کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2018ء) وزیراعلیٰ
سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دو تین اہم مسئلے ہیں جس میں بڑا مسئلہ طویل
لوڈشیڈنگ کا ہے جس سے متعلق
وزیراعظم پاکستان کو 2 خطوط لکھے اور 6 مرتبہ فون پر بات بھی کی، ٹیکس کم جمع کرنا وفاق کی نااہلی ہے، احتساب کی بات کرنے والے اپنے لوگوں کا احتساب کریں،
بجلی کی وجہ سے
سندھ کے عوام پریشان ہیں، لیکن وفاقی حکومت کو کوئی پرواہ نہیں،عدالت کا فیصلہ ہیسوئی سدرن
کمپنی کیالیکٹرک کو
گیس دیگا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ
اسمبلی میں اپنے پرانے چیمبر میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، جب میں وزیر خزانہ تھا تب بھی
لوڈشیڈنگ کی شکایتیں تھی ، سوئی سدرن گیس
کمپنی اور
کے الیکٹرک کا مسئلہ ہے،
کے الیکٹرک کو 90 ایم ایم
ایف سی گیس مل رہی ہے اور وفاقی حکومت سوئی سدرن گیس
کمپنی کو 73 فیصد اون کرتی ہے جبکہ کے ایکٹرک میں انکے 24 فیصد شیئرز ہیں، لیکن وفاقی حکومت کو کوئی پرواہ نہیں، سوئی سدرن گیس
کمپنی کو 270 ایم جی ڈی ایف گیس
کے الیکٹرک کو دینا ہے اور 110 ارب روپے نادہندہ بھی ہے۔
(جاری ہے)
انھوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے دونوں اداروں کی مشترکہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں بلایا اورکوشش کی مسئلہ حل کیا جاسکے پتہ چلا کہ مسئلہ سوئی سدھرن گیس
کمپنی کا ہے،تحققات کرنے پر معلوم ہوا کہ13 ارب روپے پرنسپل امائونٹ ان پر بنتی ہے۔ انھوں نے کہ کہا کہ متعلقہ مسئلہ میں ایف ا?ئی اے بھی ملوث ہے ، ایف آئی اے سیمعلوم کیا تو انھوں نے بتایا کہ ان دونوں
(کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس
کمپنی) کی ملی بھگت ہے، لیکن افسوس ہے کہ دونوں کی لڑائی میں
سندھ کی عوام مشکلات سے دوچار ہے
،کراچی سے بدلہ لیا گیا ہے، انھوں نے کہا کہ مسئلہ کیالیکٹرک اور
سوئی گیس کے درمیان ہے، اس وقت 90 ایم ایم سی ایف
گیس مل رہی ہے، ہمیں کہاجاتاہے کہ ایل این جی لے لیں، کیوں لے لیں
،سندھ کیعوام کا پہلاحق
گیس پر ہے اور عدالت کا فیصلہ ہیسوئی سدرن کیالیکٹرک کو
گیس دیگا۔
انھوں نے کہا کہ
وزیراعظم سے بات ہوئی پتہ چلا کہ
وزیراعظم نے فریقین کو طلب کیا ہے،
وزیراعظم نے پھر معاملہ مفتاح اسماعیل کے حوالے کردیا میں نے مفتاح اسماعیل کو فون کیا تو پتہ چلا کہ وہ ملک سے باہر ہیں،
بجلی معاملیپرآج بھی مفتاح اسماعیل سیبات کرنیکی کوشش کی،نہیں ہوسکی۔ وزیراعلیٰ
سندھ نے کہا کہ
کراچی اور پورے
سندھ میں
بجلی کی
لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے،
سندھ کیشہروں میں اوسطاً 15گھنٹیسیزائدکی
لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جس میں حیدرآبادمیں 14،کوٹری میں 16، میرپورخاص،لاڑکانہ میں 16، سیہون اورشہیدبینظیرآبادمیں 18گھنٹیلوڈ شیڈنگ ہے۔
انھوں نے کہا کہ
کراچی کے صنعتکار پریشان ہیں، انڈسٹریز بند کرنے کی
دھمکی دی ہے اورن لیگ
سندھ دشمنی پر تلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ
سندھ حکومت نے نوری آباد پاور پلانٹ لگایا جو فل کیپسٹی دے رہا ہے، جکیہ گنجائش 100 میگاواٹ ہے اور
کے الیکٹرک کو فراہم کررہی ہے
،سندھ 900 میگاواٹ ونڈ سے
بجلی پیدا کررہا ہے۔انھوں نے کہا کہ
سندھ حکومت کو94ارب روپے وفاق سے کم مل رہے ہیں،پیساکم ملے توکیا اپنے ملازمین کی تنخواہیں روک دیں انھوں نے کہ کہا کہ
بجلی کے مسئلیکی وجہ سے
پانی بھی کم مل رہاہے،
سندھ حکومت کے ڈبلیو ایس بی کو 500 ملین روپے گرانٹ دیتی ہے، شہر میں
پانی کیلیے دومنصوبوں پر کام چل رہاہے
،پانی کیدونوں منصوبیمکمل ہوجائیں توکراچی میں
پانی کی فراہمی کا مسئلہ ختم ہوجائیگا۔
انھوں نے ارسا کو ا?ڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ربیع کاسیزن ختم ہوگیا،ارسانیبتایافصل میں24فیصدکمی ہوگی،لیکن 36 فیصد کمی کا سامنا ہوا اسکے باوجود فصل بہتر ہوئی
،سندھ کے لوگوں کو
چور کہنے والوں کو اللہ سزا دیگا۔ انھوں نے سب پارٹیوں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ چلواسلام آبادمیں دھرنادیتیہیں،دھرنادیناہے تو
وزیراعظم ہاؤس کیسامنیدھرنادیں،ھرنے میں آپ کے ساتھ ہوں،وزیراعلیٰ ہاؤس کیسامنیدھرنادینیسیکیاہوگا،ساریمعاملات سامنیرکھ دییہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام ہتھکنڈے صوبائی خودمختاری ختم کرنے کی سازش ہے۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ
سندھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں نیب کی کاروائیوں پر سیخ پا ہوتے ہوئے کہا کہ نیب صحیح کارروائی نہیں کررہا، نیب کی کارروائیوں پر ابھی بھی اعتراض ہے،نیب کی گزشتہ روز کی کارروائی بھی ٹھیک نہیں، نیب سے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم تعاون کیلیے تیار ہیں لیکن بدتمیزی برداشت نہیں کریں گے، انھوں نے کہا کہ کوئی کرپٹ ہوا اس کیخلاف ہم رکاوٹ نہیں، نیب نے سیکریٹری بلدیات کے دفتر میں بدتمیزی کی، نیب حکام نے سیکریٹری بلدیات کا
موبائل اور ذاتی کاغذات اٹھائے امید ہے
چیئرمین نیب نوٹس لیں گے کل کے واقعے پر ڈی جی نیب نے معافی مانگنے کا کہا ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ
گیس، بجلی یا
پانی کی
قلت و فراہمی آئینی خلاف ورزی ہے اسکے متعلق ہم نے مشترکہ مفادات کائونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں اٹھائے ہیں، وفاق نے 94 ارب روپے
سندھ کو کم دیئے ہیں، ترقیاتی منصوبوں پر کم خرچ کرنا وفاق کی جانب سے 94 ارب روپے کم ملنا ہے ، محکمہ ایکسائز و
سندھ روینیو بورڈ کی کلیکشن اچھی ہے،حیسکو کو تمام بقایاجات ادا کردیے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ،
بجلی کی بحران سے
پانی کا مسئلہ بھی بڑھ رہا ہے،کے۔ فور منصوبہ بن جائے گا تو
پانی کی سپلائی صحیح ہوجائے گی۔ ایک دوسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم ییلو لائین مقررہ وقت پر مکمل کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ نیب
نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پروفاقی حکومت انکار کرتی ہے اور جو شخص
(شرجیل میمن) ملک سے باہر تھا اسکا نام ای سی ایل میں ڈال دیتی ہے یہ دوہرا معیار نہیں تو کیا ہے۔