معصوم کشمیریوں کا سر عام قتل بھارتی درندگی اور بربریت کی بدترین مثال ہے ، سردار مسعود خان

بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے،امریکہ دیرینہ مسئلے کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے ، کشمیریوں کی خواہشات کا احترام کرنا ضروری ہے ،صدرآزادکشمیر کی پریس کانفرنس

جمعرات 10 مئی 2018 18:24

واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان جواِن دنوں واشنگٹن ڈی سی ، نیویارک کے دورے پر ہیں نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی اور پاکستانی میڈیا سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہیں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال سے آگاہ کیا اس موقع پر امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری بھی صدر آزادجموں وکشمیر کے ہمراہ موجود تھے ۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے اپنے خطاب میں غیر قانونی بھارتی قابض افواج کی جانب سے طاقت کابے جا استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر مسلسل ظلم و جبر کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں چار دن پہلے شوپیاں میں 14معصوم کشمیریوں کا سر عام قتل کیا گیا جو بھارتی درندگی اور بربریت کی بدترین مثال ہے ۔

(جاری ہے)

صدر مسعود خان نے کہا کہ بھارتی افواج اِن معصوم کشمیریوں کو اپنے ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں جوبھارتی افواج کے ایک عرصہ سے ناجائز قبضہ کے خلاف اور اقوام متحدہ کی قراردادوںکے مطابق اپنے حق خودداریت کے حصول کے لئے غیر مسلح اور پُر امن جدوجہد کر رہے ہیں ۔

صدر آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ 70سالوں سے کشمیریوں پر ظلم و جبر کے باوجود بھارت نہ صرف کشمیریوں کے جذبہ حُریت کو دبانے میں ناکام رہا ہے بلکہ وہ دنیا کے سامنے اپنے اس جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیریوں کو دہشت گرد ثابت کرنے میں بھی بری طرح ناکام رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی دہشت گردی نہیں ہو رہی ہے اگر کوئی دہشت گردی ہو رہی ہے تو وہ صرف اور صرف بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بامقصد مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے جو نہ صرف افسوس ناک ہے بلکہ اس کی جمہوریت کے دعویدار ملک ہونے کے نفی بھی ہے ۔صدر مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کی نظریں امریکہ پر اس اُمید کے ساتھ جمی ہوئی ہیں کہ جس طرح امریکہ نے شمالی کوریا کے مسئلے کو سفارت کاری و مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں دلچسپی لی ہے اسی طرح وہ جموں وکشمیر کے دیرینہ مسئلے کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔

انہوں نے امریکہ اور عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو پاکستان اورکشمیریوں کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لئے رضا مند کرنے اور خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لئے اپنا تعمیری و سفارتی کردار ادا کریں ۔صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا کہ امریکہ ایک نمایاں عالمی رہنما ملک ہونے کے علاوہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن بھی ہے اور ماضی میں بھی امریکہ نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے ۔

لہذا ہماری امیدیںواشنگٹن سے وابستہ ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے سفارتی و سیاسی حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ اگر شمالی کوریاکا دائمی تنازعہ سیاسی اور سفارتی طور پر کامیابی سے حل کیا جا سکتا ہے تو پھرکشمیر کا مسئلہ حل کیوں نہیں کیا جا سکتا انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے جمہوری اور مستقل حل کے لئے کشمیریوں کی خواہشات کا احترام کرنا ضروری ہے ۔

صدر مسعود خان نے کشمیری عوام کی جانب سے کشمیریوںکے ساتھ اظہار یکجہتی پرپاکستان کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے اسلامی ممالک تنظیم (OIC)کے ڈھاکہ بنگلہ دیش میں 5-6مئی 2018کو 45ویں وزراء خارجہ اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خوداداریت دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی بھرپور حمایت پر جملہ اراکین اسلامی ممالک تنظیم (OIC)کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

صدر آزادجموں وکشمیر واشنگٹن ڈی سی میں کیپٹل ہل ، ورجینا ، میری لینڈ اور نیو یارک کے دیگر مقامات پر کمیونٹی کی جانب سے منعقد کئے جانے والے پروگراموں میں شرکت کریں گے ۔جہاں وہ ریاست ہا امریکہ متحدہ کی عوام اور بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے اُن سے مطالبہ کریں گے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پُر امن اور جمہوری طریقہ سے مسئلہ کشمیر حل کروانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں ۔