
معاشرے پر منافقت اور مطلب پرستی کے منفی اثرات
منگل 1 ستمبر 2020

زعیم ارشد
بہر کیف معاملہ کچھ بھی ہو مگر منافقت اور مطلب پرستی یہ دو عناصر معاشرے کو گھن کی طرح چاٹ رہے ہیں اور سماجی معاشرتی تباہی میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ کاروبار، رشتہ دار، خاندان تقریبا سب ہی ان کا شکار ہوکر ابتری و تنزلی کی جانب گامزن ہیں۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 118-122کے مطابق منافق کی چار علامات بتائی گئی ہیں:
1۔ جب بات کرے گا تو جھوٹ بولے گا
2 ۔ جب وعدہ کرے گا تو وعدہ خلافی کرے گا
3 ۔ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے گا
4 ۔
(جاری ہے)
جب جھگڑا کرے گا تو گالم گلوچ کرے گا
اب اگر ہم مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں اپنے اردگرد کا مشاہدہ کریں تو پائیں گے کہ ہمارا معاشرہ تو اوپر بیان کی گئی تمام علامات کی اماجگاہ بن چکا ہے اور یہ تمام برائیاں ہمارے ہاں کاروباری اور سماجی ہر سطح پر بدرجہ اتم موجود ہیں اور لوگ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر کچھ بھی کر گزرنے کو تیار رہتے ہیں، وہ بلا تکلف جھوٹ بولتے ہیں، وعدہ خلافی کرتے ہیں، لوگوں کے مال املاک پر قبضہ کرتے ہیں اور ہر گھڑی جھگڑنے کو تیار رہتے ہیں، اور دوران جھگڑا وہ مغلظات بکی جاتی ہیں کہ شیطان بھی کانوں کو ہاتھ لگا لے۔
حقیقت یہ ہے کہ عام آدمی سے لیکر حکومتی ارکان ہر سطح پر اس علت کا نہ صرف شکار ہیں بلکہ عملی طور پر اپنائے ہوئے بھی ہیں مثلا کسی سرکاری دفتر میں آپ رشوت کے بغیر شاید ہی کبھی کوئی کام کرا سکیں۔
اب اگر ہم اپنے معاشرے کے گرتے اخلاقی معیار، بگڑتے اقدار اور تباہ ہوتی مجموعی اخلاقی صورتحال کا جائزہ لیں تو پائیں گے کہ یہ دونوں عناصر مل کر زہر قاتل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور معاشرتی ابتری کو قریب قریب تباہی کے دھانے تک پہنچا چکے ہیں۔ وجہ یہ ہے جب کوئی بھی انسان خود غرض ہوکر سوچتا ہے تو وہ باقی سب کے مفادات اور حقوق کو غصب کرنے یا پامال کرنے سے نہیں چوکتا جس کی وجہ سے معاشرے میں محرومی اور مایوسی پروان چڑھتی ہے جو ایک حد پر جا کر انسان کو انتقام کی طرف لے جاتی ہے اب ایک کی جگہ دو دو منافق و مطلب پرست ہو جاتے ہیں اور یہی کلیہ ایک سے دو اور دو سے چار اور چار سے آٹھ پر ضرب ہوتا ہوا معاشرے کی اکثریت بن جاتا ہے جس کی وجہ سے پورا معاشرہ بے راہ روی و اخلاقی ابتری کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے، جس میں سماجی و معاشرتی حلقوں کی تفریق بھی مٹ جاتی ہے جو معاشرتی ہر اکائی پر اثر انداز ہو کر اپنا کام دکھاتی ہے ۔
لوگ انتقام اور بدلہ کے نت نئے طریقوں کی کھوج میں لگے رہتے ہیں اور جب اور جہا ں جیسا موقع ملتا ہے وار کر بیٹھتے ہیں، نتیجاّ ایک کے بعد ایک حادثات رونما ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور لوگ معاشرتی اخلاقی ابتری کا شکار ہوکر بے سکونی اور غیر محفوظ زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ معاشرے میں خودغرضی اور منافقت کا سکہ چلتا ہے اور جھوٹ اور فریب کو فن مانا جانے لگتا ہے، مگر یہ سب کچھ محض دھوکہ اور خود فریبی کے سوا کچھ بھی نہیں کیونکہ بظاہر منافقت اور خود غرضی کو کچھ بھی سمجھتے ہوں اور لوگ ان سے چاہے کتنی بھی ترقی و مراعات حاصل کرلیں دنیا کی کسی لغت کسی کتاب میں ان کی تفہیم اچھائی کے طور پر بیان نہیں کی جاسکتی، چاہے جتنا بھی نظریاتی ردوبدل ہوجائے اور لوگ برائی کو اچھائی کا لبادہ پہنا کر اچھائی سمجھنے لگیں لیکن ان کے سمجھنے سے برائی اچھائی ہو نہیں جائے گی۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے اور یہ حقیقت سب کو مل کر اپنے اردگرد اور عزیز و اغیار سب پر نہ صرف اجاگر کرنا ہے بلکہ ثابت بھی کرنا ہوگا۔ تاکہ ایک مثالی اخلاقی معاشرے کی داغ بیل ڈالی جا سکے اور اس کی آبیاری کی جا سکے جس کا پھل ہماری آنے والی نسلیں کھا سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زعیم ارشد کے کالمز
-
باجے کی آزادی
پیر 23 اگست 2021
-
معاشرے پر اندھی تقلید کے مضمرات
بدھ 18 اگست 2021
-
انوکھے لاڈلے
جمعرات 1 جولائی 2021
-
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021
-
معاشرے پر افواہ گردی و دشنام طرازی کے منفی اثرات
بدھ 16 جون 2021
-
کورونا عظیم انسانی بحران، عالمی مددگار تنظیم سازی کی ضرورت
بدھ 5 مئی 2021
-
مودی حکومت کا دھرا معیار
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
ہماری توجہ کے منتظر ویران ہوتے جنگل اور معدوم ہوتی جنگلی حیات
جمعہ 9 اپریل 2021
زعیم ارشد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.