بھارت کو شملہ معاہدے کے پیچھے چھپ کر مسئلہ کشمیر کو دفن کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،, سردار مسعود خان

منگل 8 اکتوبر 2019 23:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کو شملہ معاہدے کے پیچھے چھپ کر مسئلہ کشمیر کو دفن کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب چھ کے تحت فوری مداخلت کر کے کشمیر میں خون خرابا ا ور قتل عام بند کرانے کے علاوہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور دیرپا حل تلاش کرے۔

سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو بھارت اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے شملہ معاہد ہ پر برتری حاصل ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی آگ میں جھلسنے والے نوے لاکھ کشمیری انسان ہیں اور اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھی اٴْنہیں انسان ہی تصور کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتما م کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، بین الاقوامی قانون کے ماہر اور سابق وفاقی وزیر احمد بلال صوفی، سابق سفیر اثرا صیاب ہاشمی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ آزاد کشمیر کی سرکاری جامعات، پوسٹ گریجویٹ کالجز اور دیگر مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء کی بڑی تعداد نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد تقریباًنصب صدی گزرنے والی ہے لیکن بھارت نے کبھی بھی اس معاہدہ کے تحت دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیر حل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش درکنار اشارہ بھی نہیں دیا۔

بھارت نے دو طرفہ مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر ہمیشہ وقت حاصل کیا اور مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز اور غیر قانونی قبضہ کو مستحکم کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر بھارت دو طرفہ مذاکرت کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرتا تو کیا عالمی برادری اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بن کر کشمیر میں انسانوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کو دیکھتے رہیں گے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر دو طرفہ معاملہ نہیں بلکہ اس کے تین فریق ہیں جن میں کشمیریوں کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے خبر دار کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دوبارہ فوج کشی کرنے اور کشمیریوں کو محصور اور مقید بنانے کے بعد ان کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اس کا ہدف یہ ہے کہ وہ کشمیریوں کے دل میں پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کر کے تحریک آزادی کو کمزور کرے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمیں یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ آج اگر مسئلہ کشمیر زندہ ہے تو اس میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کے علاوہ پاکستان کا ثابت قدمی کے ساتھ کشمیریوں کا ساتھ دینا اور آزاد کشمیر کا تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کے طور پر کردار ادا کرنا بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے بھارتی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر پر دوبارہ قبضہ کر کے، ریاست کے حصہ بخرے کر کے اور اسے بھارتی یونین کا لازمی حصہ بنانے کا اعلان کر کے چوتھے جنیوا کنونشن اور اس کے ایڈیشنل پروٹوکول ون اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے اٴْصولوں جیسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ پاکستان نے اپنے آئین کی دفعہ 257 کے تحت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو آج بھی تسلیم کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ ا گست کے بعد پورا مقبوضہ جموں و کشمیر خاموش قبرستان میں تبدیل کر دیا گیا ہے، تعلیم ادارے اور ہسپتال سنسان ہیں، نوجوانوں کو گھروں سے گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بزرگوں اور بوڑھوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، خواتین کو مال غنیمت سمجھ کر بے آبرو کیا جا رہا اورکمسن بچوں کو بھی گرفتا ر کر کے جیلوں میں بند کیاجا رہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں جگہ کم پڑنے کے بعد سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کیاجار ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ان تمام تر مظالم کے باوجود ایران، ترکی، ملائیشیااور چین کے سوا پوری بین الاقوامی برادری خاموش ہے اور سب سے زیادہ مایوس کن کردار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ادا کیا جو اپنا ایک اجلاس منعقد کرنے کے بعد پر اسرار طور پر خاموش ہے اور کشمیر پر ہونے والے اجلاس کا صدارتی بیان تک جاری نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ دنیا کے بعض اہم با اثر ممالک اپنی معاشی اور سیاسی مفادات کے لیے مودی کی خوشنودی حاصل کرنے میں مصروف ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ یہی رویہ دوسری جنگ عظیم کا سبب بنا تھا جب دنیا تمام تر مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے باوجود دو ڈکٹیٹر ہٹلر اور مسو لنی کی خوشنودی حاصل کرنے میں مصروف تھی جو بعد میں ایک بڑے المیہ کا سبب بنا۔

صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی و حریت کی شمع جلانے اور اس کا علم بہادری اور جرات سے تھامے رکھنے والے قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دوسرے قائدین کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور آزاد کشمیر کا بہادری اور جرات سے دفاع کرنے پر افواج پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ روایتی اور نئے ذرائع ابلاغ کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے مظلوم مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچا کر تحریک حق خود ارادیت میں اپنا حصہ ڈالیں۔