دہشت گردی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،آفتاب احمد خان شیرپاؤ

الیکشن قریب آتے ہی بدامنی کے واقعات مزید بڑھیں گے ،حکومت کو جمہوریت اور امن دشمنوں پر کڑی نظر رکھنی ہوگی، امن کیلئے نیشنل ایکشن پروگرام پر من و عن عمل کرنا ناگزیر ہے ، سربراہ قومی وطن پارٹی

جمعرات 26 اپریل 2018 16:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2018ء) قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے الیکشن قریب آتے ہی بدامنی کے واقعات مزید بڑھیں گے حکومت کو جمہوریت اور امن دشمنوں پر کڑی نظر رکھنی ہوگی امن کیلئے نیشنل ایکشن پروگرام پر من و عن عمل کرنا ناگزیر ہے ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو کچہری بار میں وکلاء سے خطاب اور پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افرا د کا تعلق ان سے جوڑنا درست نہیں لاپتہ افراد کے مسئلے کو نیشنل سیکورٹی کے طور پر لیا جائے لاپتہ افراد کے معاملے میں کمزوری کس کی ہے اسکا تعین کرنا ہوگا پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرنے والے خود پارلیمان میں نہیں آتے انکا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی 4سال تک خیبر پختونخوا حکومت کی اتحادی رہنے کے بعد اب ہر اچھے برے کام میں انکے ساتھ شریک ہے اوراسکا اعتراف کرے ۔

(جاری ہے)

آفتاب احمد شیرپاؤ نے کہا کہ کوئٹہ میں دھماکے قابل مذمت ہیں متاثرین کی مدد میں حکومت کوئی کوتاہی نہ برتے حکومت کا سب سے بڑا فوکس امن ہونا چاہئے بدامنی کے واقعات سی پیک اور دیگر منصوبوں کو متاثر کریں گے وفاق چھوٹے صوبوں پر توجہ دے اسوقت وفاقی حکومت دباؤ میں ہے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کا بائیکاٹ لمحہ فکریہ ہے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ اور تناؤ ملکی مفاد میں نہیں اسوقت پارلیمنٹرین خود کہہ رہے ہیں کہ پارلیمان بے بس ہے تمام سیاسی جماعتیں پرامن انتخابات کی راہ ہموار کریں کیونکہ انتخابات کا بروقت ہونا سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کے تحفظات دور ہونا ضروری ہیں پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے (ن) لیگ کی بے حسی کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے (ن) لیگ کی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہ لینے کے نتائج سامنے آرہے ہیں اور وہ اسے بھگت رہی ہے سیاست سے بالاتر ہوکر ملک میں امن و امان بحال کرنے پر توجہ دینا ہوگی انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تبدیلی الیکشن کے ذریعے آتی تو بہتر تھا سینٹ الیکشن کی وجہ سے بدنما داغ سیاسی جماعتوں پر لگا سیاسی وفاداریاں بدلنے سے تبدیلی نہیں آتی پیسے کا الیکشن میں عمل دخل ختم ہونا چاہئے ۔

آفتاب احمد شیرپاؤ نے کہا کہ فاٹا انضمام کمیٹی کی شروع میں دو جماعتوں نے مخالفت نہیں کی تھی لیکن اب مخالفت کر رہی ہیں حالانکہ فاٹا کے عوام خود انضمام چاہتے ہیں فاٹا کے مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو بدگمانی بڑھے گی فاٹا کے انضمام سے وہاں کے عوام کو کالے قانون سے نجات ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ امن کے لئے ہمسایہ ممالک سے بات چیت کرنا ہوگی ایک دوسرے پر الزام تراشی سے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال کے لاپتہ افراد کے بارے میں دیئے گئے بیان کی تردید کرچکا ہوں میں جب وزیرداخلہ تھا تو کوئی ایک فرد بھی کسی کے حوالے نہیں کیانائن الیون کے وقت سابق صدر پرویز مشرف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو تھے انکا کہنا تھا کہ کوئٹہ آجکل دہشت گردی کی زد میں ہے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حالات ایک جیسے ہیں ان دونوں صوبوں کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہونگے مرکز میں جاری کشمکش کی وجہ سے چھوٹے صوبے اورانکے مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں اکائیاں مضبوط ہونگی تو ملک مضبوط ہوگا 18ویں آئینی ترمیم 1973ء کے آئین کی اوور ہالنگ تھی 18ویں ترمیم کا ازسر نو جائزہ لینے کی باتیں درست نہیں کسی صورت بھی 18ویں ترمیم کو رول بیک نہیں ہونے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرحدیں دو ممالک سے ملتی ہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان بدگمانی ختم کرنے کیلئے بات چیت کا عمل شروع کرنا ہی مسئلے کا حتمی حل ہے ۔آفتاب احمد شیرپاؤ نے کہا کہ وفاقی حکومت مکمل بجٹ پیش کرنے کی بجائے 3ماہ کا بجٹ پیش کرے تو بہتر ہے۔