کشمیر کی تحریک آزادی انتہائی اہم مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے ،غزالہ حبیب

برہان مظفر وانی شہید کے بعدتعلیم یافتہ نوجوانوں نے اس تحریک کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے ،مقررین کا بشیرسدوزئی کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

جمعہ 19 جولائی 2019 17:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2019ء) کشمیر کی تحریک آزادی انتہائی اہم مرحلہ میں داخل ہوچکی برہان مظفر وانی شہید کے بعدتعلیم یافتہ نوجوانوں نے اس تحریک کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے اور روزانہ جانی قربانیاں دی جارہی ہیں اب تک 7 لاکھ افراد شہید ہوچکے، کشمیر میں بھارتی فورسز کی بربریت اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی دنیا تک پہنچانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کے لئے حکومت پاکستان سفارت کاری میں تیزی لائے یہ مسئلہ جنگ سے نہیں مذاکرات سے حل ہوگا خطہ میں امن و امان کی بحالی، خوشحالی اور غربت کے خاتمے اور جنگ سے بچنے کے لئے بھارت مذاکرات کی ٹیبل پر آئے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرے بصورت دیگر دنیا میں اور خصوصاً خطہ میں امن کی بحالی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ان خیالات کا اظہار دانشوروں اور ماہرین کشمیریات نے کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی اورفرینڈز آف کشمیر کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب میں بشیر سدوزئی کی کتاب ’’ برہان وانی ایک تحریک ایک سنگ میل‘‘ کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کتاب میں کشمیری مجاہد برہان مظفر وانی کی جدوجہد پر تفصیل اور اس کے بعد کشمیر میں تحریک آزادی کے حوالے سے عوامی شمولیت اور نوجوانوں کا متحرک کردار اور بھارتی فورسز کی بربریت کو تفصیل سے لکھا گیا، 480 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں آل پارٹیز حریت کانفرنس سری نگر کے قائدین اشرف صحرائی، شفیع نقیب اور افتخار احمد ایڈوکیٹ کا مقدمہ بھی شامل کیا گیا، دھرتی پبلیکیشن راولاکوٹ نے اس کتاب کو شائع کیا ہے، تقریب سے فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب خان، سردار محمد اشرف خان، سردار نزاکت حسین، مقصود الزماں، ممتاز شاعر خالد معین، ایس ایم شجاع ایڈوکیٹ، ممتاز صحافی امین یوسف اور شکیل احمد خان نے بھی خطاب کیا، غزالہ حبیب خان نے کہا کہ کشمیر میں نہتے عورتوں اور بچوں پر جو ظلم ہورہا ہے اقوام عالم اس کا نوٹس نہیں لے رہی ہر 18 افراد پر ایک بندوق بردار فوجی کھڑا ہے، کشمیر میں جتنا لہو بہہ چکا اب مزید کی گنجائش نہیں رہی، غزالہ حبیب جو امریکہ میں مقیم میں بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہی ہیں مقبوضہ کشمیر کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئی، انہوں نے کہا کہ بالآخر بھارت کو مذاکرات کی ٹیبل پر آنا پڑے گا اور اس مسئلہ کو حل کرنا پڑے گا، اس طرح ہم اس کی جان نہیں چھوڑیں گے، سردار اشرف خان نے کہا کہ ہم نے کشمیر کے لوگوں کی دنیا میں حق نمائندگی ادا نہیں کیا جس قدر وہ قربانیاں دے رہے ہیں اس کی آواز دنیا تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، کشمیری بزدل نہیں دلیر ہیں، لڑنا نہیں چاہتے مگر ان پر جنگ مسلط کردی گئی ہے، صاحب کتاب بشیر سدوزئی نے کہا کہ اس کتاب کو حریت کانفرنس سری نگر کے مرکزی رہنمائوں کی ہدایت ،رہنمائی اور ان ہی کی خواہش پر شائع کیا گیا، اس کی پروفنگ سے ترتیب تک سری نگر میں ہی ہوئی لہٰذا اس میں جو معلومات ہیں اس میں درست ہونے میں کوئی شک نہیں، تحریک حریت کے قائد اشرف صحرائی اور علی گیلانی صاحب کے معتمد خاص شفیع نقیب کا مقدمہ ا س کتاب کو اور زیادہ بامقصد اور مستند بنارہا ہے انہوں نے کہا کہ برہان وانی شہید دہشت گرد نہیں ہیرو ہے ،وہ آزادی کے لئے قلم اور ٹیکنالوجی کو استعمال کررہا تھا، بھارتی فورسز نے مجبور کیا کہ 15 سال کا بچہ ہتھیار اٹھائے اور 21 سال کی عمر میں شہید ہوجائے مگر برہان وانی نے کشمیر کے نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونکی ہے وہ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے آج ریسرچ اسکالر، ڈاکٹرز اور انجینئرز اس تحریک کے ساتھ منسلک ہوچکے ہیں، یہ سب برہان وانی کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے، سردار نزاکت نے کہا کہ 19 جولائی کو قرار داد الحاق پاکستان کی روشنی میں 15 اگست کو ہم نے تحریک آزادی شروع کردی تھی، آدھے کشمیر کو آزاد کرایا باقی کی آزادی تک یہ تحریک جاری رہے گی، برہان وانی نے نوجوانوں کو متحرک کیا اور تحریک کے ساتھ جوڑا ،برہان کی قربانی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، ممتاز شاعر خالد معین نے کہا کہ بشیر سدوزئی نے برہان کی خدمات اور جدوجہد پر ساڑھے 4 سو صفحات لکھ کر اصلی و نسلی کشمیری ہونے کا حق ادا کردیا، برہان صرف کشمیریوں کا ہی نہیں پورے پاکستان کا رول ماڈل اور ہیرو ہے، ایس ایم شجاع ایڈووکیٹ نے کہا کہ بشیر سدوزئی نے درست لکھا کہ بھگت سنگھ تحریک آزادی کا ہیرو ہوسکتا ہے تو برہان وانی کیوں نہیں، برہان وانی ساری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ایک مثال بن چکا، امین یوسف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف کشمیر یوں کا نہیں پوری پاکستانی قوم کا مسئلہ ہے ہم برہان وانی کی قیادت اور جدوجہد کے ساتھ اور پوری پاکستانی قوم اس کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔