Live Updates

u فاٹا کے عوام کو لاوارث چھوڑ دیا گیا،سینیٹر مشتاق احمد خان

اتوار 21 اپریل 2019 20:01

9"پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2019ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے المرکز الاسلامی میں قبائلی حقوق کے حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے پچیسویں آئینی ترمیم کے لئے جدوجہد کی ہے۔ پچیسویں ترمیم منظور ہوگئی لیکن اس کے بعد فاٹا کے عوام کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔

حکومت نے قبائلی عوام کے ساتھ وعدے کئے ہیں لیکن ہم کسی کو بھی قبائلی عوام سے کئے گئے وعدوں سے حکومت کو بھاگنے نہیں دینگے،جب تک فاٹا کے ایک ایک شخص کو اس کا حق نہیں دلادیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 27 ہزار چارسو مربع کلومیٹر آبادی کو ریاستی جبر کے تحت مردم شماری میں کم گِنا گیا ہے،قبائل انضمام منزل تک جانے کا ایک مرحلہ تھا، حکومت نے مجرمانہ غفلت کی تلافی نہیں کی،ہم نے فاٹا مرجر کی منزل حاصل کی ہے،قبائلی عوام کو بھی اسلام آباد ، کراچی اور لاہور کے لوگوں کے برابر حقوق دئیے جائیں۔

(جاری ہے)

آل پارٹیز کانفرنس میں اے این پی کے سردار حسین بابک، پی پی پی کے ہمایون خان، فیصل کریم کنڈی، اخونزادہ چٹان، پی ایم ایل کے اختیار ولی، کیو ڈبلیو پی کے ہاشم بابر، جمعیت اہلحدیث کے فضل الرحمن مدنی، اسلامی تحریک کے حمید حسین، اخونزادہ مظفر علی، داؤد آفریدی، اعجاز مہمند اور دیگر جماعتوں اور صحافیوں ، وکلاء اور تاجروں نے شرکت کی۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ گورنر شاہ فرمان نے افغانی شہری کی بات کا غلط ترجمہ کرکے وزیراعظم سے جھوٹ بولا،وزیر اعلی محمود خان اور گورنر شاہ فرمان عمران خان سے قبائلی علاقوں کے بارے میں بھی مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، گورنر اور وزیر اعلیٰ کے مابین اختیارات کی جنگ کا نقصان قبائلی عوام کو ہورہا ہے۔وزیر اعلیٰ اور گورنر کی نگرانی میں فاٹا میں کرپشن کا بدترین دوردورہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے قبل وزیر اعظم کے ذریعے پری پول ریگنگ ہو رہی ہے۔ ریاستی وسائل پر اپنی پارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے مذموم اور گھٹیا کوشش ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے، قبائلی اضلاع میں آنے والے الیکشن سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے حکومت اعلانات کر رہی ہے۔

سیاسی جماعتیں پری پول دھاندلی کو روکنے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیں۔ جماعت اسلامی نے فاٹا میں تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں ساتھ لے کے چلنے اور دھاندلی کے سدباب کے لئے عنایت اللہ خان اور سردار خان پر مشتمل کمیٹی بنا ئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حیات آباد میں آپریشن کیا اورلوگوں کو دہشت گرد بتا کر مکان مسمار کر دیا ۔

قبائلی عوام قبائلی اضلاع میں محفوظ نہیں تھے اب پشاور میں بھی محفوظ نہیں، حیات آباد واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے اور تمام حقائق قوم کے سامنے رکھنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتیں قبائلی اضلاع سے دور بنائی گئی ہیں،قبائلی اضلاع میں معدنیات پر قبضے کی کوشش ہر گز برداشت نہیں کر سکتے، حکومت نے محکمہ صحت و ایجوکیشن کی بجائے سب سے پہلے منرل ڈیپارٹمنٹ وہاں منتقل کی گئی، انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں جنگ کے باعث انفراسٹرکچر تباہ ہوچکاہے۔

آئی ڈی پیز مقروض ہیں وہ ٹیکس کہاں سے دینگے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ قبائلی اضلاع کو کم ازکم بیس سال تک ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔چین نے کمزور علاقوں کو اوپر اٹھانے کے لئے سی پیک منصوبہ شروع کیا ہے، سی پیک کا قریب ترین روٹ قبائلی اضلاع میں ممکن ہے،اس لئے سی پیک میں فاٹا کو اس حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں تین فیصد حصہ قبائلی عوام کا حق ہے، حکومت این ایف سی ایوارڈ کا اعلان اور فاٹا کو اس کا حصہ دے۔

ایک ہزار ارب روپے کے پیکج کا وعدہ بھی تاحال وفا نہ ہوسکا۔ قبائلی اضلاع میں ہر تحصیل میں لڑکوں اور لڑکیوں کے سکولز، ڈگری کالجز ، ٹیکنالوجی کالج ، میڈیکل ، انجینئرنگ ، نرسنگ اور میڈیکل کالجز بنائے جائیں۔ہر ضلع میں یونیورسٹی ہے قبائلی اضلاع میں کوئی یونیورسٹی نہیں، قبائلی اضلاع میں یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز اور مائینز بہت بڑا ظلم ہے،حکومت مائینز کی ذمہ دار ہے، بارودی سرنگیں انسانی جانوں کے ضیاع اور معذوری کا باعث بن رہے ہیں، بارودی سرنگوں سے مویشی بھی محفوظ نہیں۔

حکومت بارودی سرنگوں کو ہٹانے کے لئے اقدامات کرے۔ معصوم مسنگ پرسنز کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، جیل اور عدالتیں اسی لئے ہیں، اگر لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا تو پھر ان کو ختم کردیں،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں آئی ڈی پیز بڑی تعداد میں موجود ہیں انہیں واپس لایا جائے،ایک ہزار ارب پیکیج کا اونرشپ لوکل گورنمنٹ، ایم پی اے، ایم این ایز کے ذریعے خرچ ہونا چاہیے، ہر قبائلی ضلع میں افغانستان کیساتھ ٹریڈ روٹ بننا چاہئے،انہوں نے کہاکہ تھری جی اور فورجی خاصہ دار کے زبانی حکم پر بھی کھل سکتا ہے لیکن اس کے لئے وزیر اعظم جھوٹے اعلانات کر رہے ہیں۔

کسی قبائلی ضلع میں ابھی تک تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نالائقی اور نااہلی کی مسلط کردہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کریں گے۔ قبائل کے حقوق کے لئے مشترکہ طور پر جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات