پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ فوجی مبصر گروپ خطے میں لائن آف کنٹرول کی نگرانی کے لئے تعینات ہے، اسے مزید فعال اور موثر بنانے کی ضرورت ہے

ْصدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کا ویانا آسٹریا میں انٹرنیشنل پیس سٹیڈیز کانفرنس سے خطاب

پیر 28 مئی 2018 20:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2018ء) صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود خان نے جنوبی ایشیاء میں مکمل طور پر امن قائم کرنے ،غیر مشروط طور پر تمام مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیر کو مذاکرات اور ثالثی کے ذریعے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کو ویانا آسٹریامیں ڈپلومیٹک اکیڈمی میں اکیڈمک کونسل آن یونائیٹڈ نیشنز سسٹم کے زیر اہتمام منعقدہ انٹرنیشنل پیس سٹیڈیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر مسعود خان نے شرکاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کا فوجی مبصر گروپ خطے میں لائن آف کنٹرول کی نگرانی کرنے کے لئے تعینات کیا گیا ہے تاہم اسے مزید فعال اور موثر بنانے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشیاء میں جاری بنیادی تنازعہ’’مسئلہ کشمیر‘‘ کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر نے کہا ہے کہ مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور جموں وکشمیر کیلوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کو حل کیا جانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ طاقت اور تشدد کے استعمال سے یہ مسئلہ کبھی حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس پیچیدہ مسئلہ کو کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اس کی حساسیت کے پیش نظر اسے ترجیح بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ 70سال کے طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود اس مسئلے کا حل نہ تلاش کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر ناکامی کا ایک سیاہ دھبہ ہے۔

انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ عالمی امن قائم رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کے بنیادی کردار کو کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا خاص طور پر پیچیدہ اور حساس نوعیت کے تنازعات میں اقوام متحدہ کو فوری اپنا کردار ادا کرناچاہیے اور اس کے لئے انہوں نے تجویز دی کہ سب سے پہلے سکیورٹی کونسل چاہیے کہ وہ دونوں پارٹیوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرتے ہوئے اس تنازعہ کو مذاکرات ، ثالثی اور دیگر قانونی ذرائع جو اقوام متحدہ کے آرٹیکل 33میں بیان کئے گئے ہیں کے تحت حل کئے جانے پر مائل کرتے ہوئے زور دینا چاہیے لیکن پارٹیاں اگر اس طرح کے وسائل سے تنازعات کو حل کرنے میں ناکام رہیں تو انہیں آرٹیکل 37کے تحت سکیورٹی کونسل کو ریفر کیا جانا چاہیے۔

کونسل کو بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے بین الاقوامی قانون اور خاص طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کو برقرار رکھنا چاہیے۔ ایسے تنازعات جہاں نسل پرستی، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم جیسا کہ فلسطین ، کشمیر ، کوریا، شام، یوکرائن، اینگلو فون اور افریقہ میں فرانکوفون ممالک میں ہو رہا ہے وہاں کونسل کو انتخابی اور رئیل پولیٹک کے ذریعے کے آگے بڑھتے ہوئے اصل صورتحال جاننے کے لئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنا چاہیے۔

سکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی کونسل کے اراکین کو جانبدارانہ کردار ادا کرنے اور کونسل کی قراردادوں اور اعزازات کی خلاف ورزی اور انہیں غیر فعال کئے جانے سے روکا جانا چاہیے۔ صدر آزادکشمیرنے امن و امان بحال کرنے ، امن و امان برقرار رکھنے اور امن و امان کو فروغ دینے کے لئے اقوام متحدہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کا باب نمبر چھ ایک اہم عنصر ہے ، جس کے تحت امن و امان کو قائم اور بحال رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بہت سارے علاقوں جن میں تیمور لیس، سیریا لون، لائیبریا ، کوٹ ڈیواویر، برونڈی، کوسود اور ہیٹی کے تنازعات کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کامیابیوں کے باوجود اقوام متحدہ نے کئی علاقوں اور ممالک جیسے صومالیہ ، روانڈا ، لیبیا، شام، یمن، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو ، فلسطین اور کشمیر جیسے حساس تنازعات کو حل کرنے اور امن و استحکام بحال کرنے میں تاحال کامیابی حاصل نہیں کی۔

صدر نے عالمی اہمیت کے تنازعات سے نمٹنے کے لئے غیر سیاسی ، اقتصادی اور اسٹرٹیجک مفادات سے بالاترہو کر حقائق کو مد نظررکھتے ہوئے منصفانہ حل پر زور دیا۔ انہوںنے کہا کہ جمہوری طریقے سے اصلاحات لاتے ہوئے اقوام متحدہ میں مل کر فیصلہ سازی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے پانچ بڑے تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر ، فلسطین ، کوریا ، شام اور یوکرائن میں بڑے پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ظلم وجبر کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن وسلامتی برقرار رہ سکے۔

اجلاس سے آسٹریا کے سابق نائب وزیر اعظم و سابق وزیر خارجہ مائیکل اسپنڈ لیگلرنے بھی خطاب کیا۔ ایمل برکس ڈائریکٹر ویانہ سکول انٹرنیشنل سٹیڈیز ، امن منڈی کے ڈائریکٹر کشور میڈھیان، ڈائریکٹر فار پیس کیپنگ یواین، مائیک ہارڈے ڈائریکٹر کودنٹری یونیورسٹی سنٹر فار ٹرسٹ ، پیس اینڈ سوشل ریکشنز ، والٹر فیلحٹنگر آسٹرین نیشنل ڈیفنس اکیڈمی، فرید طریف سابق یو این انڈر سیکرٹری جنرل و کوآرڈینٹر یو این آپریشن لائبیریا، محمد نظام الدین چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن، لوشیاموکرہ ڈین سوشل اینڈ اکنامک سائنسز کومیشن یونیورسٹی آف براٹیسلرا، مئو رو میڈیکو چیف ٹریرازم پرونشن یو این او ڈی سی، گوران لوزی سوک سنٹر فار پیس سٹیڈیز کروٹیا، والٹر کیمپ آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کو آپریشن ان یورپ اور آفسر راٹھور سابق پروگرام کوارڈینٹر یو این نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔