جشنِ مے فنگ

منگل 22 دسمبر 2020

Zakir Baltistani

زاکر بلتستانی

ہر خطہ و علاقے کے لوگوں کا رہن سہن، زبان ،تہذیب، اقتدار، سماجی روایات، مذہبی نظریات و عقائد الگ ہیں۔اس لئے الگ الگ تہوار دھوم دھام سے منایا جاتے ہیں۔ اس موقع پر انسان آپسی اختلافات کو بھول کر دوسروں کے ساتھ خوشیاں بانٹتا ہے ۔ تہواروں کی شروعات جس نے جب بھی کی ہو ان میں انسانی، سماجی و معاشی پہلو شامل ہے ۔ تہواروں سے آپسی محبت، میل ملاپ، رواداری اور تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے اور تو اور سماجی بندھن بھی مضبوط ہوتے ہیں ۔

تہواروں کے ساتھ ایسے روایتی جڑی یا جوڑی گئی ہیں جن کی وجہ سے انسان اپنی استعداد کے مطابق دولت خرچ کرتا ہے ۔
تہوار کو مذہبی یا کوئی اور تقریب منانے کا دن یا خوشی منانے کا موقع  یا ثقافتی سرگرمیاں کا پروگرام بھی کہا جاتا ہے اس کو اکثر اقوام میں میلہ،  عید،  خوشی کا دن اور جشن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)


اسی طرح گلگت بلتستان کے خطہ امن وآداب بلتستان میں جشن مے فنگ کا تہوار صدیوں سال پرانی ہے ۔

مےفنگ بلتی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی آگ کو ہوا میں پھینکنا ہیں۔ مے فنگ تہوار بلتستان کی قدیم تہواروں میں سے ایک تلوار ہے ۔ یہ تہوار ہر سال 21 دسمبر کی رات کو بلتستان بھر میں نہایت جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ۔جشن مے فنگ  اس لحاظ سے بھی بہت ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن تبتی نیا سال لوسر کا آغاز ہو جاتا ہے ۔ اور 22 دسمبر سے دن کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے اور رات کا دورانیہ کم ہو جانا شروع ہو جاتا ہے ۔

دن کا دورانیہ بڑھنا اور رات کا دورانیہ کم ہونا سرد علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے عید سے کم نہیں۔
مے فنگ تہوار پورے بلتستان میں انتہائی جذبہ اور خوشی کے ساتھ مناتے ہیں اس تہوار کے لئے پورے بلتستان میں ہر علاقہ کے لوگ اپنے اپنے طور پر مے فنگ کا اہتمام کرتے ہیں اور جشنِ مے فنگ کے پروگرام میں بچے، بزرگ، جوان سب بڑی شوق سے شرکت کرتے ہیں۔


جوان، بزرگ اور بچے اپنے لیے لکڑی کا مشعل بناتے ہیں جسے مقامی زبان میں ڈنڈّاری کہتے ہیں ۔اس کے علاوہ کسی بورے یا کپڑے کو گول نما کرکے کسی لکڑی کے ساتھ  بندہ جاتا ہے ۔جس سے مے پولو  یعنی آگ کا بال کہا جاتا ہے ۔
جشنِ فے فنگ میں جوانوں کا بہت زیادہ کردار ہوتے ہیں ۔  جوان پروگرام کی تیاری کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں ۔  محلے کے گھروں میں جا کر آگ جلانے کے لئے لکڑی اور دیگر قسم کے اندھن کا بندوبست بھی کرتے ہیں اور اسی دوران گھروں میں خواتین مزے دار مقامی کھانوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں جس میں  بلّے ، پڑاپو ، اور آضوق وغیرہ شامل ہے۔


21 دسمبر کو شام ہوتے ہی جوان اور بچے پورے ساز و سامان کے ساتھ علاقے سے دور کسی پہاڑ یا ٹیلے پر جمع ہوتے ہیں ۔اور جب اندھیرا چھا جاتی ہے پروگرام کا مکمل آغاز کیا جاتا ہے۔ کچھ دیر تک علاقائی گیتوں پر پر خوب رقص بھی کرتے ہیں اور اس کے بعد اگلے مرحلے میں کوئی ایک بندہ جس سے جشنِ مے فنگ کے حوالے سے پوری معلومات ہوں آگے آ کر سب کو اس تہوار کے طریقہ کار سے آگاہ کرتے ہیں۔


اس کے بعد غولوم کو جلانے کا سلسلہ شروع کرتے ہیں ۔غولوم پتنگ بنانے والی کاغذ سے بنائی جاتی ہے جس کو ساری اطراف سے بند کیا جاتا ہے صرف نیچے والا حصہ جس میں آگ جلایا جائے اور وہ خالی رکھا جاتا ہے ۔ کیونکہ اس خالی جگہ پر رسی یا پرانے کپڑے کو مٹی کے تیل میں بھگو کر رکھ دیا جاتا ہے ۔اور اس آگ کی وجہ سے عولوم کے اندر ہوا بھرتا ہے اور اس طرح غولوم ہوا میں باآسانی چلی جاتی ہے ۔


یہاں دلچسپی کی بات یہ ہے کہ سارے سرگرمی کو علاقے کے تمام لوگ اپنے اپنے گھروں سے دیکھتے ہیں اور خوب محظوظ ہوتے ہیں ۔اس مرحلے کے بعد مشعل بردار اپنی اپنی مے پولو یعنی  مشعل کو جلانا شروع کرتے ہیں ۔ اور ایک ایک کرکے قطار  کی شکل میں گاؤں کی طرف مشعل کو ہوا میں آہستہ آہستہ لہراتے ہوئے روانہ ہوتے ہیں ۔گاؤں پہنچنے کے بعد مزید مشعل بردار جوان اس قافلے میں شریک ہوتے ہیں۔

اور محلے سے دور کسی کھیت میں جمع ہوتے ہیں ۔جس کے جس کے بعد سارے خوب شور شرابا بھی کرتے ہیں اور مشعل کو گھمانا شروع کرتے ہیں۔
مشعل کو گھمانے کا یہ سلسلہ دس سے پندرہ منٹ تک جاری رہتے ہیں ۔ مشعل ختم ہونے کے بعد بچے اور بزرگ گھروں کی طرف جاتے ہیں اور جوان لڑکے محلے سے دور جا کر محفل بھی کرتے ہیں۔ جس کو بلتی زبان میں ہلتنمو کو کہا جاتا ہے ۔ اس محفل میں جوان لڑکے بلتی گیتوں پر خوب رقص کرتے ہیں ۔ اور آدھی رات تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ اور آخر میں یہ محفل ختم کر کے سارے جوان لڑکے اپنے اپنے گھروں کی طرف جاتے ہیں اور اس طرح یہ تہوار اختتام پذیر ہو جاتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :