Live Updates

وزیراعظم عمران خان، تحریک انصاف کی حکومت اور وہ وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں کی ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھیں گے ،

ترقی کے اس سفر میں ان علاقوں کو اپنا حصہ ملتا رہے گا‘ پاکستان میں امن قائم ہو چکا ہے‘ آئین کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی‘ فوج نے سوات اور قبائلی علاقوں میں قربانیاں دے کر امن بحال کیا‘ امن کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی‘ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کاقومی اسمبلی میں محسن داوڑ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے اظہار خیال

جمعرات 30 جنوری 2020 23:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جنوری2020ء) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور وہ وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں کی ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھیں گے اور ترقی کے اس سفر میں ان علاقوں کو اپنا حصہ ملتا رہے گا‘ پاکستان میں امن قائم ہو چکا ہے‘ آئین کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی‘ فوج نے سوات اور قبائلی علاقوں میں قربانیاں دے کر امن بحال کیا‘ امن کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی‘ برائے نام لبرل طبقہ ہے جو پاک فوج کو کوئی گالی دیتا ہے تو اس کے اتحادی بن جاتے ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں محسن داوڑ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ وزیرستان آپریشن میں جن لوگوں کی دکانیں اور گھر برباد ہوئے وہ اسلام آباد میں احتجاج کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ہم ان کے لئے آواز اٹھاتے تھے ان کے دھرنوں میں شریک رہے۔ عمران خان نے 2004ء میں آپریشن کی مخالفت کی اور وزیرستان تک مارچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ قربانیوں کے بعد جب امن بحال ہوا اور وزیرستان میں دکانیں آباد ہوگئیں اس موقع پر لوگ جشن منا رہے تھے۔

یہ شخص وہاں گیا تو وہاں اس کے خلاف جلسہ اور احتجاج شروع ہوگیا کہ آپ ہمارے نام پر ووٹ لے کر گئے تھے لیکن ہمیں بھول گئے۔ وہاں مراد سعید کی بات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مفاد کے لئے وزیرستان کے لوگوں کو ایجنٹ قرار دینے پر ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے۔ 2016ء میں اس پارلیمنٹ پر قراردادیں لے کر آیا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگائی جائے۔ اے پی ایس میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔

چارسدہ میں یونیورسٹی کے طالب علموں پر حملہ ہوا۔ اس کے دہشت گرد افغانستان سے آنے کی اطلاعات تھیں۔ افغانستان سے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی تھی جس کے بعد سرحدیں محفوظ بنانے کی بات کی گئی۔ بارڈر مینجمنٹ کے سلسلے میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگائی گئی جس سے قیام امن میں مدد ملی۔ یہ لوگ اس باڑ کو توڑ کر اپنی افواج کے گلے میں ڈال کر ان کو پھانسی دینے کی باتیں کر رہے ہیں جو شرمناک ہے۔

ہماری افواج نے قربانیاں دے کر سوات میں امن بحال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سب آئین کو مانتے ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم بھی اس آئین کا حصہ ہے۔ علی وزیر نے اپنی تقریر میں اٹھارہویں ترمیم کی مخالفت کی لیکن گالیاں حکومت کو دیں۔ اٹھارہویں ترمیم پیپلز پارٹی کے دور میں منظور ہوئی جن کے ساتھ یہ لوگ کھڑے ہیں۔ مراد سعید نے کہا کہ انہوں نے کسی پر بھی غداری کا الزام نہیں لگایا۔

میں نے سوالات اٹھائے تھے۔ میرا سوال تھا کہ افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے انچارج سے محسن داوڑ کے کیا تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ میں نے طاہر داوڑ کی شہادت کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے تھے۔ محسن داوڑ نے فلور آف دی ہائوس این ڈی ایس کے انچارج کے ساتھ روابط کا اعتراف کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر باڑ سے پاکستان کے قبائلی علاقے اور بلوچستان محفوظ ہوگیا ہے اور پاکستان کو محفوظ بنایا گیا ہے تو اس سے ان لوگوں کو کیا تکلیف ہے۔

یہ کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ افغانستان ان لوگوں کی حمایت کیوں کر رہا ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ جب بھی سازشوں کی روک تھام ہوتی ہے تو افغانستان اور بھارت کی طرف سے بیانات سامنے آتے ہیں۔ یہ لوگ تنہائی میں سچ بولتے ہیں۔ یہ میرے دفتر میں بھی آئے تھے اور کہا کہ ہمیں آپ کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن جب آپ ایوان میں بولے تو اس کے بعد فورسز نے میرے خلاف کارروائی کی۔

مراد سعید نے کہا کہ سوات میں بھی آپریشن ہوا تھا۔ جنازے اٹھے تھے‘ سوات تباہ ہوگیا تھا۔ میری والدہ اور بھائی کو گولی لگی تھی۔ میرا گھر تباہ ہوگیا تھا۔ 2013ء میں جب منتخب ہوا تو میرے سامنے دو راستے تھے‘ یا تو میں پاکستان کے خلاف زہرافشانی کروں یا اپنے عوام کی مشکلات کو کم کرنے اور علاقے کی ترقی کا سفر جاری رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کروں۔

میں نے دوسرا راستہ چنا۔ محسن داوڑ اور علی وزیر کے پاس بھی دو راستے تھے۔ وزیرستان کے لوگوں نے انہیں اپنے علاقے کے مسائل کے حل کے لئے ووٹ دیا تھا۔ اس کے برعکس یہ لوگ کبھی چیک پوسٹ پر حملہ کرتے ہیں‘ کبھی نفرت انگیزی پھیلاتے ہیں۔ اس سے وزیرستان کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں لوگوں کو گھروں اور دکانوں کے معاوضے ادا کئے گئے۔

موجودہ حکومت کے دور میں وہاں یونیورسٹی اور میڈیکل کالجز بنے۔ انفراسٹرکچر کو فروغ دیا گیا۔ وزیرستان میں ہیلتھ کارڈ بھی تقسیم ہوئے۔ ان لوگوں کو ترقی کے سفر میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔ اس کے برعکس یہ ڈائیلاگ اور بڑھکیں مارتے ہیں۔ جن لوگوں نے محسن داوڑ کی تقریر پر ایوان میں تالیاں بجائی ہیں انہیں وہ وڈیو خود دیکھنی چاہیے۔ مراد سعید نے کہا کہ کوئی انہیں غیرت اور پختون ولی کا لیکچر نہ دے۔

جب ان کی تنظیم نہیں بنی تھی اور جس وقت یہ لوگ ڈرون حملوں کے حق میں ٹویٹ کر رہے تھے‘ اسی دور میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جہاں جہاں پختون پاکٹس ہوں گے وہاں آپریشن ہوگا‘ ہم نے اس کی مخالفت کی۔ آج جب سارے قبائلی علاقوں میں ترقی ہو رہی ہے‘ پاکستان میں امن آرہا ہے‘ عالمی سطح پر پاکستان میں قیام امن کو تسلیم کیا جارہا ہے۔ ایسے میں ترقی اور خوشحالی کے سفر میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور وہ وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں کی ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھیں گے اور ترقی کے اس سفر میں ان علاقوں کو اپنا حصہ ملتا رہے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات