
آزادی کشمیریوں کا بنیادی حق!!!
بدھ 28 نومبر 2018

زین صدیقی
(جاری ہے)
بھارت کشمیریوں کا بنیادی حق سلب کرتے ہوئے ان پرمظالم جاری رکھے ہوئے ہے ۔پاکستان اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے مگر بھارت نے اس کبھی اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ۔مسئلہ کے پرامن حل کیلئے اقوام متحدہ میں منظورقراردادیں موجود ہیں جن پر آج تک عمل نہیں کیا گیا۔بھارت کوجب بھی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے مذاکرات کی دعوت دی گئی، اس نے راہ فرار اختیار کی اور پاکستان کیخلاف ہیلے بہانوں سے پروپیگنڈا شروع کردیا ،یعنی اس نے مسئلہ پر سرے سے سنجیدگی کا مظاہرہ ہی نہیں ۔
کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جاری رکھنے کیلئے 1947 میںآ زادی ہند کے وقت مہاراجہ کشمیر و بھارتی حکمرانوں نے ناپاک گٹھ جوڑ کر لیا اور بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر کے اسکے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ کشمیریوں جدو جہد کے باعث کشمیر آزاد ہونے کے قریب تھا کہ بھارت نے اقوام متحدہ میں کشمیرکا مسئلہ اٹھادیا۔اقوام متحدہ نے تنارع کے حل کیلئے 2 قراردادیں منظورکیں جن میں نہ صرف کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا بلکہ طے کیا گیاکہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے رائے شماری کا موقع فراہم کیا جائیگا۔تقسیم ہند کے وقت وائسرائے ہند لارڈ ماوٴنٹ بیٹن نے کہا تھا کہ تقسیم ہند میں کسی ریاست سے زیادتی نہیں ہو گی۔ کسی ریاست کی بھارت یا پاکستان میں شمولیت پر تنازع پیدا ہوا تو وہاں کے عوام سے رائے لی جائے گی۔عوام جو فیصلہ کریں گے وہی قبول کیا جائے گاجبکہ جموں و کشمیر کے بارے میں کہا گیا کہ برٹش گورنمنٹ کی خواہش ہے کہ ریاست سے دہشت گردوں کے انخلا کے بعد حالات معمول پر آنے پر عوام کی رائے عامہ لی جائے گی او ر اس کی بنیاد پر الحاق کا فیصلہ ہوگا۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے یہ وعدہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے فراہم کریں گے،آج 70برس بعد بھی کشمیریوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے نہیں دیا گیا ۔
بھارت کا غاصبانہ تسلط آج بھی قائم ہے۔ 8لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی مقبوضہ وادی پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں ،کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے ذریعے ریاست کا انتظام چلایا جاتا ہے اور من مانے فیصلے کرائے جاتے ہیں جبکہ یہ کشمیریوں اوراس کی قیادت کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے بھی ہمہ وقت تیار رہتاہے ۔مقبوضہ وادی سے روزانہ شہادتوں کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔بھارتی فورسز نے جہاں انسانی جانوں کو نقصان پہنچانے کا گھناوٴنا عمل شروع کر رکھا ہے وہیں ،احتجاج کرنے والوں کو بذورطاقت روکنے کا وحشیانہ عمل بھی جاری ہے ۔مقبوضہ وادی میں اکثر ٹیلی فون اورانٹرنیٹ سروس معطل کردی جاتی ہے۔ہڑتالوں سے کاروبارزندگی
مفلوج ہوچکا ہے ۔
یہ خوش آئند بات ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی نے گزشتہ دنوں حق خود ارادیت کے حوالے سے پاکستان کی پیش کردہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ غیر ملکی اور سامراجی تسلط میں زندگی گزارنے پر مجبور افراد کو حق خود ارادیت دینے کے بارے میں قرار داد کی ریکارڈ 83 ممالک نے حمایت کی۔ قرار داد کو آئندہ برس حتمی منظوری کے لیے جنرل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ قرارداد میں ملکوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دیگر ممالک و علاقوں پر اپنے قبضے ، فوجی مداخلت اور تمام جبر پرمبنی تمام کارروائیاں ختم کریں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے قرار داد کی منظوری پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ بغیر کسی استثنیٰ کے اور بشمول کشمیری اور فلسطینی عوام کے دنیا بھر میں کسی بھی قوم کا حق خود ارادیت ناقابل تنسیخ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قرار داد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی جو سماجی، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق ہے میں پیش کی گئی تھی ،کمیٹی نے یہ قرارداد بغیر رائے شماری کے متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔ رواں سال اس قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کی تعداد میں 8 کا اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سطح پر حق خود ارادیت کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔
حق خود ارادیت کی قرارداد پر ممالک عمل کریں تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔اس دائرے میں امریکا بھی آئے اورشام کے حکمران بھی ،برما کی بدھسٹ حکومت پر بھی آئے اورسیکولربھارت بھی اوران لوگوں کو حق خود ارادیت ملے جو ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ۔آگ و خون میں نہارہے ہیں اورانہیں دنیا میں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔پاکستان اور اس کی مسلح افواج کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیرآزاد ہو،کشمیریوں کوان کا بنیادی حق ملے اوروہ آزاد فضا میں سانس لیں ۔ہمیں یقین ہے کی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ضرور رنگ لائے گی اور یہ حق لینے سے دنیا انہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زین صدیقی کے کالمز
-
جماعت اسلامی کا دھرنا اوراصل مسئلہ
پیر 10 جنوری 2022
-
مفت آکسیجن سروس ....
ہفتہ 7 اگست 2021
-
وزیر اعظم کے لباس کے بیان پر تنقید کیوں؟
ہفتہ 3 جولائی 2021
-
واقعی تم اکیلے نہیں !!!
منگل 20 اپریل 2021
-
مفتی قوی پھر ٹریپ ہو گئے !!!
جمعہ 22 جنوری 2021
-
محمدبخش پولیس کیلئے مثال مگر۔۔۔
منگل 1 دسمبر 2020
-
رضاکارتجھے سلام
اتوار 15 نومبر 2020
-
منور حسن ،سچی وکھری سیاست کے امین
جمعہ 26 جون 2020
زین صدیقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.