کیسی ہے یہ عید

بدھ 27 مئی 2020

Umer Nawaz

عمر نواز

عید الفطر مسلمانوں کا ایک مذہبی تہورا ہے جو ہر سال رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کوا نتہائی عقیدتِ احترام اور جوش جذبے کے ساتھ منائی جاتی ہے کیوں کہ عید الفطر خدا کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک خاص تحفہ ہے۔ رمضان المبارک ایک مقدس مہینہ ہے جو رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے ویسے تو تمام ماہ ہی مقدس ہیں اور ان کی اپنی فضیلت ہے لیکن ماہ صیام کی اپنی ہی ایک فضیلت ہے ماہ رمضان کے ختم ہوتے ہی پہلا دن عید کا دن ہوتا ہے مسلمان اس لیے بھی خوش ہوتے ہیں کہ ماہ صیام میں خدا اپنی رحمت اور برکت کا نزول فرماتا ہے اور عید خدا کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک تحفہ بھی ہے لیکن اس دفعہ عید ایک مختلف ہے اگر الیکٹرانک میڈیا دیکھیں تو وہاں عید سے زیادہ پریشانی کی خبریں چل رہی ہوتی ہیں بلیٹن اور ہیڈلائن کا آغاز ہی مایوسی کی خبروں سے ہوتا ہے ایسے معلوم ہوتاہے کہ آج عید کا نہیں بلکہ کوئی جنگ کا دن ہے ہر طرف مایوسی ہی نظر آتی ہے اگر سوشل میڈیا کے اوپر نظر دوڑائیں تو وہاں بھی عید کی بجائے کچھ اور ہی موضوع زیر بحث ہے ایسے معلوم ہوتا ہے کہ عید کو گزرے کتنے ہی ماہ ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔۔
اگر معاشرے میں اپنے ارگرد دیکھیں تو ادھر بھی لوگ پریشان نظر آتے ہیں عوام کے چہروں پر خوشی کی بجائے سوالات نظر آتے ہیں اس وقت ہمیں تین سانحات نے ہمیں گھیر رکھا ہے عید کے موقعہ پر لوگ ایک دوسرے کو گلے ملتے ہیں لیکن اس بارلوگ ایک دوسرے کو ملنے کی بجائے دور رہنے کا کہہ رہے ہیں کیوں کہ کرونا وائرس نے جہاں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہاں مسلمان بھی ایک دوسرے کو ملنے سے اجتناب کررہے ہیں اور احتیاط بھی کررہے ہیں کیوں کہ احتیاط ضروری ہے۔

۔۔
 بعض لوگ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ احتیاط کریں عید تو شائد زندگی میں اور بھی آ جائے کرونا وائرس کی وجہ سے لوگ سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال کررہے ہیں جب کہ یہ عید کا تہوار تو ایک دوسرے کے ساتھ ملنے جلنے کا ہے اس وقت دوسرا بڑا چیلنج پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ ہے اس نے بھی لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا لوگ اس سے بھی بہت پریشان ہیں اگر اس کا بروقت تدراک نا ہوا تو خوراک کا بحران اس ملک میں پیدا ہوجائے گا اس لیے عید کے دن بھی انتظامیہ اپنے کام پر لگی رہی، جن مازمین کو اپنے بچوں اور گھر والوں کے خوشیاں منانی تھیں وہ سپرے کرنے میں مصروف رہے اور تیسری بڑی پریشانی طیارہ حادثہ ہے ہمیں اس کو بھی نہیں بولنا عید سے دو دن پہلے ایک طیارے کا تباہ ہونا کسی سانحہ سے کم نہیں جس میں کتنی جانیں چلی گئی، اس کے اثرات بھی ابھی تک لوگوں کے ذہنوں پر موجود ہیں لوگ اس کو بھی نہیں بلا رہے اس لیے اس عید پر خوشی کم ہے اور مایوسی زیادہ ہے۔

۔
 عید تہوار توخوشیوں کا ہے لیکن ہم کیسے خوشی منائیں لیکن ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ خدا سے دعا کرنی چاہیے کہ ہماری زندگی میں خوشیاں بھری عید لائے اور بحثیت مسلمان ہمارا یہ عقیدہ ہے انشاء اللّہ ضرور ہماری اگلی عیدیں خواشیاں بھری ہونگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :