
کسی کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا،وزیراعظم عمران خان
جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان میں کسی کو نہیں چھوڑیں گے ،دو این آر او کی وجہ سے قوم آج مصیبت میں ہے ،مہنگائی ہے، روپیہ گررہا ہے، جب آپ قرض لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو قیمت عوام ادا کرے گی،یہ کس منہ سے کہتے ہیں اچھا کام کرکے گئے، کون گھر کا دیوالیہ نکال کر کہتا ہے ہم اچھا گھر چھوڑ کرگئے،جمہوری تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہی نہیں کہ ایک جیل سے آدمی اٹھ کر آئے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے ، پھر اسی نیب کو طلب کرلے، کسی بدعنوان کو کوئی رعایت نہیں دینگے، عمران خان کا تقریب سے خاطب
ہفتہ 9 فروری 2019 14:40

(جاری ہے)
عمران خان نے کہا کہ اگر موسم اسی طریقے سے گرم ہوتا گیا تو آنے والے دنوں میں یہاں رہنا مشکل ہوجائیگا، یہاں خشک سالی ہوگی اور دریاؤں میں پانی کم ہوجائے گا کیونکہ ہماری ملک میں سب سے کم جنگلات ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں چھوٹا تھا تو میں نے پنجاب کے مختلف جنگلات کو دیکھا تاہم افسوس بعد میں انہیں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا، ان زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا جس کے نتیجے میں آلودگی بڑھی اور آج لاہور میں سب سے زیادہ آلودگی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کاٹنے کی وجہ سے گرمی بڑھی اور گلیشیئر پگھلنا شروع ہوگئے، یہ جنگلات بڑھانا شوق نہیں بلکہ لازم ہے اور نوجوانوں نے اپنے اور ملک کے مستقبل کیلئے درختوں کی کٹائی کو روکنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آئندہ 5 برسوں میں 10 ارب درخت لگانا ہمارا ہدف ہے ،خیبرپختونخوا میں ہم نے ایک ارب سے زائد درخت لگائے اور اب ہم نے پورے پاکستان کو سبز کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق دور میں قبضہ گروپ کے ساتھ مل کر جنگلات کی اراضی پر قبضہ کیا گیا لیکن اچھے بیوروکریٹس کی مدد سے ہم قبضہ گروپ سے ان اراضی کو خالی کروائیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پارکوں سے بھی قبضہ چھڑوانا ہے، اگر ہر جگہ سیمنٹ بھرجائے گا تو مزید گرمی ہوگی اور لوگوں کو مشکلات ہوگی، لہٰذا ہم نے ان قبضہ گروپ کے خلاف جہاد شروع کرنی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر این آر او سے متعلق خبروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ آج کل این آر او کی بڑی بازگشت ہے، این اذر او وہ ہوتا ہے جو آپ بڑے مجرموں کو معاف کردیں، دو این آر او نے ملک کو تاریخی نقصان پہنچایا، آج جو ہمارے حالات ہیں، ملک مقروض ہے، اس کی بڑی وجہ دو این آر او ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک این آر او مشرف نے نوازشریف کو دیا جس میں شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کا بنا بنایا کیس تھا، اس میں اسحاق ڈار کا اعترافی بیان تھا کہ کس طرح منی لانڈرنگ ہوئی لیکن این آر او دے کر وہ کیس روکا گیا اور انہیں سعودی عرب جانے دیا تاکہ مشرف کی کرسی خطرے میں نہ آئے، دوسری طرف 2 ارب روپے زرداری کے سوئس کیس پر قوم کے خرچ ہوئے، لندن میں سرے محل کیس ہوا جو پاکستان حکومت جیت گئی یہ پیسہ پاکستان کو ملنا تھا لیکن این آر او سائن ہوا اور وہ کیس بھی چھوڑ دیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ان دو این آر او سے طاقتور لوگوں نے سمجھا کہ چوری کوئی بری چیز نہیں، کرپشن جتنی کرو طاقتور چور کو پاکستان میں نہیں پکڑا جاتا، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ 2008 سے 2018 تک ان این آر او والے دو لیڈر نے پانچ پانچ سال حکومت کی، پاکستان کا قرضہ 60 سالوں میں 2008 تک 6 ہزار ارب تھا تاہم ان کے دو این آر او کے بعد پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب ہوگیا کیونکہ کسی کو خوف نہیں تھا۔وزیر اعظم نے کہاکہ یہاں بڑے چوروں کو کوئی نہیں پکڑتا، ان دو این آر او کی وجہ سے جو قوم کو آج مصیبتیں پڑی ہیں، مہنگائی ہے، روپیہ گررہا ہے، جب آپ قرض لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو قیمت عوام ادا کرے گی، آج مشکلات ہیں اور مہنگائی ہے، جنہوں نے دس سال اس ملک کو مقروض کیا آج ان کی ٹی وی پر شکلیں دیکھتا ہوں وہ کس طرح آکر کہتے ہیں آپ نے پانچ ماہ میں کیا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ قرض وہ چھوڑ کر جائیں اور جواب ہم سے مانگیں، جب فیکٹری قرض میں ہوگی تو ٹھیک نہیں ہوگی تو ملک کیسے ٹھیک ہوگا، یہ کس منہ سے کہتے ہیں اچھا کام کرکے گئے، کون گھر کا دیوالیہ نکال کر کہتا ہے ہم اچھا گھر چھوڑ کرگئے۔عمران خان نے کہا کہ جو بھی سوچ رہا ہے کہ حکومت کسی کو این آر او دے گی تو وہ یہ سمجھے کہ اگر ہم این آر او دیں گے تو ملک سے غداری کریں گے، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ہم کسی کو این آر او دیں۔وزیراعظم نے کہاکہ جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے، کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، جتنا اسمبلی میں شور مچ رہا ہے، ہم کوشش کررہے ہیں اسمبلی ٹھیک طرح چلے، جمہوریت کی تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہی نہیں کہ ایک جیل سے آدمی اٹھ کر آئے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے اور پھر اسی نیب کو طلب کرلے، کہیں بھی کسی جمہوریت میں کوئی تصور نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس پر بھی پارلیمنٹ چلانے کی کوشش کی لیکن جتنی کوشش کرنی تھی وہ کرلی ہے، اب کسی قسم کی رعایت کسی کرپٹ آدمی کو نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حکومت کو 5 ماہ ہوں اور اس کے 3 وزیر مستعفی ہوں یہ ہے تبدیلی ہے کہ موجودہ حکومت بلاامتیاز احتساب کرتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ بلوکی پارک کو ہم بابا گرونانک کے نام پر تیار کریں اور ہم جلد ہی گرونانک یونیورسٹی قائم کریں گے کیونکہ مجھے اچھا لگتا ہے جب لوگ اسکول، کالجز اور جامعات کا مطالبہ کرتے ہیں، میں پاکستان میں موجود تمام اقلیتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم وہ پاکستان بنا رہے ہیں جس میں تمام سہولیات فراہم ہوں۔
مزید اہم خبریں
-
اس بار چائے فنٹاسٹک نہیں بلکہ کڑوی اور ناقابل برداشت ہوگی
-
بارڈر پر تناؤ ہے لیکن ڈرنا نہیں پاکستانی ڈرنے والے نہیں، پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے
-
پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
-
پاکستان میں رواں ہفتے گرمی کا عالمی ریکارڈ بننے کا خدشہ
-
کرتے اور پگڑیاں: افغان طالب علموں کے لیے نیا لازمی یونیفارم
-
پی ٹی آئی کو مخصو ص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے دورہ، انڈر پاس پر تعمیراتی کام پر پیشرفت کا جائزہ لیا
-
کانگریس ارکان کا امریکی صدر سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ
-
نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی اومان کے وزیر خارجہ سید بدر بن حمد بن حمود البوسیدی سے ٹیلی فون پر گفتگو
-
پاکستان اور چین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
-
چیئرمین سینیٹ کی مراکش کے وزیر خارجہ سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
-
لاہور میں ٹریفک لائسنس بنوانے والوں کیلئے جدید سہولت متعارف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.