راولپنڈی میں ہمارے خلاف ایک بار پھر کربلا برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بلاول بھٹو زرداری

18ء میں ووٹ چوری اور دھاندلی، پولنگ ایجنٹس کو روکنا، آرٹی ایس کو بند کرنا، کالعدم تنظیموں کو الیکشن لڑوانا، سیاسی طورپرامیدوروں کو نااہل کرنا اور بے نامی وزیراعظم کو اس ملک پر مسلط کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ،18ویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لات مار کر حکومت ختم کردیں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی ملک کو ون یونٹ نہیں بننے دیں گے،تم کوشش کرلو ہم تمہارے سامنے دیوار بن کر کھڑے رہیں گے، یہ وزیراعظم اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں کہتا ہے کہ وفاق دیوالیہ ہوگیا ہے،اس کی اصلیت پہچانو، یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کے حقوق کے دشمن ہیں، بے نامی وزیراعظم کو معلوم نہیں کہ مضبوط صوبے ہی مضبوط وفاق کی بنیاد ہیں،وفاق کو سندھ نہیں اس کی گیس اور پانی چاہیے اور آج وفاق سندھ کے 120 ارب روپے پر سانپ بن کر بیٹھا ہے، آج کے دن پاکستان کے عوام کی امیدوں کا قتل ہوا، آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا، آج کا دن سوال پوچھ رہا ہے ، بتا عوام کے محافظ کو قتل کیوں کیا گیا بھٹو جنگی قیدی واپس لائے، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، اس کو کیوں قتل کیا گیا ، جس نے ٹوٹے ملک کو جوڑا ، گڑھی خدا بخش بھٹو میں جلسہ عام سے خطاب

جمعرات 4 اپریل 2019 23:40

راولپنڈی میں ہمارے خلاف ایک بار پھر کربلا برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ..
لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ راولپنڈی میں ہمارے خلاف ایک بار پھر کربلا برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،میرے ناشتے پر جے آئی ٹی بنتی ہے دھاندلی پرکیوں نہیں، 2018 میں ووٹ چوری اور دھاندلی، پولنگ ایجنٹس کو روکنا، آرٹی ایس کو بند کرنا، کالعدم تنظیموں کو الیکشن لڑوانا، سیاسی طورپرامیدوروں کو نااہل کرنا اور بے نامی وزیراعظم کو اس ملک پر مسلط کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے،اگر 18 ویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لات مار کر حکومت ختم کردیں گے، ملک کو ون یونٹ نہیں بننے دیں گے، تم کوشش کرلو ہم تمہارے سامنے دیوار بن کر کھڑے رہیں گے، یہ وزیراعظم اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں کہتا ہے کہ وفاق دیوالیہ ہوگیا ہے، اس کی اصلیت پہچانو، یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کے حقوق کے دشمن ہیں، بے نامی وزیراعظم کو معلوم نہیں کہ مضبوط صوبے ہی مضبوط وفاق کی بنیاد ہیں،وفاق کو سندھ نہیں اس کی گیس اور پانی چاہیے اور آج وفاق سندھ کے 120 ارب روپے پر سانپ بن کر بیٹھا ہے، موجودہ حکومت صوبوں کے وسائل چھین کر اسلام آباد کو دینا چاہتی ہے،آج کے دن پاکستان کے عوام کی امیدوں کا قتل ہوا، آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا، آج کا دن سوال پوچھ رہا ہے ، بتا عوام کے محافظ کو قتل کیوں کیا گیا ، بھٹو جنگی قیدی واپس لائے، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، اس کو کیوں قتل کیا گیا ، جس نے ٹوٹے ملک کو جوڑا، ہاری ہوئی قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا اس کو کیوں قتل کیا گیا ، ہمارے قاتلوں کی پناہ گاہوں کو کب تک تحفظ دیا جاتا رہے گا اور بھٹو کیوں قتل ہوتے رہیں گی آخر ہمارے خون کا احتساب کب ہوگا ،۔

(جاری ہے)

جمعرات کوگڑھی خدا بخش میںبانی پاکستان پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی40ویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تم کوشش کرلو، ہم دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں گے اور ون یونٹ نہیں بننے دیں گے، 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کرو، میں ایک لات مار کر آپ کی حکومت ختم کردوں گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے صوبوں کو مضبوط کیا ،عوام وسائل کے فیصلے خود کرتے ہیں جس سے وفاق مضبوط ہوتا ہے لیکن بے نامی حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کٹھ پتلی وزیراعظم سندھ میں آکر کہتا ہے کہ اسے سندھ کی ضرورت نہیں، ہم جانتے ہیں اسے سندھ نہیں چاہیے، سندھ کی گیس اور دیگروسائل چاہئیں، آج بھی یہ سندھ کے 120 ارب پر سانپ بن کر بیٹھا ہے، ڈاکہ ڈال کر بیٹھا ہے۔ اگر وہ مل جائے تو اس سے ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے خلاف بات نہیں کرتا، کالعدم تنظیموں کے بارے میں بات نہیں کرتا۔

بلاول بھٹوزرداری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کاگیس کاوزیر کہتا ہے مجھے اپنے محکمے کے معاملات کا نہیں پتہ، وزیرخزانہ کہتا ہے ہماری پالیسیوں سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، یہ وزیر ہے یا معاشی دہشتگرد، کسانوں،مزوروں اور بے روزگاروں کا قتل کررہا ہے، خان صاحب آپ کی حکومت چوری اورسینہ زوری کے علاوہ کچھ نہیں جانتی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے گیس، ادویات سمیت ہر بنیادی ضرورت کی چیز بڑھادی ہے،تحریک انصاف حکومت نے جھوٹ کے علاوہ کوئی کام ایمانداری سے نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کو غداری کے فتوے تو دے سکتے ہیں لیکن دو وقت کی روٹی نہیں۔ اس حکومت سے نہ معیشت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک، کہ معیشت چندے سے نہیں اور حکومت چابی سے نہیں چل سکتی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب حکومت کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں تو نیب گردی شروع ہوجاتی ہے، بے نامی اکائونٹس صرف قصے اورالزامات ہیں، یہ صرف کردارکشی ہے، یہ احتساب نہیں، انتقام ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ ماہ کیس چلنے کے باوجود مجھے کسی عدالت کے سامنے موقف دینے کا موقع نہیں ملا، اعلی عدالت جانتی ہے کہ کیسز جھوٹے ہیں تب ہی تو میرا نام نکالنے کا حکم دیا، لیکن وہ زبانی بات تھی جس کا تحریری فیصلے میں کوئی ذکر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے عدالت میں صرف تین منٹ کے لیے بولنے دیا گیا، یہ کیس 184 تھری کے تحت انسانی حقوق کا کیس کیسے بن گیا، حیران کن طورپراس طاقت کوالیکشن کے دوران استعمال کیا گیا۔

سپریم کورٹ کے مطابق اس لیے اٹھایا کہ سست روی کاشکار تھا لیکن ایف آئی اے نے بینکنگ کورٹ میں ابتدائی چالان پیش کردیا تھا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کیس میں سستی تھی، کیا بھٹو کا کیس، بے نظیر کا کیس، اکبربگٹی کا کیس، 12 مئی کا کیس، اصغر خان کیس، آئین توڑنے پر مشرف کے خلاف مقدمہ، لاپتہ افراد کے ہزاروں مقدمات سستی روی کاشکار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں ووٹ چوری اور دھاندلی، پولنگ ایجنٹس کو روکنا، آرٹی ایس کو بند کرنا، کالعدم تنظیموں کو الیکشن لڑوانا، سیاسی طورپرامیدوروں کو نااہل کرنا اور بے نامی وزیراعظم کو اس ملک پر مسلط کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کیس سندھ کا ہے، فریق بھی سندھ کا ہے تو کیس پنڈی میں کیوں چلے، کیا ایک بار پھر پنڈی میں ہمارے لیے کربلا بنایا جارہا ہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ہرکیس پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ میرے ناشتے پر جے آئی ٹی بنتی ہے دھاندلی پرکیوں نہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں احتساب کے خلاف نہیں ہوں، یہ کہتا ہوں احتساب کے نام پر انتقام نہ کرو، احتساب کے نام پر لوگوں کو بے وقوف نہ بناو، اس نام کے پیچھے اپنے گناہ مت چھپاو، جب پوچھتا ہوں نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیوں نہیں ہورہا، وزیروں کے کالعدم تنظیموں سے رابطے کیوں ہیں تو مجھے ملک دشمن قراردینے کی تحریک شروع کی جاتی ہے، میں پوچھتا ہوں ملک دشمن میں ہوں یا وہ وزیر ہیں جو دہشتگردوں کی گود میں بیٹھے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے اسپیکر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا، وہ نہیں چاہتے عوامی نمائندے خدمت کریں، انہیں حق نہیں مل رہا اور دہشتگردوں کو این آراو۔انہوں نے کہا کہ بھٹو کے آئین کو ختم کرنے کی سازش نہیں کرنے دیں گے، کیا ہم نیب سے ڈرجائیں گے۔ ہم ظلم کی ہر طاقت سے ٹکرائیں گے۔ عوام یقین رکھیں میں ان کے ساتھ ہوں، ہم ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیربھٹو سے ڈرتے ہیں، اسی لئے بی آئی ایس پی سے نام ہٹانے کی سازش ہورہی ہے، یہ دراصل اس پرگروام کو بند کرنا چاہتے ہیں، یہ غربیوں کی فلاح و ترقی کا عزم ہے اسے مٹانے کا کسی میں دم نہیں ہے۔انہوں نے کہا ذوالفقارعلی بھٹو کے بعد بے نظیرنے جدوجہد کی جس کے دوران جیالوں نے مزاحمت کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔ جیالوں نے ہر سزا برداشت کی لیکن اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم پھرمیدان میں اترنے کو تیار ہیں، وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام کے قیام میں پیپلزپارٹی کی جدوجہد شامل ہے، پیپلزپارٹی ضائع نہیں کرے گی، اگر آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تو اس آمر جیسا حال ہوگا ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا نظریہ نہیں بدلا، تمھارا بیانیہ بدلتا رہتا ہے، تاریخ نے ہمیں کل بھی سرخرو کیا، آج بھی ہوں گے، تم اپنی سازش جاری رکھو میں اپنی کوشش جاری رکھوں گا، فیصلہ عوام اور تاریخ کی عدالت کرے گی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹورداری نے کہا ہے کہ جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے انہیں تاریخ سبق سکھاتی ہے، 1971 کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کے دن پاکستان کے محروم طبقات کی امیدوں کا قتل ہوا، آج کے دن منتخب وزیراعظم کو سولی پر لٹکایا گیا، ملک کے ہر شخص سے آج، ہرادارے سے سوال پوچھ رہا ہے کہ بتاو غریبوں کے محافظ کو قتل کیوں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نوے ہزار قیدیوں کو باعزت طورپرواپس لایا، پاکستان کو اٹیمی طاقت بنایا، اس کی موت کے پروانے پر دستخط کرنے والے کون تھے، یہ چالیس سال سے پوچھ رہے ہیں۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ سابق صدر نے سپریم کورٹ سے کہا کہ بھٹو کے خون کا جواب دیا جائے، آج بھی پوچھ رہا ہے کہ انصاف کب ملے گا۔ ہمارے خون کا مقدمہ ہو تو عدل کی دیوی کونیند کیوں آجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتے ہوکیونکہ ذوالفقار علی بھٹو نے دفاع مضبوط بنایا، کیا انہیں اسی چیز کی سزادی گئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت سے انصاف نہیں ملا لیکن پھر بھی امید رکھتے ہیں، کب ہمیں انصاف ملے گا، جب تک بھٹو کے قتل کا اںصاف نہیں ہوگا، نظام عدل کو اپنی اصلاح کرنی ہوگی۔ ہمیں اسی عدالت سے انصاف ملے گا۔

بلاول نے کہا بھٹو کیوں قتل ہوتے رہی کیا آئین دینے والا غدار تھا یا آئین توڑنے والا غدار تھا ملک کی سلامتی کے لیے جان دینے والا غدار تھا یا ملک کا مفاد بیچنے والا غدار تھا ، ہمارے خون کا مقدمہ ہو تو عدل کی دیوی کو نیند کیوں آجاتی ہی ،کیا ذوالفقار علی بھٹوکا مقدمہ، 12 مئی کا مقدمہ ، اصغر خان کیس سست روی کا شکار نہیں ،بلاول بھٹوزردادری نے سوال کیا کہ کیاووٹ چوری کرنا ،فارم 45 غائب کرنا نا انصافی نہیں ۔پیپلز پارٹی کے لیے انصاف کے ترازو کا توازن کیوں کھو جاتا ہی ،شہید بھٹو کا خون پوچھ رہا ہے، انصاف کب ملے گا ،ہمارے قاتلوں کو کب تک تحفظ دیا جاتا رہے گا