ایسی تبدیلی سے ہماری توبہ

بدھ 16 جنوری 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یاتوہم انتہاء کے سادہ ہیں یاپھرحدسے بھی زیادہ بیوقوف ،سترسال سے جس نے بھی ہم سے کھیلناچاہاہم بغیرکسی چوں چراں اورمزاحمت کے ان کے لئے کھیلونابنے رہے۔جس سیاسی چوک ،چوراہے اورگلی محلے میں ہمیں مجمع لگانے والے سیاسی مداری نظرآئے،اچھائی ،برائی اورنفع ونقصان کی پرواہ کئے بغیر ہم ان کے تماش بین بن گئے۔سیاسی مداریوں کے تماشے دیکھتے دیکھتے ہماری جیبیں بھی کٹیں،دھکم بیل میں ہم کچلے بھی گئے،سیاسی مداریوں کی جانب سے ہمیں ملنے والی پھکی سے نہ صرف ہمارے بلکہ پوری قوم کے معدے بھی خراب ہوگئے لیکن ہم مداریوں کے تماشے دیکھنے سے پھربھی بازنہیں آئے، جس طرح بچوں کوتھپکی دے کرسلایاجاتاہے اسی طرح اس ملک میں ہرآنے اورجانے والے حکمران نے ہمیں بھی مختلف اقسام اورذائقوں کے لالی پاپ تھماکرنہ صرف خوب سے خوب ترورغلایابلکہ مہنگائی ،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس جیسے مسائل میں ایسے پھنسایا کہ سترسال بعدبھی ہم ان مسائل کے پنگھوڑے سے نکل نہ سکے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن نے قرض اتاروملک سنوارواورملک کوایشےئن ٹائیگرزبنانے کاجھنڈااٹھایاتوہم آنکھیں بندکرکے اس کے پیچھے چل پڑے۔پیپلزپارٹی نے روٹی ،کپڑااورمکان کانعرہ بلندکیاتوہم نے کوئی لمحہ ضائع کئے بغیراس کوبھی گلے لگایا۔اس ملک میں ہم نے توآنے اورجانے والے تمام حکمرانوں کی سنی مگرہماری آج تک کسی نے سننے کی کوئی زحمت گوارہ نہیں کی۔

تحریک انصاف نے انصاف عام اوراحتساب سرعام کانعرہ جب بلندکیاتوروایت کے مطابق مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے بعد ہم وزیراعظم عمران خان کے پیچھے بھی چپکے سے ہاتھ باندھ کر انتہائی ادب واحترام کے ساتھ کھڑے ہوئے اور اقتدارمیں آنے کے بعد تحریک انصاف نے بھی سابق حکمرانوں کی طرح خزانہ خالی،ن لیگ اورپیپلزپارٹی ملک کھاگئی،ملک دیوالیہ ہوچکا،اقتصادی ومعاشی حالات ٹھیک نہیں،سابق حکمرانوں نے قرضے لے لے کرملک کومقروض بنادیاہے جیسے سدابہاروحکمرانی الفاظ اوردرددل سے لبریزجملوں کاسہارالیا۔

ہم چونکہ سترسالوں سے حکمرانوں کی سنتے آرہے ہیں اورشائدپاکستان میں غریبوں کی پیدائش ہی حکمرانوں کی سننے کے لئے ہے،اس لئے ملک کوایشےئن ٹائیگرزبنانے اورعوام کوروٹی ،کپڑااورمکان کے خواب دکھانے والے حکمرانوں کی جس طرح ہم چپ چاپ سنتے رہے اسی طرح انصاف والوں نے بھی ابھی تک جوکچھ کہاہم نے انہیں چپ چاپ سنا۔تحریک انصاف والوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی نے باریاں باریاں کھیل کرلوٹ ماراورکرپشن کے ذریعے ملک کابیڑہ غرق کیا۔

ہم چونکہ کسی پارٹی سے نہیں نہ ہی کسی سیاستدان اورپارٹی سے ہماراکوئی لینادیناہے اس لئے پی ٹی آئی کی اس بات کونہ صرف ہم نے انتہائی غوراورسنجیدگی کے ساتھ سنابلکہ مانابھی کہ اقتداراقتدارکی باریاں کھیل کر مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی نے واقعی اس ملک کابیڑہ غرق کیالیکن یہ کیا۔۔؟ملک کااتنابیڑہ توسترسال میں غرق نہیں ہواجتناچندمہینوں میں ملک کاستیاناس ہوا ۔

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اورسابق صدرآسف علی زرداری سمیت مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے سیاسی قبیلوں سے تعلق رکھنے والوں کوہم نے کبھی امانت داری اوردیانتداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دےئے۔ہم نے آج تک ان کوفرشتے نہ کہااورنہ کبھی سمجھا۔تحریک انصاف والوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی والے چوراورڈاکوہے ۔ہم توسادہ سے یابیوقوف سے لوگ ہیں ہم نے بھی کہاکہ مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی والے چوراورڈاکوہیں لیکن یہ کیا۔

۔؟ ہمارے بزرگ توکہاکرتے تھے کہ چوراورڈاکوگھر،دکان،آفس،فیکٹری،کارخانے،گلی ،محلے اورملک میں کوئی چیزنہیں چھوڑتے۔وہ ہرچیزکاایساصفایاکرتے ہیں کہ انسان کوگمان نہیں بلکہ یہ یقین ہونے لگتاہے اس جگہ کوئی چیزپہلے سے ہی تھی نہیں۔ چوراورڈاکواگرواقعی اس طرح کرتے ہیں توپھرسوچنے کی بات ہے کہ مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی والے چوراورڈاکوکیسے ہوئے۔

۔؟مہنگائی اورکرپشن یہ توپاکستان کوویسے ہی ورثے میں ملے ہیں لیکن اس سے ہٹ کر مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے دوراقتدارمیں اس قدرجان لیوامسائل تونہیں تھے جوآج ہے۔اس وقت لوگ سرکاری محکموں میں دھڑادھڑابھرتی بھی ہورہے تھے اورگلیوں،محلوں،پلوں اورسڑکوں کی تعمیر سمیت ترقیاتی کام بھی زوروشورسے ہوتے تھے لیکن آج تونہ کہیں کوئی ترقیاتی کام ہورہے ہیں اورنہ ہی کسی سرکاری محکمے میں کسی غریب کوبھرتی کیاجارہاہے بلکہ آج توسرکاری محکموں میں پہلے سے موجودافسروں اوراہلکاروں کونودوگیارہ کرنے کے لئے راہیں اوربہانے تلاش کئے جارہے ہیں۔

ان چوروں اورڈاکوؤں کی حکومت میں بجلی اورگیس اس طرح غائب نہیں ہوئی جس طرح آج کل پورے ملک سے غائب ہے۔کمال ہے چوروں اورڈاکوؤں کی حکومت میں شدیدسردیوں میں بجلی اورگیس کی اس قدربندش اورلوڈشیڈنگ کبھی نہیں ہوئی لیکن ایمانداروں اورامانت داروں کی حکمرانی میں آج ہزارہ سمیت پورے ملک میں بجلی اورگیس کابدترین بحران اورناروا لوڈشیڈنگ عروج پرہے۔

ہم ایبٹ آبادکے جس علاقے میں نودس سال سے رہ رہے ہیں چوروں اورڈاکوؤں کی حکومت میں بھی اس علاقے میں کبھی گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی لیکن تاریخ میں پہلی بارانصاف والوں کی حکومت میں اس بارجونہی سردیاں شروع ہوئی ہیں اس علاقے کوبھی گیس بحران اوربدترین لوڈشیڈنگ نے اپنی لپیٹ میں لیاہواہے ۔ملک بھرمیں بجلی اورگیس کے بدترین بحران کودیکھ کرلوگ سوال کرنے لگے ہیں کہ کیاچوراورڈاکوگیس اوربجلی بھی ساتھ لے کرگئے۔

تحریک انصاف کی حکومت اورنئے پاکستان میں بڑے بڑے سمندرخشک ہوگئے ہیں،مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری میں توپہلے ہی خطرناک حدتک اضافہ ہوچکاہے۔کیاعوام سے تبدیلی کے نام پرصرف اس لئے ووٹ لئے گئے تھے کہ اقتدارمیں آنے کے بعدانہیں زندگی کی بنیادی ضروریات کے لئے تڑپاتڑپاکرنہ جینے دیں گے اورنہ ہی مرنے۔ماناکہ وزیراعظم عمران خان سچے،مخلص،ایماندار اورکرپشن سے پاک وزیراعظم،سیاستدان اورلیڈرہوں گے لیکن معذرت کے ساتھ اس سچے،مخلص اورایماندارعمران خان سے وہ چوراورڈاکوبطورحکمران ایک نہیں ہزاردرجے بہترتھے جن کی حکومت میں کم ازکم لوگ بنیادی سہولیات اورضروریات کے لئے اس طرح خواراورذلیل تو نہیں ہوتے تھے۔

آج ملک میں چوروں اورڈاکوؤں کی حکمرانی تونہیں لیکن کام عملی طورپرچوروں اورڈاکوؤں والے شروع ہوچکے ہیں ۔ ملک میں بجلی ہے نہ گیس ۔چولہاجلے گاتوپیٹ کی آگ بجھے گی،گیس ہے ہی نہیں توچولہاکہاں سے جلے اورگھرکانظام کس طرح چلے گا۔۔؟ملک بھرمیں جاری گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نہ جانے روزانہ کتنے غریب بچے راتوں کو روٹی روٹی کرکے بھوکے سوتے ہوں گے۔

۔؟لوگوں نے بہت سی توقعات وابستہ کرکے تحریک انصاف کوتبدیلی کے لئے ووٹ دےئے تھے لیکن اب لوگ،، تبدیلی،، کانام سن کربھی کانوں کوہاتھ لگارہے ہیں ۔جس تبدیلی میں چولہاجلے نہ زندگی کاپہیہ چلے ،ایسی تبدیلی سے ہماری توبہ۔پی ٹی آئی کے اقتدارمیں آنے کے بعدچندمہینوں میں تبدیلی سے توبہ اوررجوع کرنے والوں کی تعدادمیں خطرناک حدتک اضافہ ہوچکاہے۔

حالات اگریہی رہے توپھروہ وقت دورنہیں جب تحریک انصاف کوووٹ دینے والے سارے لوگ تبدیلی سے توبہ اوررجوع کرنے پرمجبورہوجائیں گے۔اس لئے وزیراعظم عمران خان کواپنے وزراء اورمشیروں کی بڑھکوں پرتالیاں بجاکرحکومت چلانے کی بجائے عوام کی حالت زارپرفوری توجہ دینی چاہئیے۔جب تک عوام خوش اورسکون سے نہیں ہوں گے اس وقت تک نہ توتبدیلی کاخواب پوراہوسکتاہے اورنہ ہی پی ٹی آئی کی حکومت عوام کی عدالت میں کامیاب وکامران ہوسکتی ہے۔بجلی اورگیس بحران کے سائے تلے اگرحالات یہی رہے توپھرملک کابچہ بچہ یہ کہنے پرمجبورہوگاکہ ،،ایسی تبدیلی سے ہماری توبہ،،

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :