جمہوریت سے مسئلہ کیا

پیر 6 جولائی 2020

Umer Nawaz

عمر نواز

پانچ جولائی پاکستانی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جب ملک میں جمہوریت پر شب خون مارا گیا ایک جمہوری حکومت کو چلتے کیا گیا عوام کے مینیڈیٹ کی توہین کی گئی وہ منینڈیٹ جو عوام نے اپنے نمائندوں کو دیا کیوں ہر بار عوام کے مینیڈیٹ کی توہین کی جاتی ہے؟ آمریت کا تجربہ تو ہم اس سے پہلے بھی کرچکے تھے ایک طویل ڈکٹیٹرشپ اس ملک پر مسلط رہی پھر ہمیں اس ڈکٹیٹرشپ نے کیا ایسا دیا تھا جو ایک بار پھر ہمیں یہ عوامی حکومت اچھی نہیں لگی کہتے ہیں انسان جب کوئی کام کرتا ہے تو وہ اپنے اردگرد ضرور دیکھتا ہے تو ہم نے اپنے ہمسائے انڈیا کو ہی دیکھ لیتے کہ وہاں کتنے مارشل لاء لگے ہیں اس کا ہم سے زیادہ کوئی فرق بھی نہیں تھا چند سال پہلے ہم بھی ان کے ساتھ تھے چین کی طرف نظر دوڑا لیتے کہ آخر اس کی ترقی کا کیا راز ہے دنیا کے اوپر نظر دوڑا لیتے کہ جو ممالک ترقی کررہے ہیں آخر ان کی ترقی کا کیا راز ہے اگر ہم اپنے ہی اس ملک پر نظر دوڑا لیتے کہ اس جمہوریت نے عوام کو کیا دیا ہے یہ جمہوریت ہی تھی جس نے  مزدوروں اور ہاریوں کو ان کے حقوق دیے معشیت کی بنیاد سوشلزم اس کی سب سے بڑی مثال ہے ملک میں پہلی بار مزدور کے اوقات کار مقرر کیے گئے اس سے پہلے مزدور کے لیے کوئی قانون نہیں تھا جس کے ذریع اس کو انصاف ملتا یکم مئی کو چھٹی کی اور جو ورلڈ لیبر ڈے اس دن مزدوروں کے حقوق اور شگاگو کے شہیدوں کو سلام کرنےاس دن کو اس کی نسبت سے منانے کے لیے پہلی بار جمہوری دور حکومت میں منانے کا اہتمام ہوا عوام کے نمائندوں  نے کسانوں کے لیے زرعی پالیسی بنائی اداروں میں ریفام کی 1973کا آئین اس اسمبلی کا ایک عظیم کارنامہ تھا اس سرزمین کو ایک متفقہ آئین بھی عوامی نمائندوں نے دیا   عوام کے منتخب لیڈروں نے جہاں ملک کے اندر بے مثال کارنامے سر انجام دیے وہاں انھوں نے کامیاب خارجہ پالیسی بھی بنائی اور چلائی یہ عوام کے لیڈر  بھٹو ہی کا کارنامہ تھا جو  ہمسائے ملک بھارت سے 90ہزار جنگی قیدیوں کو واپس لے آئے ایران کے ساتھ تعلقات کو ازسر نوع مرتب کیا سویت یونین کے ساتھ تعلقات میں جو دراڑ تھی اس کو ختم کیا دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس کا ملک میں انعقاد کروا کر بھٹو نے تاریخ رقم کی اسلامی ممالک کے ساتھ خوشگوار تتعلقات بھی بھٹو ہی کا کام تھا جہاں بھٹو نے اپنی کامیاب خارجہ پالیسی کو لوہا منوایا وہیں انھوں نے سوشلزم معشیت سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا نئے ادارے بنائے اداروں میں اصلاحات کیں جہاں سیاسی ورکروں نے معشیت کے پہیہ کو دڑایا وہاں انھوں نے ملکی دفاع کو بھی کامیاب بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ایٹم کی بنیاد رکھ کر ملکی دفاع کے لیے ایک اور کارنامے کی طرف سفر شروع کردیا لیکن بدقسمتی سے ملکی دفاع کے رکھوالوں نے ہی جمہوریت کا تختہ الٹ دیا اور عوامی لیڈر کو اقتدار سے فارغ اور عوام کے دیے ہوئے منیڈیٹ کی توہین کردی اور یہاں تک ہی نی رکے بلکہ ایک سیاسی مقدمے میں بھٹو کو پھانسی گھاٹ تک لیجانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بھٹو ایک عوامی آدمی تھا اس نے اس پھندے کو بھی جوم کر گلے میں ڈال لیا شائد ان کو تو یہ خیال تھایہ ڈر جائے گا لیکن لیڈر کبھی ڈرانہیں کرتے بھٹو پھانسی کے پھندے پر جھول کر آج بھی اسی طرح عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور آج شائد زندہ بھٹو سے پھانسی کے پھندے کے اوپر جھولا ہوا بھٹو زیادہ طاقت وار ہے  لیکن میں آج کچھ لوگوں سے سوال بھی کرنا چاہتا ہو؟ کیا اس طرح لوگوں کے دلوں سے ان کے لیڈر کی محبت ختم ہوسکے گی کہتے ہیں عشق اندھا ہوتا ہے اسی لیے اس ملک میں بھٹو کے چاہنے والے ابھی بھی بے شمار ہیں لیکن ان لوگوں کو آج کتنے لوگ جانتے ہیں اوریاد کرتے ہیں جنہوں نے عوام کے منیڈیٹ کے اوپر شب خون مارا میں دوسرا سوال یہ ہے کہ جمہوریت کے اوپر ڈاکہ ڈالنے والوں نے ملک کو کیا دیا ؟ فرقہ واریت،مزہبی انتہاء پسندی ،لسانی و گروہی بنیادوں پے قوم کی تقسیم بیگانی جنگ میں  ملک کو دکیل دیا آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :