظ سیکھنے اورپڑھنے کے لئے زندگی کے کئی کئی سال قربان کرنے والوں کے سامنے رکھیں ۔

اساتذہ کون ہوتے ہیں ۔۔؟یہ حقیقت جاننے کے لئے کوئی تعلیمی پسماندگی ،تباہی اوربربادی کے ہاتھوں ترقی اورخوشحالی کوترسنے اورتڑپنے والی قوموں کی تاریخ پڑھیں۔اساتذہ نے ہمیں جوکچھ دیاہم اس کابدلہ زندگی بھربھی ادانہیں کرسکتے۔کوئی استادغلطی کرے،کرپشن کریں یاکوئی براکام سرانجام دے،آپ اسے سزاضروردیں لیکن استادکے مرتبے اورمقام کوضرورسامنے رکھیں ۔

استادکوئی کتناہی براکیوں نہ ہووہ پھربھی ہم سے ہزاردرجے بہترہے۔سوچنے کی بات تویہ ہے کہ اگرہمارے استادبرے ہوئے،چورہوئے،کرپٹ ہوئے،مجرم ہوئے توپھرہم نیک اورصالح کیسے ہوسکتے ہیں ۔۔؟اس لئے کسی استادکی طرف انگلی اٹھانے سے پہلے ہمیں ایک دونہیں ہزاربارسوچناچاہئے۔سیاست سیاست کاکھیل اس ملک میں برسوں سے چل رہاہے اورنہ جانے کب تک چلے گا۔

پہلے توصرف سیاستدان ہی اس کھیل میں تماشابنتے رہے لیکن اب اسی سیاست سیاست کی وجہ سے اساتذہ کوبھی انتقام کانشانہ بناکرتماشابنانے کارواج اس ملک میں بڑی تیزی کے ساتھ چل پڑاہے۔سیاست سیاست کاکھیل ،حکمرانوں کی حمایت اورمخالفت اپنی جگہ لیکن قوم کے معززطبقے اورروحانی باپ کہلانے والے استادکوہمیں اپنی سیاست کی خاطرہرگزنشانہ نہیں بناناچاہئے۔

مجاہدکامران کوہتھکڑیاں لگاکرجن قوتوں نے قوم کے معماروں کونشانہ بنایا،جنہوں نے استادکے مقدس رشتے کوپامال کیا،ان قوتوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہئے۔استادکے معاملے پرمعافی تلافی کافی نہیں ۔جن لوگوں نے ایک استادکوہتھکڑیاں لگائیں یہی ہتھکڑیاں ان کوبھی لگانی چاہئے اوران ہتھکڑیوں میں ان کوبھی دنیاکے سامنے تماشابناناچاہئے تاکہ کل کوکوئی اوراستادکواس طرح تماشابنانے کاسوچ بھی نہ سکے۔

ہم نے اگرقوم کے معماروں کونشانہ بنانے والے مجرموں کومفت میں معاف کردیاتوپھریہ بات یہیں پرکبھی نہیں رکے گی۔آج تعلیم دشمنوں کے ہاتھ استادکے ہاتھ تک گئے ہیں کل یہی منحوس ہاتھ پھر استادکے گریبان تک جائیں گے ۔پھرہمارے پاس افسوس،ذلت اوررسوائی کے سواکوئی چارہ نہیں رہے گا۔اس لئے وقت آگیاہے کہ تعلیم دشمنوں کوسرعام مرغابناکر شاگردکادرجہ دے دیاجائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :