Live Updates

قومی اسمبلی ، دوسرے روز بھی سانحہ ساہیوال پر بحث جاری رہی ،معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ، اپوزیشن کا پھر مطالبہ

جے آئی ٹی کی رپورٹ کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ لے،جنہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ان کے لئے دوکروڑ روپے دینے کی کیا ضرورت ہے اگر ہمارے محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کردیں گے تو پھر تحفظ کون فراہم کریگا، سید خورشیدشاہ ،رائے مرتضیٰ اقبال و دیگرکا اظہار خیال سانحہ کی ایف آئی آر سولہ افراد کیخلاف آر درج ہو چکی ، ایف آئی آر میں قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں ، شیریں مزاری سانحہ ساہی وال کے مجرموں کو سرعام پھانسی دی جائے ،سیاستدانوں کی طرح پولیس افسران کا بھی احتساب کیا جائے ،ْ عبد الشکور وزراء کی ساری نشستیں خالی پڑی ہیں ، حکومتی رکن عبدالشکور اپنے وزراء پر برہم قومی اسمبلی کا اجلا س (آج)گیارہ بجے دوبارہ پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا ، حکومت منی بجٹ پیش کریگی

منگل 22 جنوری 2019 21:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی سانحہ ساہیوال پر بحث جاری رہی ،اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ معاملے پر ایک پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ،جے آئی ٹی کی رپورٹ کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ لے،جنہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ان کے لئے دوکروڑ روپے دینے کی کیا ضرورت ہے اگر ہمارے محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کردیں گے تو پھر تحفظ کون فراہم کریگا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں منگل کو بھی سانحہ ساہیوال پر بحث جاری رہی اس سلسلے میں بحث کیلئے معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک ایوان میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کی کہ 22 جنوری منگل کا نجی کارروائی کا ایجنڈا جمعرات 24 جنوری کو زیر بحث لانے کی اجازت دی جائے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی نے تحریک کی منظوری دیدی۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد اشرف نے کہا کہ ساہیوال واقعہ قیامت تک نہیں بھول سکتا۔

تمام ارکان نے آئین کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے۔ آئین میں سب سے ابتدائی تحفظ جان ‘ مال اور عزت و آبرو کا تحفظ ہے۔ آئین‘ قانون کی حکمرانی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ اگر ہمارے محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کردیں گے تو پھر تحفظ کون فراہم کرے گا۔ اس طرح کے محافظ قاتل اور ڈاکو بن چکے ہیں۔ جے آئی ٹی نے کیا فیصلہ کرنا ہے فیصلہ تو سامنے ہے۔ ایک گھرانہ تباہ و برباد ہوگیا ہے۔

اگر اس طرح کے واقعات کو نظر انداز کیا گیا تو پھر کسی کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں رہے گی۔ قاتلوں کو سزائے موت دلوانے کے لئے جدوجہد کو ہمیں اپنے فرائض منصبی کا بنیادی حصہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ دہشت گرد تھے تو پھر بھی گولی مارنے کی اجازت نہیں تھی یہ معاملہ وفاق کی سطح پر لیا جائے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ نے کہاکہ سانحہ ساہیوال پر پوائنٹ اسکورنگ کی ضرورت نہیں ،اس واقعہ نے دور آمریت کی یاد دلادی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ دہشت گردوں کو بھی اس طرح نہیں مارا جاتا ہے جس طرح سانحہ ساہیوال میں ہوا ۔انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت اس واقعے میں مکمل طور پر ملوث ہے ۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ کے پیچھے کھڑے ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ جنہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ان کے لئے دوکروڑ روپے دینے کی کیا ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ حکومت کو اس معاملے پر ذمہ داری سے کردار ادا کرنا چاہئے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ شہید افراد کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ،اس معاملے پر ایک پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ،جے آئی ٹی کی رپورٹ کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ لے۔ اس واقعہ سے آمریت کا دور یاد آرہا ہے جو لوگ امن و امان کو دیکھتے ہیں وہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں کرتے۔ جس طرح ان لوگوں کو شہید کیا گیا ایسے دہشت گردوں کو بھی نہیں مارا جاتا۔

اس واقعہ میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ملوث نظر آرہی ہے۔ اس واقعہ کے بعد چار وزراء نے پریس کانفرنس کرکے انہیں دہشتگرد اور داعش کا ممبر ظاہر کیا اور گاڑی سے اسلحہ ملنے کی بھی بات کی۔کیا پانچ سے 13 سال کے بچے دہشتگرد تھے۔ کیا کبھی ایسا ہوا کہ دہشت گرد قرار دے کر مارے جانے والے کو دو کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہو۔ وزیراعلیٰ اور وزراء کا موقف ایک نہیں ہے،حکومت ذمہ داری کا احساس کرے۔

اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر سولہ افراد کے خلاف آر درج ہو چکی ہے، ایف آئی آر میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں ، سانحہ ساہیوال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رائے محمد مرتضیٰ اقبال نے سانحہ ساہیوال پر گزشتہ روز سے جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ریاست کو لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

عمران خان کا بنیادی وژن بھی یہی ہے۔ لوگوں نے ہم سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ عمران خان قوم کی امید ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت اس اندوہناک واقعہ کے متاثرین کو انصاف فراہم کرے گی۔ اس واقعہ کے بعد ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ریاست عوام کے جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکی۔ ریاست کو متاثرہ خاندان سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس کیس کو فوجی عدالتوں میں بھجوایا جائے۔

ایسا انصاف کیا جائے جو لوگوں کو نظر بھی آئے۔ ملک میں آئین کی حکمرانی ضروری ہے۔ اس کے لئے پولیس اصلاحات وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اجلاس کے دور ان بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم ایم اے رکن مولانا عبد الواسع نے کہاکہ تحفظ پاکستان کے ایکٹ کے تحت پارلیمنٹ نے سکیورٹی اداروں کو اختیارات دیئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سانحہ ساہیوال پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے ۔

اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سانحہ ساہی وال کے بعد پورے پاکستان کی نظریں پارلیمان پر ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کس نے کہا کہ راؤ انوار نے اچھے کام کئے،راؤ انوار قانون کے حوالے ہوچکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ساہی وال اور دیگر واقعات میں فرق یہ ہے کہ معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو شہید کردیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کرکے اس پر بحث کرائی جائے۔ نواب یوسف تالپور نے کہاکہ سانحہ ساہیوال میں مقتولین کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔نواب یوسف تالپورنے کہاکہ سانحہ ساہیوال قابل مذمت اور افسوس ہے ۔نواب یوسف تالپور ن کہاکہ سانحہ ساہیوال پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔نواب یوسف تالپور نے کہاکہ سانحہ ساہیوال کی رپورٹ ایوان میں پیش کیاجائے ۔

نواب یوسف تالپور نے کہاکہ حکومت لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کریں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن بی این پی مینگل آغا حسن نے کہاکہ جس طرح ساہی وال سانحہ پر بات چیت کی جارہی ہے اگر بلوچستان پر بھی اس طرح بات چیت کی جاتی تو احساس محرومی نہ ہوتا ۔انہوںنے کہاکہ جب پولیس خود جج بن جائے تو احساس محرومی بڑھ جاتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکمران پورے ملک میں ناانصافی کے خلاف بات کریں۔

فویہ بہرام نے کہاکہ پاکستانی پولیس خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے۔فوزیہ بہرام نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور اس جیسے دیگر واقعات کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔فوزیہ بہرام نے کہا کہ پولیس کی طرز پر نئی فورس قائم کی جائے۔فوزیہ بہرام نے کہاکہ نئی فورس کو پاکستانی قوانین سے آشنا اور خصوصی تربیت فراہم کی جائے۔مسلم لیگ (ن)کی مریم اور نگزیب نے کہاکہ سانحہ ساہیوال کی اطلاع میڈیا کے ذریعے پاکستانی عوام تک پہنچی۔

مریم اورنگزیب نے کہاکہ ذمہ دارانہ صحافت پر پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ ڈیڑہ لاکھ صحافیوں کو بے روزگار کردیا گیا ہے ،ایک کروڑ نوکریوں کا دعویٰ کرنے والی حکومت ڈیڑہ لاکھ صحافیوں کی ملازمتیں بچائے ۔انہوںنے کہاکہ ساہیوال کے اہم ایشو پربحث جاری ہے لیکن وزرائغائب ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ دوران بحث وفاقی وزراء کو موجودگی یقینی ہونے چاہئے تھی۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ریاض الحق نے کہاکہ سانحہ ساہیوال کے بعد ساہیوال کا ہر شخص عدم تحفظ کا شکار ہے۔ ریاض الحق نے کہا کہ سانحہ ساہی وال وزیر قانون پنجاب کا رویہ تضحیک آمیز تھا۔ریاض الحق نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی وزراء واقعے کو جسٹیفائڈ کرتے رہے۔ ریاض الحق نے کہاکہ اپنی زندگی میں اتنی بے بس اور غیر ذمہ دارانہ جے آئی ٹی نہیں دیکھی۔

بحث کے دور ان حکومتی رکن عبد الشکور اپنے وزراء پر برہم ہوگئے اور کہاکہ سارے وزراء ایوان سے چلے گئے، انہیں حاضری لگانے تھی۔ انہوںنے کہاکہ سانحہ ساہی وال کے مجرموں کو سرعام پھانسی دی جائے ،سیاستدانوں کی طرح پولیس افسران کا بھی احتساب کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے 27 لوگ بس حادثے میں جل کر کوئلہ بن گئے ۔عبدالشکور نے کہاکہ بس میں ڈیزل موجود تھا اس کا ذکر تک اس مقدمے میں نہیں کیا گیا۔

عبدالشکور نے کہاکہ بلوچستان کے بس حادثے کے شہداء کو معاوضہ دیا جائے۔ناز بلوچ نے کہاکہ ماضی میں ماڈل ٹاؤن میں کہاگیا تھا کہ وزیراعلی زمہ داری دے کر مستعفی ہوجائیںلیکن آج کیوں استعفے کی بات نہیں کی جاتی، مقتولین کو دہشت گرد کہاگیا ۔ ناز بلوچ نے کہاکہ یہ بھی کہہ دیتے کہ چار چار سال کے بچے بھی دہشت گرد ہیں انہوںنے کہاکہ پاکستان قذافی سٹیڈیم ہے نہ بزدار وسیم اکرم، وزیر اعلی پنجاب 12 ویں کھلاڑی ہیں جو کسی کام کے نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ چھ ماہ میں حکومت ناکامی پہ ناکامی کا شکار ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کو مستعفی ہونا چاہیے، آئی جی پنجاب کو برطرف کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے لیکن شائد حکومت نے اسے جھوٹ ثابت کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیا پاکستان عمران خان کو مبارک، ہمیں پرانا ہی واپس کردیں۔انہوںنے کہاکہ افسوس آج عوام عدم تحفظ کا شکار ہوکر کر گاڑیوں پر لکھ رہے ہیں کہ ہم دہشت گرد نہیں، فیملی اور بچوں کے ساتھ سفر کررہے ہیں ۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کو ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا گیا جس میں حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کیا جائیگا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات